شادی، علامتی تصویر/ آئی اے این ایس
دنیا کے کئی ممالک اور کئی مذاہب میں فرسٹ کزن یعنی چچا، ماموں یا پھوپھی کے بچوں سے شادی کرنے کی اجازت ہے۔ دوسری جانب کئی ایسے مطالعے بھی سامنے آئے ہیں، جس میں فرسٹ کزن سے شادی کے نقصانات اور اس کی وجہ سے بچوں کی صحت پر پڑنے والے اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس درمیان برطانیہ کی حکومت نے چچازاد بھائی اور بہن کے درمیان شادی کو فائدہ مند قرار دیا ہے۔ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) نے ’فرسٹ کزن‘ کی شادیوں کے فائدوں کو فروغ دیا اور ان کے جینیاتی خطرے کا موازنہ تاخیر سے بچہ پیدا کرنے یا حمل کے دوران سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے کیا ہے۔ حکومت کے اس عمل نے ایک نئے تنازعہ کو جنم دے دیا ہے اور کئی لوگ اس کی تنقید کر رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح ہو کہ برطانیہ میں فرسٹ کزن سے شادی کرنے کی روایت 16ویں صدی سے قانونی ہے، جب ہینری ہشتم نے رشتہ داری کے قوانین تبدیل کر کے این بولین کی چچیری بہن کیتھرین سے شادی کی تھی۔ موجودہ قانون والدین، بچے اور بھائی-بہن کے درمیان شادی کو روکتا ہے، لیکن چچیرے بھائی-بہن (فرسٹ کزن) کی شادی پر روک نہیں ہے۔ کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ رچرڈ ہولڈن نے ایسی شادیوں پر روک لگانے کے لیے بل پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بچوں کی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ یہ بل گزشتہ ہفتہ پارلیمنٹ میں پھر سے آیا اور آئندہ سال اس پر دوسری بحث ہوگی۔
Published: undefined
اصلاحات کے مطالبہ پر این ایچ ایس برطانیہ کے جینومکس ایجوکیشن پروگرام نے حال ہی میں ایک مضمون شائع کیا، جس میں کہا گیا کہ ایسی شادیوں پر پابندی عائد کی جانی چاہیے یا نہیں، اس پر غور کیا جا سکتا ہے۔ اس میں یہ بھی لکھا گیا کہ ایسی شادیوں کے کچھ فائدے بھی ہو سکتے ہیں، جیسے خاندان کا مضبوط سپورٹ سسٹم اور معاشی فوائد۔ حالانکہ این ایچ ایس نے تسلیم کیا کہ ایسی شادیوں سے پیدائشی بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
Published: undefined
بریڈفورڈ کی ایک این ایچ ایس رپورٹ کے مطابق فرسٹ کزن سے شادیوں سے پیدائشی بیماریوں اور پریشانیوں کے تقریباً 30 فیصد معاملے سامنے آئے ہیں۔ کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ رچرڈ ہولڈن نے اس اشاعت کو لے کر این ایچ ایس کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ این ایچ ایس کو ایسے خطرناک اور جابرانہ ثقافتی طریقوں کے آگے جھکنا بند کر دینا چاہیے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ لیبر حکومت ایسی شادیوں پر روک لگانے کے مطالبات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ جبکہ ناقدین کا کہنا ہے ایسی گائیڈلائنز سے بیداری مہم کمزور ہوتی ہے۔ عائشہ علی خان جن کے 3 بھائیوں کی موت ایسے ہی صحت کے مسائل کی وجہ سے ہوئی، ان کے والدین ایک دوسرے کے فرسٹ کزن ہیں۔ عائشہ کا کہنا ہے کہ والدین کی ایسی شادی کی وجہ سے ہی ان کے 3 بھائیوں کی موت ہوئی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ وہ نہیں چاہتیں کہ دوسرے خاندان بھی ہماری طرح تکلیف برداشت کریں۔ فریڈم چیریٹی کی سربراہ انیتا پریم نے کہا کہ ایسی شادیوں سے حفاظت کو خطرہ ہے۔
Published: undefined
بریڈفورڈ ریسرچ (بورن اِن بریڈفورڈ) 2024 کی رپورٹ کے مطابق فرسٹ کزن سے شادی کرنے والے جوڑوں کے بچوں میں وراثتی بیماری میں مبتلا ہونے کا امکان 6 فیصد ہوتا ہے، جبکہ عام آبادی میں یہ امکان 3 فیصد ہوتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ غربت جیسی وجوہات کو الگ کرنے کے بعد بھی فرسٹ کزن کے بچوں میں 11 فیصد اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ انہیں بولنے اور زبان کی دشواری کا مسئلہ ہو، جبکہ دوسرے بچوں میں یہ امکان 7 فیصد ہے۔ اسی طرح فرسٹ کزن کے بچوں کے پاس اچھی نشوونما کی سطح تک پہنچنے کا 54 فیصد امکان ہے، جبکہ غیر متعلقہ والدین کے بچوں کے لیے یہ امکان 64 فیصد ہوتا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ 20ویں صدی تک چچیرے بھائیوں و بہنوں کے درمیان شادی کی شرح کم ہو کر تقریباً 1 فیصد رہ گئی تھی۔ لیکن کچھ جنوبی ایشیائی اقلیتی طبقوں میں یہ اب بھی عام ہے۔ بریڈفورڈ کے 3 ’انر سیٹی وارڈس‘ میں 2 سال قبل شائع ’بورن ان بریڈفورڈ‘ کے ڈاٹا کے مطابق پاکستانی طبقہ کی تقریباً 46 فیصد خواتین اپنے پہلے یا دوسرے چچیرے بھائی سے شادی کی ہوئی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined