خبریں

اسٹوڈنٹس یونین کی بحالی: جمہوری حقوق کی پاسداری یا تعلیمی نظام کی پامالی

پاکستان میں طلبہ یونین کی بحالی کے لئے آوازوں میں تیزی آتی جا رہی ہے۔ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی طلبہ تنظیموں نے انتیس نومبر کو طلبہ یونینز کی بحالی کے حق میں ’طلبہ یکجہتی مارچ‘ کا اعلان کیا ہے۔

سٹوڈنٹس یونین کی بحالی: جمہوری حقوق کی پاسداری یا تعلیمی نظام کی پامالی
سٹوڈنٹس یونین کی بحالی: جمہوری حقوق کی پاسداری یا تعلیمی نظام کی پامالی 

طلبہ یونینز پر پابندی کو قریب ایک تہائی صدی ہو چلی ہے۔ پاکستان کے فوجی حکمران جنرل ضیاالحق نے انیس سو چوراسی میں طلبہ یونینز پر پابندی لگا دی تھی۔ بے نظیر بھٹو نے انیس سو اٹھاسی میں برسراقتدار آنے کے بعد اس پابندی کے خاتمے کا اعلان کیا تھا، لیکن اس اقدام کو انیس سو نوے میں عدالت میں چیلنج کر دیا گیا تھا۔ انیس سو ترانوے میں عدالت نے ضابطہ اخلاق سمیت کچھ شرائط کے ساتھ طلبہ یونینز کے انتخابات کی بات کی تھی۔ لیکن تاحال طلبہ اپنے جمہوری حق سے محروم چلے آ رہے ہیں۔

Published: undefined

پاکستان پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ گزشتہ دوراقتدار کے آغاز پر اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی طلبہ تنظیموں پر عائد پابندی اٹھانے کا اعلان کیا تھا لیکن وہ بھی اپنا یہ وعدہ وفا نہ کرسکے۔

Published: undefined

نئی سیاسی قیادت کی تربیت گاہ

Published: undefined

طلبہ یونینز نے پاکستان کی قومی سیاست کو جو سیاسی رہنما دیے ان کی فہرست کافی طویل ہے تاہم ان میں جاوید ہاشمی، شیخ رشید احمد، مشاہد اللہ خان، احسن اقبال، لیاقت بلوچ، قمر الزماں کائرہ، اعجاز احمد چوہدری، اور خواجہ سعد رفیق کے علاوہ مرحوم جہانگیر بدر بھی شامل تھے۔

Published: undefined

پاکستان میں طلبہ یونین کی بحالی کے حوالے سے دو طرح کےنقطہ ہائے نظر پائے جاتے ہیں۔ ایک حلقے کا خیال ہے کہ طلبہ یونینز نوجوانوں میں سیاسی شعور اجاگر کرنے، ان کی قائدانہ صلاحیتیں نکھارنے کے ساتھ ساتھ طلبہ اور انتظامیہ میں بامقصد مکالمے کا باعث بنتی ہے۔

Published: undefined

جبکہ مخالفین کی رائے میں طلبہ کی تعلیمی نظام کونقصان پہنچتا ہے۔ وہ تشدد اور غیر تعلیمی مشاغل میں الجھ کر اپنا تعلیمی کیریئر خراب کر بیٹھتے ہیں۔

Published: undefined

سابق طالب علم رہنما اور پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکریٹری جنرل چوہدری منظور احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ طلبہ یونینز کی بحالی سے قوم کووہ لیڈرشپ ملے گی، جسے اب گملوں میں پیدا کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

ان کے بقول آج ہائیر ایجوکیشن کے بجٹ میں مسلسل کمی کی جا رہی ہے۔ فیسوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے لیکن اب طلبہ کی آوازکو سننے والا کوئی نہیں، ''ہم سندھ میں طلبہ یونینز بحال کرنے جا رہے ہیں اور طلبہ یک جہتی مارچ کو بھی بھرپور طریقے سے سپورٹ کریں گے۔‘‘

Published: undefined

طالب علموں کے حقوق کا تحفظ

Published: undefined

بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق حال ہی میں بلوچستان یونیورسٹی میں خفیہ کیمروں کے ذریعے طلبہ و طالبات کی نگرانی کا جو سکینڈل سامنے آیا تھا اس نے بھی طلبہ برادری کی بے بسی کو بے نقاب کر دیا تھا۔

Published: undefined

پنجاب یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر اور جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل امیرالعظیم نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج تو طلبہ یونینز پر پابندی ہے اوراب تعلیمی اداروں میں پر تشدد کارروائیاں کیوں ہو رہی ہیں۔

Published: undefined

ان کے مطابق، ''قومی انتخابات کے دوران بھی امن و امان کی صورتحال بعض اوقات خراب ہو جاتی ہے، کیا ان پر بھی بین لگا دینا چاہیے۔ ہم طلبہ یونینز کی حمایت کرتے ہیں۔ اس سے باصلاحیت غریب نوجوانوں کو بھی قومی دھارے میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع ملتا ہے۔ جو لوگ طلبہ یونینز سے قومی سیاست میں آئے ان کی کارکردگی اور ان کا کردار ہمیشہ ہی ڈرائنگ رومز سیاستدانوں اور'الیکٹیبلز‘ سے بہت بہتر رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

نوجوان وکیل راؤ مدثر اعظم کا خیال ہے کہ طلبہ یونینز کی وجہ سے طلبہ تعلیمی تقاضوں کو بھول کر ہڑتالیں کروانے اور احتجاجی مظاہرے کرنے لگ جاتے ہیں جو ان کے تعلیمی کیریئر کے نقصان کا باعث بنتا ہے۔

Published: undefined

سینیئر تجزیہ نگار بریگیڈئیر( ر) فاروق حمید خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ایسے لگتا ہے کہ کشمیر اور ایٹمی مسئلے کی طرح پاکستان کی ریاست طلبہ یونینز کے مسئلے پر بھی حتمی فیصلہ لے چکی ہے تاکہ تعلیمی اداروں کو سیاست سے پاک رکھا جائے اور طلبہ برادری کو وکلاء کی طرح سیاسی جماعتوں کے آلہ کار بننے اور سیاسی طور پر تقسیم ہونے سے بچایا جا سکے اور ان کا تعلیمی نقصان نہ ہو۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اعلان کرنے کے باوجود طلبہ یونینز بحال نہیں کر سکے تھے۔‘‘

Published: undefined

طلبہ یکجہتی مارچ کو منعقد کرنے والی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن حسنین جمیل فریدی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ طلبہ کو تعلیمی اداروں میں داخلے کے وقت سیاسی سرگرمیوں سے دور رہنے کی یقین دہانی پر مبنی ایک حلف نامہ لیا جاتا ہے۔ یہ آئین کے آرٹیکل سترہ کے منافی ہے، جو شہریوں کو ایسوسی ایشن بنانے کی اجازت دیتا ہے۔

Published: undefined

اسلامی جمیعت طلبہ پاکستان کے مرکزی ناظم اعلی محمد عامر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ طلبہ یونینز کی بحالی کے لیے آواز اٹھانے والی ہر تنظیم کو سپورٹ کرتے ہیں لیکن طلبہ یک جہتی مارچ کرنے والوں نے ان سےکوئی رابطہ نہیں کیا، ''طلبہ یونینز کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے کیونکہ میرے خیال میں موروثی سیاست کی حامی سیاسی جماعتیں طلبہ یونینز کی بحالی میں مخلص دکھائی نہیں دیتیں۔‘‘

Published: undefined

چند دن پہلے سندھ اسمبلی نے صوبہ سندھ میں طلبہ یونینز پر پابندی کے خاتمے کی قراردار متفقہ طور پر منظور کی ہے۔ اس سے پہلے ملکی سینیٹ میں بھی طلبہ یونینز کی بحالی کے حق میں ایک قرار داد منظور کی جا چکی ہے۔ اس مرتبہ طلبہ یونینز کی بحالی کے ساتھ اس ضمن میں ضابطہ اخلاق کی بات بھی کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined