خبریں

مظفر نگر فساد: 27 متاثرہ خاندان کی گھر واپسی

جمعیۃ علماء ہند کے ترجمان مولانا موسیٰ قاسمی کہتے ہیں ’’محبت کا واپس لوٹ آنا بہت اچھی بات ہے لیکن اس کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ گنہگاروں کو سزا نہیں ملنی چاہیے۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف 

دلہیڑا: مظفر نگر میں جاٹ اور مسلم اتحاد کے اب مثبت نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق مظفر نگر فساد کے دوران شاہ پور کے ایک گاؤں دلہیڑا سے جان بچا کر بھاگی 37 مسلم فیملی واپس گھر لوٹ آئی ہے۔ ان مسلمانوں کو واپس لانے میں اس گاؤں کے سابق پردھان سنجیو بالیان کی کوششیں ناقابل فراموش ہیں۔ انہی کے بھروسے پر ان فساد متاثرین کی گھر واپسی ہوئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 5 سال قبل مظفر نگر میں ایک زبردست فساد ہوا جس کا پورے ملک میں منفی پیغام گیا تھا۔ مظفر نگر پر لگے اس داغ کو دھونے کے لیے اب لگاتار کوششیں ہو رہی ہیں۔ کیرانہ لوک سبھا ضمنی انتخاب میں آر ایل ڈی امیدوار کے طور پر تبسم حسن کی فتح کے بعد اب جاٹ مسلم نزدیک آ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فساد کے دوران ہجرت کر گئے ہزاروں مسلمانوں کو جاٹ اب واپس انہی کے گھروں میں واپس لانے کی کوششوں میں مصروف ہو گئے ہیں۔

اسی کوشش کے تحت دلہیڑا گاؤں کے سابق پردھان سنجیو بالیان بھی سرگرم تھے اور انھیں اب بڑی کامیابی ملی ہے۔ یہ وہی سنجیو بالیان ہیں جنھوں نے فساد کے دوران انسانیت کی مثال قائم کرتے ہوئے درجنوں مسلمانوں کی جان بچائی تھی۔ یہاں یہ بتانا بھی اہم ہے کہ دلہیڑا گاؤں شاہ پور تھانہ میں آتا ہے اور یہیں کے کٹبا-کٹبی میں زبردست تشدد برپا ہوا تھا۔

Published: 10 Oct 2018, 6:09 PM IST

تصویر آس محمد کیف

اتفاق یہ ہے کہ کٹبا کے رہنے والی سنجیو بالیان اب مظفر نگر کے رکن پارلیمنٹ ہیں اور کٹبی کے ستیہ پال سنگھ مرکزی حکومت میں وزیر ہیں۔ یہ دوسرے سنجیو بالیان ہے جن کا گاؤں کٹبا سے تقریباً ایک کلو میٹر دور ہے۔ مقامی لوگ انھیں سنجیو دلہیڑا بھی کہتے ہیں۔

5 سال قبل ہوئے فساد کے دوران سنجیو دلہیڑا گاؤں کے پردھان تھے مگر اس بار ہوئے انتخاب میں وہ ہار گئے۔ سنجیو کے مطابق گاؤں کے کچھ غلط لوگ ان کے ذریعہ مسلمانوں کی مدد کرنے سے ناراض تھے اور وہ کہتے تھے کہ میں مسلمان ہو گیا ہوں۔ لیکن اب سب مجھ سے متفق ہیں اور انھیں بھی لگتا ہے کہ فساد صرف سیاست کی دین تھا۔ فساد کے دوران اس گاؤں سے تقریباً 65 فیملی نے ہجرت کی تھی لین دو فیملی نے اس وقت بھی گاؤں میں ہی رہنا پسند کیا تھا۔ ان کی حفاظت بھی سنجیو دلہیڑا ہی کر رہے تھے۔ اب کل 37 فیملی واپس لوٹی ہے۔ یہ سب بسی اور پلڑی نام والے گاؤں میں فساد متاثرین کی بستی میں مقیم تھے۔ سنجیو دلہیڑا کو ان کی کوششوں کے لیے کئی مقامی اداروں نے بھی اعزاز سے نوازا ہے۔

Published: 10 Oct 2018, 6:09 PM IST

تصویر آس محمد کیف

واپسی کرنے والی فیملی میں 56 سالہ اقبال کے مطابق گاؤں کے جاٹوں سے ان کے گھریلو رشتے رہے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے تہواروں اور شادی بیاہ میں مل جل کر شامل ہوتے رہے۔ اس ایک خراب دن کے علاوہ ہمارے ساتھ کچھ برا نہیں ہوا۔ ہم وہ سب بھول چکے ہیں۔ سب لوگ جاتے ہیں وہ کس نے کرایا تھا۔

Published: 10 Oct 2018, 6:09 PM IST

دلہیڑا جاٹ اکثریتی گاؤں ہے۔ کٹبا میں چلی گولیوں کی آوازیں یہاں بھی سنائی دی تھیں اور گاؤں کے تقریباً 400 مسلمانوں کو سنجیو نے اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔ اس کے بعد وہ اپنے دوست تیز سنگھ اور ستیہ ویر کی مدد سے انھیں مسلم اکثریتی گاؤں پلڑی گاؤں کے پردھان تسلیم کے سپرد کر آیا تھا۔ 42 سالہ مسلم خاتون بانو کے مطابق یہی ایک وجہ ہے کہ ہم سنجیو پردھان پر آنکھ بند کر کے بھروسہ کرتے ہیں۔ پانچ سال بعد ہماری مسجدیں پھر سے آباد ہوئی ہیں، وہ سلامت ہے۔ گاؤں میں رہے بشیر کے مطابق فساد کے بعد ہر طرف پچھتاوا دکھائی دیتا ہے۔ یہاں جاٹ اور مسلمان ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔ جاٹوں کے پاس زمین ہے اور مسلمان ان کے دوسرے کام کرتا تھا۔ بیچ میں یہ رابطہ ٹوٹ گیا۔ جاٹوں کو گھر بنانے کے لیے مستری، کھیت میں پانی دینے کے لیے مزدور اور زراعتی مشینیں بنانے کے لیے لہار نہیں مل رہے تھے۔ دونوں طرف زبردست جانی اور مالی نقصان ہوا تھا، لیکن اب ایک بار پھر بھروسہ لوٹ آیا ہے۔ سنجیو ’قومی آواز‘ کو بتاتے ہیں کہ ’’گاؤں کے جاٹ ان سے بری طرح چِڑھنے لگے تھے۔ وہ مجھے مسلمان کہتے تھے لیکن اب انھیں بھی اپنی غلطی کا احساس ہے۔‘‘ مظفر نگر فساد میں کافی کام کرنے والی جمعیۃ علماء ہند کے مقامی ترجمان مولانا موسیٰ قاسمی کہتے ہیں ’’محبت کا واپس لوٹ آنا بہت اچھی بات ہے لیکن اس کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ گنہگاروں کو سزا نہیں ملنی چاہیے۔ جن گاوؤں میں تشدد نہیں ہوئی وہاں مسلمان واپس لوٹ کر جا رہے ہیں۔ اس ک ےکئی اسباب ہیں، جو جاٹ انھیں وہاں اپنے بھروسے پر لے کر جا رہے ہیں امید ہے وہ اسے قائم رکھیں گے۔‘‘

ویسے تو مسلمانوں اور جاٹوں کے درمیان رنجش ختم ہونے لگی ہے لیکن گاؤں میں واپس لوٹنے پر مسلمان اب بھی احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔ اس لیے جب گاؤں میں مسلمانوں کے واپس جانے کی خبر ملتی ہے تو یہ خبر اچھی ہے، لیکن حیران کرنے والی بھی ہے۔ دلشاد پہلوان کے مطابق جاٹ اور مسلم صدیوں سے ساتھ ساتھ ہیں اور ایک سازش ان کے پیار کا ڈور توڑ نہیں سکتی۔ نفرت کا وہ دور اب گزر گیا ہے۔

Published: 10 Oct 2018, 6:09 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 10 Oct 2018, 6:09 PM IST