اپنی بے باک انداز گفتگو کے لیے مشہور اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ہو رہے مظالم کے حوالے سے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے ’ایجنڈا آج تک‘ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ہو رہے مظالم کے حوالے سے میں نے پارلیمنٹ میں بھی آواز اٹھائی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ ہندوستان بنگلہ دیش کو 55 بلین ڈالر کی مالی امداد بھی کر رہا ہے اور بجلی بھی فراہم کر رہا ہے۔ لیکن ان تمام کے باوجود بھی بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ہو رہے ظلم رُک نہیں رہے ہیں۔
Published: undefined
اویسی نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ ہندوستان میں بیٹھ کر بیان کیوں دے رہی ہیں؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت کو طے کرنا چاہیے کہ کیا وہ ان بیانوں کو اہمیت دے رہی ہے یا نہیں اور بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ہو رہے مظالم کو کنٹرول کیا جانا چاہیے یانہیں۔ اسد الدین اویسی نے بنگلہ دیش کی اقلیتی طبقہ کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں رہ رہے اقلیتی طبقہ کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے نام پر ہندوستان میں مسلم طبقہ کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ یہ سراسر غلط ہے کہ وہاں پر ہو رہے مظالم اور ناانصافی کا بدلہ یہاں کے مسلمانوں سے لیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح لفظوں میں یہ بات کہی کہ مذہب اور قوم کے نام پر اس طرح کی نفرت پھیلانا نہ صرف غلط ہے بلکہ ملک کی اتحاد اور سالمیت کے لیے بھی خطرناک ہے۔
Published: undefined
ہندوستان اور بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ہو رہے مظالم کے علاوہ اویسی نے قومی گیت ’وندے ماترم‘ کے حوالے سے بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اسے گانے کے لیے کہے تو وہ احترام سے کھڑے ہوں گے اور عزت بھی دیں گے۔ لیکن کسی کو اسے گانے کے لیے زبردستی مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ ہی اویسی نے کہا کہ ’جن گن من‘ قومی ترانہ ہے اور اس ترانے کی وہ عزت کرتے ہیں۔ لیکن ’وندے ماترم‘ کہنے کے لیے زبردستی مجبور کیے جانے کو وہ کسی صورت میں قبول نہیں کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined