دیگر ممالک

بنگلہ دیش میں سنگین قدرتی آفات کا خطرہ، 80 لاکھ افراد پر منڈلا رہا تباہی کا سایہ

طوفان کے ساتھ آنے والا ’اسٹارم ٹائیڈ‘ یعنی سمندر کی اپھنتی لہریں اور بڑھتی سمندری سطح مل کر ایک ایسی تباہناک شکل اختیار کر سکتی ہیں جو شہروں اور گاؤں کو نگلنے کی طاقت رکھتی ہے۔

طوفان، علامتی تصویر آئی اے این ایس
طوفان، علامتی تصویر آئی اے این ایس 

بنگلہ دیش میں قدرتی آفات کے اندیشے نے لوگوں کو خوف و دہشت میں ڈال دیا ہے۔ اس مرتبہ تباہی کا امکان پہلے سے کہیں زیادہ خوفناک ہے۔ ’وَن ارتھ‘ نامی مشہور سائنٹفک جرنل میں شائع ایک نئی اسٹڈی نے ایک حیرت انگیز تنبیہ جاری کی ہے۔ اس تنبیہ کے مطابق تباہناک طوفان جو پہلے صدی میں ایک مرتبہ آتے تھے، اب ہر دہائی میں بنگلہ دیش پر قہر برپا کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

اس رپورٹ کے مطابق طوفان کے ساتھ آنے والا ’اسٹارم ٹائیڈ‘، یعنی سمندر کی اپھنتی لہریں اور بڑھتی سمندری سطح مل کر ایک ایسی تباہناک شکل اختیار کر سکتی ہیں جو شہروں اور گاؤں کو نگلنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس خوفناک رپورٹ نے ملک کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کی ٹینشن میں اضافہ کر دیا ہے۔ اسٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ اگر حالات نہیں بدلے تو آنے والے وقت میں تقریباً 80 لاکھ لوگ ایسے طوفانوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔

Published: undefined

اس ریسرچ اسٹڈی کو ایم آئی ٹی (میساچوئٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی) کے محققین سائی رویلا اور ان کی ٹیم نے تیار کیا ہے۔ رویلا بتاتے ہیں کہ مستقبل میں بھلے ہی طوفانوں کی تعداد بہت زیادہ نہ بڑھے، لیکن ان کی طاقت بڑھے گی اور سمندر کا سطح بھی۔ اس سے طوفانی لہروں کا اثر کئی گنا زیادہ خطرناک ہوگا۔ تحقیق میں شامل محققین کی ٹیم نے کلایمیٹ ماڈلس کی مدد سے ہزاروں مصنوعی طوفانوں کو بنگلہ دیش کے پاس سمیولیٹ کیا اور پایا کہ اگر کاربن اخراج ایسے ہی بڑھتا رہا تو ہر دہائی میں تباہناک طوفانی لہریں آ سکتی ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش کا سمندری کنارہ پہلے سے ہی بہت حساس ہے۔ یہاں تقریباً 80 لاکھ لوگ ذیلی ساحلی علاقوں میں رہتے ہیں جو ہر سال کسی نہ کسی طوفان کی زد میں آتے ہیں۔ اب تک 6 بڑے طوفانوں میں ایک ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کی جان جا چکی ہے۔ اس تحقیق میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ کا اثر ایسے ہی بڑھتا رہا، تو مزید ایک خطرناک ٹرینڈ دیکھنے کو ملے گا، اور وہ یہ کہ مانسون اور گردابی طوفان ایک ہی وقت پر آنے لگیں گے۔

Published: undefined

دراصل ابھی تک بنگلہ دیش میں مانسون جون سے ستمبر کے درمیان آتا ہے، جبکہ گردابی طوفان مئی-جون اور پھر اکتوبر-نومبر میں آتے ہیں۔ حالانکہ اب ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سمندر گرم رہے گا، مانسون تاخیر سے جائے گا اور گردابی طوفان اسی وقت لوٹ آئیں گے۔ یعنی لوگوں کو کسی بھی طرح کی راحت نہیں مل سکے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined