
محمد یونس، فائل تصویر آئی اے این ایس
بنگلہ دیش میں نوبل انعام یافتہ اور عبوری وزیر اعظم ڈاکٹر محمد یونس کی حکومت کے خلاف پیر کے روز جماعت اسلامی سمیت 8 سخت گیر اسلامی پارٹیاں سڑکوں پر اتر آئیں۔ ان پارٹیوں نے ڈھاکہ کے پرانا پلٹن چوراہا پر عظیم الشان ریلی منعقد کر یونس حکومت پر براہ راست حملہ کیا۔ انکا الزام ہے کہ یونس حکومت عوام کی رائے کو درکنار کر رہی ہے اور جولائی نیشنل چارٹر کو قانونی درجہ دینے سے بچ رہی ہے۔ ان پارٹیوں نے 5 نکاتی مطالبہ سامنے رکھا ہے، جن میں سب سے اہم ہے آئندہ عام انتخاب کو متناسب نمائندگی نظام کے تحت کرانے کا مطالبہ
Published: undefined
اس ریلی میں جماعت اسلامی کے علاوہ اسلامی تحریک بنگلہ دیش، خلافت مجلس، بنگلہ دیش خلافت مجلس، خلافت تحریک، نظام اسلام پارٹی، جے جی پی اور بنگلہ دیش ڈیولپمنٹ پارٹی شامل ہوئیں۔ ریلی سے قبل ان سبھی پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران نے اسلامی تحریک بنگلہ دیش کے دفتر میں ملاقات کی اور تحریک کی حکمت عملی تیار کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ اب یہ صرف سیاسی نہیں بلکہ اسلامی شناخت اور عوام کے حقوق کی لڑائی بن چکی ہے۔
Published: undefined
ریلی کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ اس کے بعد جماعت اسلامی کے اسسٹنٹ سکریٹری جنرل حامد الرحمن آزاد نے ریلی کا افتتاح کیا اور تنبیہ کی کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات نہیں مانے تو انھیں انگلی موڑنی پڑے گی۔ پروگرام کی صدارت اسلامی تحریک بنگلہ دیش کے سربراہ اور چرمونائی پیر مفتی سید محمد رضا الکریم نے کی۔ بعد دوپہر ڈھاکہ کی سڑکوں پر حامیوں کا سیلاب امنڈ پڑا۔ بھیڑ ہرے اور سفید جھنڈوں کے ساتھ ’اسلامی حکومت نافذ کرو‘ کے نعرے لگا رہی تھی۔ ٹریفک پولیس اور پارٹی والنٹیر نظام سنبھالنے میں مصروف رہے۔ 2 ٹرکوں کو جوڑ کر بنائے گئے عارضی اسٹیج سے لیڈران نے حکومت پر تلخ حملے کیے۔
Published: undefined
لیڈران نے بتایا کہ انھوں نے اہم اپوزیشن پارٹی بی این پی سے بات چیت کرنے کی کوشش کی، لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ دوسری طرف یونس حکومت کی جانب سے بھی اب تک کوئی قابل قدر پیش قدمی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ اسی درمیان عبوری حکومت کے ذریعہ سیاسی پارٹیوں کو ریفرینڈم کی تاریخ پر اتفاق بنانے کے لیے دی گئی 7 دنوں کی مدت کار کل ختم ہو چکی ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ریلی سے یونس حکومت پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
Published: undefined