خبریں

ليبيا کو شام بننے سے بچانے کے ليے جرمنی ميں سمٹ

جرمنی اوراقوام متحدہ کی ميزبانی ميں ايک روزہ سمٹ برلن میں جاری ہے جس ميں گيارہ ممالک کے نمائندگان اور ديگر اعلٰی اہلکار شريک ہيں۔ بين الاقوامی برادری کی کوشش ہے کہ ليبيا ميں شام جيسے حالات پيدا نہ ہوں

ليبيا کو شام بننے سے بچانے کے ليے جرمنی ميں سمٹ
ليبيا کو شام بننے سے بچانے کے ليے جرمنی ميں سمٹ 

سياسی عدم استحکام و افراتفری کے شکار ملک ليبيا ميں قيام امن کے ليے آج اتوار 19 جنوری کو جرمن دارالحکومت برلن ميں ايک سمٹ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے زير انتظام اس کانفرنس کی ميزبانی جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کر رہی ہيں جبکہ ديگر اہم ترين شرکاء ميں روسی صدر ولاديمير پوٹن، ترک صدر رجب طيب ايردوآن اور ان کے فرانسيسی ہم منصب ايمانویل ماکروں شامل ہيں۔ اس کانفرنس کا بنيادی مقصد يہ ہے کہ ليبيا ميں بيرونی قوتوں کی مداخلت روکی جائے خواہ وہ کسی بھی فريق کو اسلحے کی فراہمی کی صورت ميں ہو، مالی امداد کی شکل ميں يا افواج کی تربيت کے ذريعے۔ بين الاقوامی برادری کو خدشہ ہے کہ ليبيا کا انجام شام ہی کی طرح کا نہ ہو۔

Published: undefined

کانفرنس کے آغاز پر فرانس کے صدر نے اپنے خطاب ميں ترک حمايت يافتہ شامی جنگجوؤں کی ليبيا ميں تعيناتی کے منصوبے کی مذمت کی اور اسے روکنے کا مطالبہ کيا۔ ان کے بقول بيرونی افواج کی ليبيا ميں تعيناتی سے مسلح تنازعے ميں مزيد شدت آ سکتی ہے۔ ترکی اقوام متحدہ کی حمايت يافتہ حکومت کے سربراہ فائض السراج کی معاونت کے ليے سينکڑوں شامی جنگجوؤں کو ليبيا بھيج رہا ہے۔ دوسری جانب اطلاع ہے کہ مخالف فريق خليفہ ہفتر کی مدد کے ليے ماسکو حکومت جنگجو روانہ کر رہی ہے۔

Published: undefined

اتوار کی شام سے شروع ہونے والے اس سربراہی اجلاس ميں گيارہ ممالک کی اعلٰی قيادت شريک ہے۔ ديگر اہم مہمانوں ميں برطانوی وزير اعظم بورس جانسن، اطالوی وزير اعظم يوزيپے کونٹے اور امريکی وزير خارجہ مائيک پومپيو بھی شامل ہيں۔ اہم بات يہ ہے کہ ليبيا کے مسلح تنازعے کے مرکزی فریق وزير اعظم فائض سراج اور جنرل خليفہ حفتر بھی برلن ميں موجود ہيں اور سمٹ کے افتتاح سے قبل چانسلر ميرکل اور جرمن وزير خارجہ نے ان سے ملاقات بھی کی۔

Published: undefined

خبر رساں اداروں پر اتوار کی شام آنے والی چند رپورٹوں ميں شرکاء کے حوالے سے ايسی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہيں کہ وہ کسی سمجھوتے کے قريب ہيں۔ مذاکراتی عمل کے ايک قريبی ذریعے نے روئٹرز کو بتايا کہ تنازعے پر ايک مشترکہ بيانيے پر اتفاق ممکن ہے۔

Published: undefined

دريں اثناء ايک مختلف پيش رفت ميں ليبيا کے مشرقی حصوں پر قابض خليفہ حفتر کی وفادار افواج نے تيل کی اہم فيلڈز پر پیداوار روک دی ہے۔ اس پيش رفت سے نہ صرف ليبيا کی اقتصاديات شديد مشکل ميں پڑ سکتی ہيں بلکہ برلن ميں جاری سمٹ پر بھی اس کا منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ حفتر نے اگرچہ پچھلے ہفتے طے پانے والے ايک معاہدے پر مخالفت کے تناظر ميں اس بات چيت ميں شرکت نہ کرنے کا کہا تھا تاہم وہ برلن ميں موجود ہيں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined