خبریں

پاکستان میں سیاسی گرفتاریاں: احتساب یا انتقام؟

چوبیس گھنٹوں سے بھی کم وقت میں پاکستان کے تین اہم سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کی خبروں نے ملک کے سیاسی منظر نامے پر بھونچال کی سی کیفیت پیدا کر رکھی ہے۔

سیاسی گرفتاریاں: احتساب یا انتقام؟
سیاسی گرفتاریاں: احتساب یا انتقام؟ 

ابھی پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری کی گرفتاری پر سندھ سے احتجاج کی خبریں آ رہی تھیں کہ منگل کے روز نیب حکام نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ نون کے رہنما حمزہ شہباز کو بھی گرفتار کر لیا۔ حمزہ شہباز کی گرفتاری کی خبروں پر ابھی تبصرے جاری ہی تھے کہ لندن میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی گرفتاری کی اطلاع بھی آ گئی۔

Published: undefined

الطاف حسین تو کافی عرصے سے سیاسی طور پر غیر فعال ہو چکے ہیں۔ لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے آصف علی زرداری کی گرفتاری کے بعد سندھ کے کچھ شہروں میں غم و غصہ ہے جبکہ حمزہ شہباز کی گرفتاری پر پنجاب میں مسلم لیگ نون کے حمایتوں نے بھی علامتی احتجاج کیا ہے۔

Published: undefined

پی ٹی آئی حکومت کے وزرا کے نزدیک ان گرفتاریوں سے قانون کی حکمرانی بلند ہوئی ہے اور کرپشن کے خلاف عمران خان کا سخت موقف نتیجہ خیز ثابت ہو رہا ہے۔

Published: undefined

لیکن تجزیہ نگار امتیاز عالم کا خیال ہے کہ حزب اختلاف کے سیاستدانوں پر بنائے جانے والے کیسز ابھی محض الزامات ہیں اور ان کا ثابت ہونا باقی ہے۔ ان کے خیال میں یہ گرفتاریاں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کو قریب لانے اور مشترکہ احتجاجی مہم چلانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔

Published: undefined

امتیاز عالم کے بقول شہباز شریف کی گرفتاری نے ہی نون لیگ کو اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ریلیف ملنے کے امکانات کو ختم کر دیا تھا۔ اب حمزہ شہباز کی گرفتاری سے اس پر مہر تصدیق ثبت ہو گئی ہے کہ مصالحت کی بچی کھچی امید بھی نہیں رہی۔

Published: undefined

امتیاز عالم کا خیال ہے کہ ان گرفتاریوں سے اقتصادی میدان میں حکومتی ناکامیوں سے کچھ دیر کے لیے میڈیا کی توجہ ضرور ہٹ گئی ہے، لیکن آنے والے دنوں میں مہنگائی اور بے روزگاری جیسے چیلنج اپوزیشن کی تحریک میں جان ڈالنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

Published: undefined

دفاعی تجزیہ نگار برگیڈیئر(ر) فاروق حمید نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ سچ ہے کہ تازہ صورتحال میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے درد کے رشتے مشترکہ احتجاجی تحریک میں ڈھل تو سکتے ہیں لیکن اس تحریک کی کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں اور دیکھنا یہ ہو گا کہ پاکستان کے عوام مبینہ کرپشن اور منی لانڈرنگ میں ملوث لیڈروں کو سپورٹ کرتے ہیں یا نہیں۔

Published: undefined

فاروق حمید کے مطابق پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ حکومت مخالف سیاست دانوں سے کسی قسم کی مصالحت پر تیار دکھائی نہیں دے رہی۔ ان کی نظر میں آنے والے دنوں میں نہ صرف شہباز شریف بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے کچھ لیڈروں کو بھی حراست میں لیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

پاکستان میں ہمیشہ کی طرح احتساب کے نام پر سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے یا واقعی کرپشن کے خاتمے کے لئے پہلی بار ملک کے دو بڑے سیاسی خاندان قانون کی پکڑ میں آ رہے ہیں؟

Published: undefined

امتیاز عالم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نظام ہائی جیک ہو چکا ہے، سویلین بالادستی کی منزل ابھی بہت دور ہے اور یہ تب تک ممکن نہیں ہوگا جب تک عوام اپنے آئینی حقوق کے لیے اٹھ کھڑے نہیں ہوتے۔ ان کے خیال میں جب تک جمہوریت کی دعویدار سیاسی جماعتیں مصالحت ترک کر کے آگے نہیں بڑھتیں، ریاست کا بنیادی کردار اور سول ملڑی عدم توازن ٹھیک نہیں ہو گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined