خبریں

گئو رَکشکوں کی غنڈہ گردی جاری، اسمگلنگ کے شک میں مسلم نوجوان کو کھمبے سے باندھ کر پیٹا

ہریانہ کے روہتک-سونی پت روڈ پر بھالوٹھا گاوں کے پاس نام نہاد گئو رکشکوں نے ایک نوجوان کی زبردست پٹائی کر دی۔ نوجوان کا نام نوشاد بتایا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ہریانہ کی بی جے پی حکومت میں ایک بار پھر گئو رکشکوں کی غنڈہ گردی سامنے آئی ہے۔ خبروں کے مطابق روہتک-سونی پت روڈ پر بھالوٹھا گاوں کے پاس نام نہاد گئو رکشکوں نے ایک مسلم نوجوان کی ظالمانہ ریقے سے پٹائی کر دی۔ گئو رکشکوں کا الزام ہے کہ نوشاد نامی یہ مسلم نوجوان اور گاڑی ڈرائیور اقبال گاڑی میں گایوں کو بھر کر اسمگلنگ کے لیے لے کر جا رہے تھے۔

ذرائع کے مطابق بس اسٹینڈ کے پاس ایک گاوں والے نے جانوروں سے بھری گاڑی دیکھی۔ اس کے بعد اس مقامی شخص نے گاڑی میں رکھے گایوں اور اسمگلنگ کی بات مقامی لوگوں کو بتائی۔ گائے اسمگلنگ کی خبر سنتے ہی وہاں کچھ لوگ اکٹھے ہو گئے اور نام نہاد گئو رکشکوں نے نوشاد کو کھمبے سے باندھ کر بری طرح سے پٹائی شروع کر دی۔ واقعہ کی جانکاری ملنے کے بعد موقع پر پہنچی پولس نے کھمبے سے بندھے نوشاد کو گئو رکشکوں کے چنگل سے چھڑا کر اپنے قبضے میں لے لیا۔

Published: 25 Jan 2019, 6:09 PM IST

اس پورے معاملے پر نوشاد نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ساتھ گائے اسمگلنگ کے نام پر ظلم کیا گیا ہے جب کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اس نے مبینہ گئو رکشکوں پر الزام عائد کیا کہ ان سے گائے اسمگلنگ کے نام پر پیسے اینٹھنے کی کوشش کی گئی اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔ جانوروں کو لے جانے والے نوجوان نے یہ بھی واضح لفظوں میں بتایا کہ گاڑی میں بھینس تھی اور گائے ہونے کی بات پوری طرح غلط ہے۔ نوشاد اس بات سے بھی مایوس ہے کہ سچ کا پتہ کیے بغیر ہی پولس نے اس کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں بھیڑ کے تشدد یعنی موب لنچنگ کے واقعات میں لگاتار اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس طرح کے واقعات کے خلاف پارلیمنٹ سے سڑک تک آوازیں بھی اٹھائی گئیں لیکن کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ جلد سے جلد اس طرح کے واقعات پر روک لگائے۔ اس کے باوجود مرکزی اور بی جے پی حکمراں ریاستوں کے سست رویے کے سبب بھیڑ کا تشدد کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔

Published: 25 Jan 2019, 6:09 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 25 Jan 2019, 6:09 PM IST