خبریں

’کف سیرپ نہیں زہر ہے یہ‘، ڈبلیو ایچ او نے ’کولڈرف‘ سمیت 3 کف سیرپ کے متعلق جاری کیا الرٹ

نیوز ایجنسی کے مطابق گلوبل ہیلتھ ایجنسی نے سری سن فارما کے ’کولڈرف‘، ریڈنیکس فارما کے ’ریسپی فریش ٹی آر‘ اور شیپ فارما کے ’ریلائپ‘ سیرپ کے مخصوص بیچ کی شناخت کی ہے، جس میں ملاوٹ پائی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کف سیرپ پر تنازعہ</p></div>

کف سیرپ پر تنازعہ

 

ہندوستان میں ’ممنوعہ کف سیرپ‘ کی وجہ سے اب تک 20 سے زائد بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اس معاملہ پر نوٹس لیتے ہوئے 3 فارما کمپنیوں کے متعلق الرٹ جاری کیا ہے۔ جن کف سیرپ کو لے کر الرٹ جاری کیا ہے، ان میں کولڈرف بھی شامل ہے جس کی وجہ سے مدھیہ پردیش میں کئی بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اگر یہ کف سیرپ کہیں بھی نظر آئے تو اس کے متعلق فوری طور پر جانکاری دیں۔

Published: undefined

نیوز ایجنسی کے مطابق گلوبل ہیلتھ ایجنسی نے سریشن فارما کے ’کولڈرف‘، ریڈنیکس فارما کے ’ریسپی فریش ٹی آر‘ اور شیپ فارما کے ’ریلائپ‘ سیرپ کے مخصوص بیچ کی شناخت کی ہے، جس میں ملاوٹ پائی گئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یہ سیرپ صحت کے لیے خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔ اس کے استعمال سے سنگین اور جان لیوا بیماری بھی ہو سکتی ہے۔ کھانسی کی ان دواؤں میں جانچ کے دوران ڈائیتھیلین گلائکول نامی زہریلا کیمیکل پایا گیا ہے، جس کا زیادہ مقدار میں استعمال ہوا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس زہریلے کیمیکل کا نہ تو کوئی رنگ ہے اور نہ ہی کوئی بو۔ لہذا بغیر کسی جانچ کے پہچان مشکل ہے۔ اس کا استعمال سیرپ کو میٹھا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ حیران کن بات یہ بھی ہے کہ ڈائیتھیلین گلائکول کا استعمال انسانی صحت کے لیے خطرناک ہوتا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ سریسن فارماسیوٹیکل کمپنی کا لائسنس مکمل طور سے منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی کمپنی کو اب بند کرنے کا بھی حکم جاری کیا جا چکا ہے۔ ریاستی حکومت نے پیر (13 اکتوبر) کو اس حوالے سے اطلاع دی تھی۔ ریاستی ڈرگ کنٹرولر ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے ایک معائنہ کے دوران پایا کہ کف سیرپ میں 48.6 فیصد ڈائیتھیلین گلائکول (ڈی اے جی) نامی ایک مادہ موجود تھا۔ کمپنی کے مالک جی رنگناتھن کو حال ہی میں گرفتار کیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined