خبریں

ہندوستانی دوا ساز کمپنیوں کو ملی خوشخبری، امریکی صدر ٹرمپ نے ٹیرف والے فیصلے پر لیا ’یو-ٹرن‘

’دی وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے جنرک دواؤں پر ٹیرف لگانے کی جانچ شروع کی تھی۔ اس جانچ میں نہ صرف تیار دوائیں بلکہ دوا سازی میں استعمال ہونے والے خام مال کو بھی شامل کیا گیا تھا

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر / سوشل میڈیا

 

امریکی صدر ٹرمپ کے ’ٹیرف بم‘ نے کئی ممالک کی معیشتوں کو بری طرح متاثر کر دیا ہے۔ ان ممالک میں ہندوستان بھی شامل ہے۔ لیکن اب ہندوستان کو ایک بڑی خوشخبری ملی ہے۔ خبر ہندوستان کی دوا ساز کمپنیوں سے منسلک ہے۔ راحت بھری یہ خبر سامنے آئی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جنرک دواؤں پر ٹیرف عائد کرنے کے منصوبہ کو فی الحال مؤخر کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ہندوستانی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے لیے انتہائی خوش کن ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ امریکہ میں استعمال ہونے والی بیشتر سستی دوائیں ہندوستان سے ہی درآمد کی جاتی ہیں۔ اگر ان دواؤں پر ٹیرف لگا دیا جاتا تو ہندوستانی دوائیں امریکی مارکیٹ میں مہنگی ہو جاتیں اور ان کی طلب میں کمی آ سکتی تھی۔

Published: undefined

میڈیکل ڈاٹا اینالیٹکس کمپنی ’اِکویا‘ (آئی کیو وی آئی اے) کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں استعمال ہونے والی تقریباً 47 فیصد جنرک دوائیں ہندوستان سے آتی ہیں۔ ہندوستان کا حصہ اتنا بڑا ہے کہ اسے اکثر ’فارمیسی آف دی ورلڈ‘ کہا جاتا ہے۔ ہندوستان کی دواؤں کا امریکی صحت کے شعبے میں اہم کردار ہے۔ ذیابیطس، بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور اینٹی بایوٹک جیسی زندگی بچانے والی دوائیں ہندوستانی کمپنیوں سے بڑی مقدار میں درآمد کی جاتی ہیں۔ ان دواؤں کی قیمت امریکہ میں بننے والی دواؤں کے مقابلہ میں بہت کم ہوتی ہے، جس سے وہاں کے شہریوں کو مالی راحت ملتی ہے۔

Published: undefined

’دی وال اسٹریٹ جرنل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے جنرک دواؤں پر ٹیرف عائد کرنے کی تحقیقات شروع کی تھی۔ اس جانچ میں نہ صرف تیار شدہ دوائیں بلکہ ان کے خام مال (اے پی آئی) کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ تاہم، جانچ کے بعد امریکی محکمۂ تجارت نے اس دائرے کو محدود کرنے کی سفارش کی، کیونکہ کئی ماہرین کا خیال تھا کہ جنرک دواؤں پر ٹیرف لگانے سے امریکہ میں دواؤں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور مارکیٹ میں قلت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ ایک گروپ چاہتا تھا کہ بیرونی ممالک کی دواؤں پر بھاری ٹیرف لگا کر پیداوار کو امریکہ واپس لایا جائے، جبکہ دوسرا گروپ سمجھتا تھا کہ ایسا قدم امریکی عوام کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے گزشتہ چند مہینوں میں عالمی سطح پر خاصی توجہ حاصل کی ہے۔ پہلے انہوں نے چین پر ٹیرف عائد کیا، جس کے جواب میں چین نے امریکی زرعی مصنوعات کی خرید بند کر دی۔ اس سے امریکی کسانوں کو زبردست نقصان پہنچا اور وہاں کی کسان منڈی بحران میں آ گئی۔ اسی طرح اگر ہندوستانی ادویات پر ٹیرف نافذ کیا جاتا تو اس کا براہِ راست اثر امریکی صحت کے نظام پر پڑتا۔ ہندوستان کی سستی اور قابلِ اعتماد دواؤں کے بغیر امریکی مریضوں کے علاج کے اخراجات کئی گنا بڑھ جاتے۔

Published: undefined

ہندوستان میں دواسازی کی صنعت دنیا بھر میں جنرک دواؤں کے شعبہ میں صفِ اول میں شمار ہوتی ہے۔ ہندوستانی کمپنیاں نہ صرف امریکہ بلکہ یورپ، افریقہ اور ایشیا کے ممالک کو بھی سستی اور اعلیٰ معیار کی دوائیں فراہم کرتی ہیں۔ امریکی مارکیٹ ہندوستان کے لیے سب سے بڑی برآمدی منزل ہے، جہاں ہر سال اربوں ڈالر مالیت کی دوائیں بھیجی جاتی ہیں۔ اسی لیے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ٹیرف کے فیصلے کو مؤخر کرنا ہندوستانی کمپنیوں کے لیے بڑی راحت کی خبر ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined