فائل تصویر آئی اےاین ایس
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے برکس ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا انتباہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بہت جلد فیصلہ کیا جائے گا۔ برکس میں برازیل، روس، ہندوستان، چین، جنوبی افریقہ، سعودی عرب، مصر، ایران، ایتھوپیا، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا شامل ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ 'برکس میں شامل ممالک کو جلد ہی 10 فیصد ڈیوٹی ادا کرنا ہوگی۔ برکس امریکہ کو نقصان پہنچانے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔'
Published: undefined
اس سے ایک روز قبل وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ صدر ٹرمپ برکس اتحاد کو امریکی مفادات کے لیے بڑھتے ہوئے خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہم نے تمام ضروری اقدامات کرنے کا عہد کیا ہے کہ عالمی سطح پر امریکہ کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے۔ برازیل، روس، ہندوستان اور چین برکس اتحاد کے ابتدائی رکن ہیں۔ جنوبی افریقہ کو 2010 میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے، سعودی عرب، مصر، ایران، ایتھوپیا، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا کا بھی اس اتحاد میں خیر مقدم کیا ہے اور اس کے بعد سے برکس اتحاد میں اراکین کی کل تعداد 11 ہو گئی ہے۔
Published: undefined
وائٹ ہاؤس میں معمول کی پریس بات چیت کے دوران، ایک صحافی نے ڈونالڈ ٹرمپ سے ہندوستان کے خلاف محصولات لگانے کے ان کے منصوبے کے بارے میں پوچھا۔ اس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا، "اگر وہ برکس میں ہیں تو انہیں یقینی طور پر 10 فیصد اضافی ٹیرف ادا کرنا پڑے گا۔ کیونکہ برکس کی بنیاد ہمیں نقصان پہنچانے کے لیے، ہمارے ڈالر کو کمزور کرنے کے لیے رکھی گئی تھی۔ ڈالر بادشاہ ہے، ہم اسے اسی طرح رکھیں گے۔ اگر لوگ اسے چیلنج کرنا چاہتے ہیں تو وہ کر سکتے ہیں۔ لیکن انہیں بہت بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ مجھے نہیں لگتا کہ ان میں سے کوئی خطرہ مول لے گا۔"
Published: undefined
ٹیرف کے نفاذ کی ڈیڈ لائن پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا، "یکم اگست ہمیشہ آخری تاریخ رہی ہے۔ دوسرے ممالک ایسے ٹیرف لگاتے ہیں جو کہ مضحکہ خیز ہیں۔ میں نے ان ممالک سے بات کی اور اب ہر کوئی ہمیں سب کچھ دینے کو تیار ہے، سالوں سے انہوں نے ہمیں لوٹا اور ہمارے پاس کوئی ایسا صدر نہیں جو اسے سمجھ سکے۔ ٹیرف کی قیادت بیوقوف لوگ کر رہے ہیں یا جن کے پاس کوئی کاروباری سمجھ نہیں ہے، 1 اگست سے بڑی رقم امریکہ آنا شروع ہو جائے گی۔'
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined