خبریں

کشمیر میں حالیہ شہری ہلاکتوں اور شجاعت بخاری کے قتل کے خلاف ہڑتال

’معمول کے برعکس پائین شہر میں آج کوئی بندشیں عائد نہیں کی گئی ہیں‘۔ لیکن حساس مقامات بشمول نوہٹہ میں واقع جامع مسجد کے باہر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: وادی کشمیر میں جمعرات کو سرکردہ صحافی، ادیب اور قلمکار سید شجاعت بخاری کے بہیمانہ قتل اور حالیہ شہری ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہی۔ تاہم معمول کے برعکس سری نگر کے پائین شہر میں بندشیں عائد نہیں کی گئیں۔ ہڑتال کے دن پائین شہر کے پانچ پولس تھانوں میں کرفیو جیسی بندشیں عائد کرنا گذشتہ تین برسوں سے ایک معمول بن چکا تھا۔

یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے جمعرات کی صبح پائین شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، نے بتایا ’معمول کے برعکس پائین شہر میں آج کوئی بندشیں عائد نہیں کی گئی ہیں‘۔ تاہم ان کا کہنا تھا ’حساس مقامات بشمول نوہٹہ میں واقع جامع مسجد کے باہر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے‘۔ نامہ نگار نے مقامی شہریوں کے حوالے سے کہا ’ہمیں بندشوں کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

کم از کم گورنر راج میں ہمیں اطمینان کا سانس لینے کا موقع ملا ہے‘۔ کشمیری مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے یہ کہتے ہوئے 21 جون کو مکمل ہڑتال کی کال دی کہ عید الفطر کے روز سے ہی وادی میں فورسز نے ایک بار پھر ظلم و جبر کا بازار گرم کرکے براہ راست فائرنگ کے ذریعہ تین نہتے کشمیری نوجوانوں وقاص احمد راتھرولد غلام قادر راتھر سکونت ناؤپورہ پلوامہ، شیراز احمد نائیکو ولد غلام محمد نائیکو ساکنہ براکہ پورہ اننت ناگ،اور اعجاز احمد بٹ ولد بشیر احمد بٹ ساکنہ میربازار اننت ناگ کوپیلٹ اور بلٹ کے ذریعہ ہلاک کردیا جبکہ درجنوں دیگر افراد کو شدید طور پر زخمی کر دیا ۔

انہوں نے ہڑتال کی کال دیتے ہوئے سرکردہ صحافی شجاعت بخاری کی ہلاکت کی عالمی سطح پر کسی آزاد ادارے کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ قریب تین دہائیوں تک میڈیا سے وابستہ رہنے والے شجاعت بخاری کو 14 جون کی شام نامعلوم بندوق برداروں نے پریس کالونی سری نگر میں اپنے دفتر کے باہر نزدیک سے گولیوں کا نشانہ بناکر قتل کردیا۔

انتظامیہ نے جمعرات کو علیحدگی پسندوں کو کسی بھی احتجاجی جلسہ، جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے متعدد قائدین اور کارکنوں کو خانہ یا تھانہ نظربند رکھا۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو جمعرات کی صبح مائسمہ میں واقع رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا جبکہ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ کو گذشتہ شام سے نظربند رکھا گیا ہے۔ میرواعظ نے اپنی نظربندی کی اطلاع بذریعہ ٹوئٹ دی۔

Published: undefined

انہوں نے لکھا ’مجھے نظربند کردیا گیا۔ جہاں یاسین کو جیل میں بند کیا گیا، وہیں گیلانی صاحب کو اپنے گھر میں نظربند کیا گیا ہے۔ کارکنوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ آمرانہ ہتھکنڈوں سے کچھ نہیں بدلے گا۔ سفاکانہ جبر اور ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کرنا لوگوں کا بنیادی حق ہے۔ جب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا، ہم بھی اپنا احتجاج جاری رکھیں گے‘۔ اس دوران حریت کانفرنس (ع) کے ایک ترجمان نے بتایا کہ پولس کی ایک پارٹی گذشتہ رات میرواعظ کے گھر پر پہنچی اور انہیں نظربند کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ حریت کانفرنس (ع) کے ایک اور لیڈر انجینئر ہلال احمد وار کو بھی نظر بند کیا گیا ہے۔ بزرگ علیحدگی پسند راہنما و حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کو گذشتہ قریب آٹھ برسوں سے اپنے گھر میں نظربند رکھا گیا ہے۔

جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حالیہ شہری ہلاکت کے خلاف تمام قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں جمعرات کو ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے اور سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم جنوبی کشمیر سے گزرنے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری رہی۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس شاہراہ پر عام دنوں کے مقابلے میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق ہڑتال کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے سرکاری دفاتروں میں ملازمین کی حاضری بہت کم رہی جبکہ بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے۔شمالی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں ہڑتال رہی۔

احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر مین ٹاون بارہمولہ، سوپور، حاجن، کپواڑہ اور ہنڈوارہ میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ شمالی کشمیر کے بیشتر قصبوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر متاثر رہی۔ ادھر سری نگر میں پائین شہر اور سیول لائنز کے علاقوں میں مکمل جبکہ مضافاتی علاقوں میں جزوی ہڑتال دیکھنے میں آئی۔ پائین شہر کی طرح سیول لائنز میں کسی بھی طرح کی احتجاجی ریلی کو ناکام بنانے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔

سری نگر کے بیشتر علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی معطل رہا۔ پائین شہر اور سیول لائنز کے بیشتر حصوں بشمول تاریخی لال چوک، بڈشاہ چوک، ریگل چوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ، جہانگیر چوک، نوہٹہ، صفا کدل، خانیار اور رعناواری میں تمام دکانیں بند نظر آئیں۔ وادی کشمیر کے دوسرے حصوں بشمول وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اِن اضلاع میں ہڑتال دیکھنے کو ملی ۔ دریں اثنا وادی میں جمعرات کو مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کی کال کے پیش نظر جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات معطل رکھی گئیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined