خبریں

حساب مانگنے والوں سے کون حساب لے سکتا ہے؟

افواج پاکستان کی طرف سے عسکری سازو سامان کی خریداری پر کئی اعتراضات تھے لیکن اراکین پارلیمان نے اس پر بظاہر خاموشی اختیار کرنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔

حساب مانگنے والوں سے کون حساب لے سکتا ہے؟
حساب مانگنے والوں سے کون حساب لے سکتا ہے؟ 

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے وزارت دفاع کی طرف سے دفاعی سامان کی خریداری پر چودہ اعتراضات اٹھائے تھے، جن کی خریداری میں مبینہ طور پر قواعد کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ آڈیٹر جنرل نے چوبیس ایف سولہ طیاورں پر اخراجات میں بھی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی تھی۔ قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین ن لیگ کے رانا تنویر ہیں۔ انہوں نے ان اعتراضات کو نظر انداز کر دیا۔

Published: undefined

نہ ان اعتراضات کی جانچ پڑتال کی گی نہ کوئی بحث ہوئی، جس کے بعد ن لیگ اور دوسری جماعتیں ایک بار پھر تنقید کی زد میں ہیں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس سے یہ تاثر مزید زور پکڑ رہا ہے کہ افواج پاکستان کسی قسم کے احتساب سے بالا تر ہیں۔

Published: undefined

پی پی پی کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے پیداوار آیت اللہ درانی کا کہنا ہے کہ، "جب فوج کا نام آتا ہے تو سارے سیاست دانوں کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ بحث تو دور کی بات وہ اس مسئلے کو چھونا ہی نہیں چاہتے۔" ان کا کہنا ہے کہ یہ صرف اس مسئلے ہی کی بات نہیں ہے بلکہ اس ملک میں فوج کا بجٹ بھی ایسے ہی منظور ہو جاتا ہے۔

Published: undefined

پاکستانی فوج کا موقف رہا ہے کہ اس کا احتساب کا اپنا الگ نظام اور طریقہ کار ہے۔ فوج کے مطابق عسکری اداروں میں کرپشن اور مالی بے ضابطگیاں برداشت نہیں کی جاتیں اور جب کہیں ایسی شکایات سامنے آتی ہیں تو افسران کے خلاف ادارہ خود کڑی کارروائی کرتا ہے۔

Published: undefined

لیکن نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر محمد اکرم شکایت کرتے ہیں کہ "دنیا بھر میں پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹیوں کا کام ہوتا ہے کہ وہ عسکری سودوں میں کسی بد دیانتی کی چھان بین کریں۔ لیکن یہاں ذمہ داری تو دور کی بات اس پر بات تک نہیں ہوتی۔"

Published: undefined

ان کا کہنا ہے کہ عجیب بات یہ ہے کہ سیاست دانوں کو تو کرپشن کے نام پر بدنام کیا جاتا ہے لیکن عسکری اداروں کا کوئی احتساب نہیں ہوتا۔ "ایسا لگتا ہے کہ ن لیگ اور سیاسی جماعتوں کی مجبوری ہے کہ وہ ان حلقوں کو استثنی دیں۔ لیکن اس سے یہ تاثر جاتا ہے کہ ادارے آئین و قانون سے ماورا ہیں۔"

Published: undefined

پاکستان میں اس وقت ن لیگ اور پی پی پی پر آرمی ایکٹ کے منظور کرانے پر بڑی تنقید ہورہی ہے۔ دونوں جماعتیں ماضی میں سولین بالادستی کی حامی رہی ہیں لیکن ناقدین کے خیال میں اب ایسا لگتا ہے کہ وہ ملک کی طاقت ور اسٹیبلشمنٹ کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہیں۔

Published: undefined

لیکن ن لیگ کی رہنما عظمی بخاری کا اصرار ہے کہ ان کی جماعت نے اپنے اصولی موقف پر کوئی ڈیل نہیں کی۔ "کونسی ڈیل، کیسے ڈیل۔ ہمیں اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ ہم پر تو نئے مقدمات بن رہے ہیں۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی میں صرف ن لیگ ہی نہیں ہیں بلکہ دوسری جماعتیں بھی ہیں۔ میرے خیال میں ساری جماعتوں نے ملک کر ہی اعتراضات کو نظر انداز کیا ہوگا۔"

Published: undefined

تاہم لاہور سے تعلق رکھنے والے ن لیگ کی ایک اور رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اس ملک میں جرائت ہے کسی کی کہ جرنیلوں کا احتساب کرے؟ جب نواز شریف نے انہیں للکارا تو سیاسی جماعتوں نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔ اب لگتا ہے کہ ان کا احتساب نہیں ہو سکے گا۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined