خبریں

تشدد میں اضافہ ناقابل قبول ہے، امریکی وزیر خارجہ

مائیک پومپیو نے افغانستان میں جاری تشدد میں فوری کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے افغانستان میں جنگی جرائم کی چھان بین کی اجازت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

تشدد میں اضافہ ناقابل قبول ہے، امریکی وزیر خارجہ
تشدد میں اضافہ ناقابل قبول ہے، امریکی وزیر خارجہ 

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعرات کے دن کہا کہ افغانستان میں جاری تشدد میں فوری کمی کی جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس شورش زدہ ملک میں امن عمل کے لیے ضروری ہے کہ طالبان اپنے حملوں کو روک دیں۔ انہوں نے جنگجوؤں کی طرف سے کیے جانے والے حملوں کو 'ناقابل قبول‘ قرار دے دیا ہے۔

Published: undefined

واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں پومپیو کا کہنا تھا، ''افغانستان کے کچھ علاقوں میں گزشتہ چند روز کے دوران تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جو ناقابل قبول ہے‘‘۔ امریکی وزیر خارجہ نے اصرار کیا کہ افغان امن عمل کے فریقین کو امن مذاکرات کے لیے تیاری کرنا چاہیے۔

Published: undefined

امریکی فورسز نے گیارہ روز کے وقفے کے بعد طالبان جنگجوؤں کے خلاف پہلی مرتبہ فضائی کارروائیاں بدھ کو اس وقت کیں، جب طالبان کے حملوں کی وجہ سے بتیس افغان سکیورٹی اہلکار مارے گئے۔ یہ واقعات افغانستان کے تین صوبوں میں رونما ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ اس تازہ صورتحال پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی ہفتے طالبان کے ایک رہنما سے ٹیلی فونک رابطہ بھی کیا ہے۔

Published: undefined

امریکا اور طالبان کی تاریخی ڈیل

Published: undefined

گزشتہ ہفتے ہی طالبان اور امریکا کے مابین ایک تاریخی ڈیل کو عملی شکل دی گئی ہے، جس کے تحت افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو تیز کر دیا جائے گا۔ پومپیو کا کہنا ہے کہ وہ پریقین ہیں کہ طالبان اپنے عہد پر قائم رہیں گے اور افغان امن عمل شروع ہو جائے گا۔

Published: undefined

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ کابل حکومت اور طالبان کو قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ امریکا اور طالبان کے مابین انتیس فروری کو طے پانے والی امن ڈیل میں قیدیوں کی دوطرفہ رہائی بھی ایک اہم نکتہ ہے۔ اس معاہدے کے مطابق افغان حکومت نے پانچ ہزار طالبان کو رہا کرنا ہے، جس کے بدلے میں طالبان کی حراست میں ایک ہزار حکومتی اہلکاروں کو آزادی مل سکے گی۔

Published: undefined

امریکا اور طالبان کی اس ڈیل کے تحت آئندہ چودہ ماہ میں افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل کر لیا جائے گا۔ اس معاہدے کے تحت طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز سات روزہ جزوی فائر بندی پر بھی متفق ہوئے، جسے مکمل جنگ بندی کی طرف پہلا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

اس ڈیل کے تحت افغانستان میں داخلی سطح پر امن مذاکرات کا آغاز دس مارچ سے ہو گا، جس دوران تمام داخلی مسائل زیر بحث لائے جائیں گے۔ انہی مذاکرات کے دوران افغانستان میں مستقبل کے سیاسی ڈھانچے کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔

Published: undefined

عالمی سطح پر اس ڈیل کو انتہائی اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف کچھ حلقوں میں اس ڈیل کی کامیابی کے حوالے سے شکوک و شبہات بھی دیکھے جا رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے بھی دوحہ میں اس ڈیل کو حتمی شکل دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن کی راہ میں کئی رکاوٹیں سامنے آ سکتی ہیں۔

Published: undefined

جنگی جرائم کی چھان بین پر تحفظات

Published: undefined

پومپیو نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اُس فیصلے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے، جس کے تحت اس عالمی عدالت نے اس بات کے تعين کے ليے باقاعدہ تحقيقات کی اجازت دے دی ہے کہ افغانستان ميں امريکی فوج، مقامی انتظاميہ اور طالبان جنگی اور انسانيت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہوئے يا نہيں؟

Published: undefined

مائیک پومپیو نے اس فیصلے کو لاپرواہی پر مبنی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بالخصوص ایک ایسے وقت میں یہ فیصلہ سنانا درست نہیں جب امریکا اور طالبان کے مابین کچھ دن قبل ہی امن ڈیل طے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈیل امن کا ایک موقع فراہم کرتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined