خبریں

کیاعمران کی وجہ سے فوج بدنام ہو رہی ہے؟

سیاسی حلقوں کے نزدیک مولانا فضل الرحمن کے دھرنے نے اسٹیبلشمنٹ کو مشکل میں ڈال دیا ہے اور اپوزیشن کا یہ اجتجاج فوج کو بتا رہا ہے کہ وہ عمران خان کی اندھی حمایت چھوڑ دے۔ 

"عمران کی وجہ سے فوج بدنام ہو رہی ہے"
"عمران کی وجہ سے فوج بدنام ہو رہی ہے" 

ہفتے کو اپوزیشن کے دھرنے میں مظاہرین وزیراعظم عمران خان کا استعفیِ لینے پر بضد نظر آئے اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل غفور کی بیان بازی پر بھی تنقید کی۔

Published: undefined

جلسے میں جے یو آئی (ف) کے مرکزی جنرل سیکریڑی مولانا عبدالغفور حیدری نے فوج کو مخاطب کرکےکہا کہ، "سرحد پر ہمارے جوان شہید ہورہے ہیں۔ ہماری عوام شہید ہورہی ہے۔ اس پر آپ کی نظر ہونی چاہیے اور مودی کو سبق سکھانے پر آپ کی نظر ہونی چاہیے۔ آپ کی نظر افغانستان کے باڈر پر ہونی چاہیئے۔آپ یہ سب چھوڑ چھاڑ کے اپوزیشن پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ ادارے غیر جانبدار رہیں۔ اگر آپ غیر جانبدار رہیں گے تو پوری قوم سے عزت پائیں گے۔"

Published: undefined

مظاہرین عمران خان اور ان کی حکومت کے خلاف بھر پور نعرے بازی کرتے رہے۔ پنڈال میں بار بار "گو نیازی گو" کے نعرے گونجتے رہے۔ کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے جمیعت کے رہنما مطیع اللہ کا کہنا تھا کہ، "اگر دو دن میں حکومت نے استعفیِ نہیں دیا تو پھر ہم دیکھیں گے کہ ہمارے قائدین کیا حکم دیتے ہیں۔"

Published: undefined

ڈی ڈبلیو نے جمیعت کے کارکنان سے پوچھا کہ وہ کتنے دن کی تیاری کر کے آئے ہیں؟ کچھ نے کہا کہ ان کی کم از کم دس دن کی تیاری ہے جبکہ مذید بندوبست کیا جا رہا ہے۔ تاہم اسلام آباد میں ممکنہ بارش اور سخت سردی کی صورت میں یہ احتجاج مختصر بھی ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

ہزارہ سے تعلق رکھنے والے جمیعت کے ایک کارکن راج ولی شاہ نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان استعفی نہیں دیتے تو وہ ڈی چوک تک جائیں گے۔

Published: undefined

گوادر میں جمعیت کے امیر عبدالحمید انقلابی نے متنبہ کیا کہ، "اگر حکومت یا فوج نے طاقت استعمال کی تو ہم مقابلہ کریں گے۔ ہم قائدین کے حکم پر ہر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ استعفے سے کم کوئی بات نہیں ہوگی۔"

Published: undefined

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے حبیب کاکڑ کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو کس نے اتھارٹی دی کہ وہ سیاسی معاملات پر بیان بازی کریں۔ انہوں نے کہا کہ، "فوج پبلک سرونٹ ہے۔ وہ ہمارے ٹیکسوں سے تنخواہ لیتے ہیں۔ وہ اس بات کا حلف اٹھاتے ہیں کہ سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ میرے خیال میں ڈی جی کا یہ بیان ان کے حلف کےخلاف ہے اور انتہائی نا مناسب ہے۔"

Published: undefined

پنڈال میں اے این پی، مسلم لیگ ن، نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اور جے یو پی کے کارکنان بھی نظر آئے۔

Published: undefined

چار سدہ سے تعلق رکھنے والےاے این پی کے ایک کارکن غلام حسین نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "عمران کی وجہ سے فوج بدنام ہو رہی ہے اور اس بیان کے بعد لوگ مذید فوج پر تنقید کریں گے۔ میرے خیال میں فوج کو ان معاملات سے دور رہنا چاہیے۔"

Published: undefined

حزب اختلاف کی جماعت کے ایک اہم رہنما نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "پہلے تو فیصلہ یہی ہوا تھا کہ دھرنا نہیں دیا جائے گا اور نہ ہی ڈی چوک کی طرف مارچ کیا جائے گا لیکن اب مولانا کے ارادے بدلے ہوئے لگ رہے ہیں۔ میرے خیال میں اس اجتجاج سے اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ بڑھے گا کہ وہ عمران خان کی اندھی حمایت نہ کریں۔"

Published: undefined

ادھر حکومت نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ رد کردیا ہے اور اطلاعات ہیں کہ مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے دھرنا ختم کرانے پر غور ہو رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ فوج عمران خان کو کبھی استعفی کا نہیں کہے گی اور فضل الرحمن کا احتجاج ناکام ہوگا۔

Published: undefined

لیکن بلوچستان کے سابق وزیر اعلی ڈاکڑ عبدالمالک کا خیال ہے کہ مولانا کی ناکامی کا تاثر غلط ہے۔ "ہم نے کل دوربین سے دیکھا اور حد نظر تک لوگ ہی لوگ نظر آئے۔ کیا یہ مولانا کی کامیابی نہیں ہے کہ ملک کی دو بڑی جماعتیں ان کے پیچھے کھڑی ہیں۔ اصل میں لوگ حکومت کی تباہ کن پالیسوں سے لوگ پریشان ہیں، جس کی وجہ سی مہنگائی اور بے روزگاری بڑھی ہے اور کاروبار تباہ ہوا ہے۔ اس لیے لوگ آج بڑی تعداد میں یہاں موجود ہیں۔"

Published: undefined

حزب اختلاف کے ایک سینیٹر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ، "مولانا اسٹیبلشمنٹ کو یہ دکھانا چاہتے تھے کہ وہ پاکستانی سیاست میں اب بھی ایک فورس ہیں۔ انہوں نے اتنے لوگ جمع کر کے اسٹیبلشمنٹ کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ "

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined