خبریں

مولانا فضل الرحمن کے تین آپشن

مولانا پاکستانی سیاست کے منجھے ہوئے کھلاڑی مانے جاتے ہیں۔ گو کہ وہ افغان طالبان کے بڑے ہمدرد ہیں لیکن اسلام آباد کسی ‘خود کش مشن‘ پر نہیں آئے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

مولانا فضل الرحمن کی جانب سے حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن اتوار کی شام ختم ہو گئی ہے۔ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے اسلام آباد میں رہبر کمیٹی کی مشاورت کل ہوئی۔

Published: undefined

پی ٹی آئی کی حکومت نے توقع کے عین مطابق گزشتہ روز واضح کیا کہ وزیر اعظم عمران خان کے استعفے کے مطالبے پر کوئی بات نہیں ہوگی۔

Published: undefined

بظاہر مولانا کے پاس اب تین آپشن ہیں: آگے بڑھیں، پیچھے ہٹیں یا پھر فی الحال کچھ دن کے لیے وہیں رہیں جہاں ہیں۔

Published: undefined

مولانا اور ان کے کارکنوں میں آگے بڑھنے کی سکت ہے لیکن اس میں تصادم کا قوی امکان ہے۔ پی ٹی آئی حکومت واضح کر چکی ہے کہ مجمے کو کسی صورت ریڈ زون کی طرف جانے نہیں دیا جائے گا۔

Published: undefined

حکومت نے مظاہرین کو ایچ نائن کی جلسہ گاہ تک محدود رکھنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے اور وزیر داخلہ ڈنڈے کے زور پر یہ یقینی بنائیں گے۔ اپوزیشن جماعتیں مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی بھی ڈی چوک کی طرف پیش قدمی اور کسی لمبے دھرنے کے حق میں نظر نہیں آتیں۔

Published: undefined

مولانا پاکستانی سیاست کے منجھے ہوئے کھلاڑی مانے جاتے ہیں۔ حالات و واقعات دیکھ کر چلتے ہیں۔ گو کہ وہ طالبان کے بڑے ہمدرد ہیں لیکن اسلام آباد کسی 'خود کش مشن‘ پر نہیں آئے۔

Published: undefined

اس عمران مخالف آزادی مارچ میں مولانا نے پاکستان سے اتنے لوگ اکھٹے کر کے انہوں نے ایک بار پھر اپنی اہمیت اور اپنا سیاسی وزن منوا لیا ہے۔

Published: undefined

لیکن یہاں سے اگر وہ کچھ حاصل کیے بغیر پیچھے ہٹتے ہیں، تو اسے پی ٹی آئی کی حکومت اپنی فتح قرار دے گی۔ مولانا اپنے لوگوں کو سمجھا لیں گے کہ سیاست میں کبھی آگے بڑھنے کے لیے دو قدم پیچھے بھی لینے پڑتے ہیں۔

Published: undefined

لیکن ایسے میں اگر وہ تیسرے آپشن کی طرف جاتے ہیں اور فی الحال وہیں ٹک کر بیٹھ جاتے ہیں تو اس سے انہیں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے اور فریقین کے ساتھ مذاکرات کا مزید وقت مل جائے گا۔ اس اقدام کی حکومت بھی مخالفت نہیں کرے گی۔

Published: undefined

حکومت کی کوشش ہو گی کہ مولانا کو وہیں تک محدود رکھ کر تھکائے، ان پر دباؤ بڑھائے اور نئے کیسز ڈال دے۔ ان سے پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کو توڑ کر انہیں تنہا کرے اور اگر فوج کے اندر کہیں سے مولانا کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، تو اس کا توڑ نکالے۔

Published: undefined

مولانا پر اس وقت ہر طرف سے دباؤ ہے۔ وردی والے ہوں یا سولین قیادت، سب کی اپنی اپنی خواہشات ہیں۔ لیکن آخر میں مولانا نے بھی فیصلہ اپنے سیاسی مفاد میں کرنا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined