خبریں

کشمیر میں ‘سائیبر کرفیو’ کے 5 ماہ، ریاست کی معیشت تباہ 

بھارتی حکومت کی طرف سے پانچ اگست سے انٹرنیٹ پر عائد پابندی دنیا کے کسی خطے میں انٹرنیٹ کی طویل ترین بندش میں بدل رہی ہے۔

کشمیر میں 'سائیبر کرفیو' کے پانچ ماہ 
کشمیر میں 'سائیبر کرفیو' کے پانچ ماہ  

پانچ ماہ کی ان پابندیوں سے ہر سطح پر کاروبار متاثر ہوا جس سے ریاست کی معشیت تباہ ہوکر رہ گئی ہے۔ کشمیری ایوان صنعت و تجارت کے صدر شیخ عاشق کا کہنا ہے کہ حکومت کی بندشوں اور پابندیوں سے کشمیر کی تمام صنعتیں دم توڑ رہی ہیں اور ایک بڑا طقبہ بے روزگار ہوکر رہ گيا ہے۔

Published: 08 Jan 2020, 8:00 AM IST

انہوں نے کہا، "اب تک تقریبا اٹھارہ ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ پہلے حکومت نے دفعہ 144 نافذ کی، پھر عوام نے بھی غصے میں رد عمل کے طور پر ساڑھے چار ماہ تک بازاروں کو بند رکھا اور اب کھلے بھی ہیں تو انٹرنیٹ نہیں ہے۔"

Published: 08 Jan 2020, 8:00 AM IST

بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر یہ پابندیاں ضروری ہیں۔ لیکن سابق وزیر خارجہ اور بی جے پی کے سابق رہنما یشونت سنہا کے مطابق کشمیر کے "لوگوں میں بہت غصہ ہے اور وہ حکومت سے مقابلہ کرتے رہے ہیں گے۔ انہیں اتنا بڑا زخم دیا گيا ہے جس کا فوری علاج ممکن نہیں۔"

Published: 08 Jan 2020, 8:00 AM IST

کشمیر کے انت ناگ حلقے سے رکن پارلیمان اور نیشنل کانفرنس کے سرکردہ رہنما جسٹس حسنین مسعودی کہتے ہیں کہ اتنی طویل پابندی کا کوئی جواز نہیں۔ یہ تمام کشمیریوں کو اجتماعی طور پر سزا دینے کے مترادف ہے۔"

Published: 08 Jan 2020, 8:00 AM IST

کشمیر میں بیشتر سماجی و سیاسی سرگرمیاں پوری طرح ٹھپ ہیں اور لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ جسٹس حسنین مسعودی کہتے ہیں کہ حکومت کشمیر میں حالات کو معمول کے مطابق بتاتی ہے لیکن اگر ایسا ہے تو پھر ریاست کے تین سابق وزار اعلی سمیت متعدد رہنما نظر بند کیوں ہیں؟

Published: 08 Jan 2020, 8:00 AM IST

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ "جب سیاسی رہنما آزاد ہوں گے تو عوام کے حقوق کی بازیابی اور کشمیر کی خود مختاری کے لیے آواز اٹھےگی۔ کشمیری آئین کی بحالی کے لیےآواز بلند ہوگي۔''

Published: 08 Jan 2020, 8:00 AM IST

کشمیر ہائی کورٹ کے ایک سرکردہ وکیل اور سماجی کارکن سید ریاض خاور کہتے ہیں کہ لوگ خاموش ہیں لیکن ان کے دلوں میں ایک غصہ ابل رہا ہے جو موقع کے انتظار میں ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "یہ خاموشی کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے، سبھی اس غصے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں۔"

Published: 08 Jan 2020, 8:00 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 08 Jan 2020, 8:00 AM IST