خبریں

کیا مریم نواز شریف  مسلم لیگ کو آگے بڑھا پائیں گی؟

شہباز شریف کے ملک سے باہر اور نواز شریف کے جیل واپس جانے کے بعد اب یہ سوال کر رہے کہ مسلم لیگ کی قیادت اگر مریم صفدر پارٹی چلاتی ہیں تو کیا وہ ماضی کی طرح سخت لائن اختیار کریں گی یا نہیں۔؟

کیا مریم نواز شریف کے بیانیے کو آگے بڑھا پائیں گی؟
کیا مریم نواز شریف کے بیانیے کو آگے بڑھا پائیں گی؟ 

کئی سیاست دانوں تجزیہ نگاروں اور مبصرین کے خیال میں اب مسلم لیگ نواز کی قیادت حقیقی معنوں میں مریم نواز شریف کے ہاتھ میں ہوگی اور وہ سخت لائن اختیار کریں گی۔ واضح رہے کہ ن لیگ نے حال ہی میں کئی نائب صدور کا تقرر کیا ہے، جس میں حمزہ شریف اور مریم صفدر کو بھی یہ عہدہ دیا گیا ہے۔ گو کہ یہ عہدہ شریف فیملی کے دو اہم افرادکے پاس ہے لیکن ناقدین کا خیال ہے کہ قیادت کا اصل سہرا عملی طور پر مریم کے سر پر ہی رہے گا۔

Published: 09 May 2019, 8:00 AM IST

مریم نواز نے آج طویل عرصے کے بعد سیاسی ٹوئیٹس کی ہیں۔ ان میں انہوں نے طاقت ور حلقوں کے بجائے پی ٹی آئی کو ہدف بنایا ہے، جس سے یہ تاثر پیدا ہو گیا ہے کہ وہ حمزہ کے مقابلے میں زیادہ متحرک ہو کر کام کریں گی۔ سابق وفاقی وزیر برائے بندرگاہ و جہاز رانی میر حاصل بزنجو کا کہنا ہے کہ مریم انتہائی باصلاحیت سیاست دان ہے۔ اور وہ بھی اپنے باپ کے بیانیے کو آگے بڑھائیں گی،’’مریم کے پاس اپنے والد کے وفاداروں کی ٹیم ہے اور وہ سب سخت گیر ہیں، جن کا سویلین برتری اور پارلیمنٹ کی برتری پر پکا یقین ہے۔ تو میرے خیال میں وہ سخت لائن ہی لے گی۔ تاہم یہ اتنی سخت نہیں ہوگی، جتنی ماضی میں تھی۔ میرا خیال ہے کہ فی الوقت وہ طاقت ور حلقوں کو نہیں چھیڑے گی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ نواز شریف کے بیانیے سے پیچھے ہٹے گی۔‘‘

Published: 09 May 2019, 8:00 AM IST

میر حاصل بزنجو کے بقول نواز شریف کا بیانیہ ملک میں اب بھی مقبول ہے،’’ہمارےمیڈیا نے کل کے جلوس کا بائیکاٹ کیا لیکن میری اطلاعات یہ ہیں کہ جلوس بہت بڑا تھا، جس کو پہنچنے میں چار سے پانچ گھنٹے لگے۔ میری نواز شریف سے کچھ دنوں پہلے بات ہوئی ہے، وہ بہت ہی پر عزم ہیں اور اپنے بیانیے پر قائم ہیں۔ میرا خیال ہے کہ مریم کو معلوم ہے کہ ن لیگ کی سیاسی بقا بھی اسی بیانیے میں ہے۔ اس لیے وہ اسے آگے بڑھائیں گی۔‘‘

Published: 09 May 2019, 8:00 AM IST

میر حاصل بزنجو کا مزید کہنا تھا کہ مریم حمزہ سے بہت زیادہ بہتر سیاسی رہنما ہے اور میرے خیال میں پارٹی کی اکثریت بھی اس کی ساتھ ہے تو وہ ہی بہتر رہنما ثابت ہوگی۔

Published: 09 May 2019, 8:00 AM IST

ملک میں کئی حلقوں کا خیال ہے کہ مریم نواز ماضی کی طرح سخت لائن نہیں لیں گی اور یہ کہ نواز شریف کا بیانیہ دہرانے سے کترائیں گی۔ تاہم مسلم لیگ کا کہنا ہے کہ پارٹی نواز شریف کے بیانیے کے ساتھ کھڑی ہے اور مریم اسے آگے بڑھائیں گی۔

Published: 09 May 2019, 8:00 AM IST

مسلم لیگ کے رہنما، سابق وفاقی اور نواز شریف کے قریبی ساتھی مشاہد اللہ خان کا کہنا ہے کہ مریم نواز اپنے والد کے بیانیے کو ہی آگے بڑھائے گی،’’مریم کو کوئی ڈر خوف نہیں، وہ تو اپنے والد کے ساتھ جیل جانے کے لیے وطن واپس آئی۔ اس کو خوف ہوتا تو کیا وہ ایسا کرتی۔ اس نے تو کوئی قصور بھی نہیں کیا ہے اور نہ کوئی جرم۔ اصل جرم تو علیمہ باجی نے کیا، جن کی جائیدادیں بر آمد ہوئی۔ لیکن اس کے باوجود مریم نے ساری صعوبتیں برداشت کیں اور وہ اب بھی ماضی کی طرح نواز شریف کے بیانیے کو آگے بڑھائے گی، جو آئین کی بالادستی اور سویلین برتری کی بات کرتا ہے اور جو یہ کہتا ہے کہ حلف کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے اور سویلین کے حقِ حکمرانی کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔‘‘

Published: 09 May 2019, 8:00 AM IST

تاہم ن لیگ کے مخالفین کا کہنا ہے کہ مریم بالکل بھی لڑنے کے موڈ میں نہیں ہیں اور نہ ہی نواز شریف کوئی تصادم چاہتے ہیں۔ ن لیگ کی پوری تگ و دو نواز شریف کو جیل سے بچانے پر لگی ہوئی ہے۔

Published: 09 May 2019, 8:00 AM IST

تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسحاق خاکوانی کا دعویٰ ہے،’’شریف فیملی میں اس وقت یہ بحث ہو رہی ہے کہ کس طرح نواز شریف کو بچایا جائے۔ نواز شریف کو اس بات کا احساس ہے کہ اس نے فیملی کو بنایا اور یہ کہ اب فیملی کے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کو ریلیف دلوائیں۔ تاہم وہ اس طرح ریلیف نہیں لینا چاہتے، جس سے لگے کہ انہوں نے کوئی ڈیل کی ہے۔ تو میرے خیال میں اس ریلیف کے لیے مریم نواز سخت لائن نہیں اختیار کریں گی۔‘‘

Published: 09 May 2019, 8:00 AM IST

ملک میں یہ تبصرے ہورہے ہیں کہ شریف فیملی کو یہ ریلیف اسٹیبلشمنٹ دلا رہی ہے لیکن اسحاق خاکوانی کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے،’’نہ حکومت اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ ان کو ریلیف دلوانے میں مدد دے رہی ہے۔ ریلیف ان کو عدالتوں کی طرف سے مل رہی ہے، جس کی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ ہم عدالتی فیصلوں پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ اگر ہم نے ایسا نہیں کیا تو ہم پر توہین عدالت لگ جائے گا۔‘‘

Published: 09 May 2019, 8:00 AM IST

کچھ تجزیہ نگار بھی اسحاق خاکوانی کی اس بات سے متفق نظر آتے ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار احسن رضا کے خیال میں مریم اب محتاط ہو کر بات کریں گی،’’میرا نہیں خیال کہ وہ کوئی سخت لائن لیں گی کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ وہ ضمانت پر ہیں ۔ اگر انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے تصادم کی راہ اختیار کی، تو ان کے لیے سیاست کرنا مشکل ہو جائے گا اور اس سے نواز شریف کو بھی نقصان ہو گا، اور میرا نہیں خیال کہ وہ نواز شریف کوا س موقع پرنقصان پہنچانا چاہیں گی۔‘‘

Published: 09 May 2019, 8:00 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 09 May 2019, 8:00 AM IST