خبریں

’وقت آ گیا کہ وقت تبدیل نہیں ہو گا‘

یورپی یونین کی متعدد ریاستوں میں سن 2021 سے ڈے لائٹ سیونگ یا سورج کی روشنی کی بچت کے لیے ہر سال ایک گھنٹے کی تبدیلی کا طریق ختم ہو جائے گا۔ مگر سوال یہ کہ اس خاتمے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے؟

’وقت آ گیا کہ وقت تبدیل نہیں ہو گا‘
’وقت آ گیا کہ وقت تبدیل نہیں ہو گا‘ 

یورپی یونین نے ڈے لائٹ سیونگ کے لیے وقت کی تبدیلی کے خاتمے کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ یورپی کمیشن اور یورپی پارلیمان اس معاملے پر متفق ہیں۔ پارلیمان کی تمام متعلقہ کمیٹیاں بھی اس کے حق میں ہیں۔ یورپی پارلیمان میں جرمنی کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کے رہنما پیٹر لیزے اس معاملے میں متحرک رہے ہیں۔

Published: undefined

اب جب یورپی پارلیمان کی کمیٹی برائے نقل و حرکت اور سیاحت نے بھی وقت نہ تبدیل کرنے کی تجویز منظور کر لی ہے، یورپی یونین کے قانون ساز مارچ کے اختتام تک اس موضوع پر ووٹنگ کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یورپی پارلیمان کا یہ فیصلہ یونین کے تمام 28 ممالک پر لاگو ہو جائے گا۔

Published: undefined

یورپ کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر نے گزشتہ برس ستمبر میں کہا تھا کہ اس معاملے پر عمل درآمد بہت جلدی ہو جائے گا۔ تاہم یہ بیان مکمل درست ثابت نہ ہوا اور یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں اور عوام کی اکثریت کی حمایت کے باوجود اس سلسلے میں عمل درآمد اب تک شروع نہیں ہو سکا ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل ایک آن لائن سروے میں اسی فیصد یورپی عوام نے ہر سال دو مرتبہ وقت کی تبدیلی کے طریقہ کار کو فرسودہ قرار دیا تھا۔ تاہم اس سروے میں شامل چار اعشاریہ چھ ملین رائے دہندگان میں سے تین ملین جرمن باشندے تھے۔ اس پر یورپی یونین کی چھوٹی رکن ریاستوں کے سفارت کاروں نے اعتراض کیا تھا کہ یورپی کمیشن جرمن رائے کو پوری یورپی یونین پر لاگو کرنا چاہتا ہے۔

Published: undefined

ینکر کا موقف تھا کہ وقت کی تبدیلی کا یہ عمل اس موسم بہار پر ختم ہو جانا چاہیے تاہم بعض یورپی ممالک نے اس سلسلے میں 2021 تک کا وقت مانگا ہے۔ اس سلسلے میں سمجھوتا یہ طے پایا ہے کہ سن 2020 کے موسم بہار یا خزاں تک وقت کو ایک گھنٹے آگے یا پیچھے کرنے کا سلسلہ ترک کر دیا جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined