خبریں

کورونا کی وبا جنوبی ایشیا کے لیے ایک ’بھرپور طوفان‘، عالمی بینک

عالمی بینک کے مطابق جنوبی ایشیا کے لیے کورونا وائرس کی وبا ایک ’بھرپور طوفان‘ کے مترادف ہے۔ غربت کے خلاف عشروں کی جنگ کے ضیاع کا خطرہ ہے۔ خطے کے ممالک کواپنی بدترین اقتصادی کارکردگی کا سامنا ہو گا۔

کورونا کی وبا جنوبی ایشیا کے لیے ایک ’بھرپور طوفان‘، عالمی بینک
کورونا کی وبا جنوبی ایشیا کے لیے ایک ’بھرپور طوفان‘، عالمی بینک 

عالمی بینک کی طرف سے اتوار بارہ اپریل کے روز بتایا گیا کہ دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے خطوں میں شمار ہونے والا جنوبی ایشیا اس وقت نئے کورونا وائرس کی وبا کے سبب ایک ایسے راستے پر ہے، جس کے نتیجے میں خطے کی ریاستوں کو گزشتہ چار دہائیوں کے دوران اپنی بدترین اقتصادی کارکردگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Published: undefined

یہی نہیں بلکہ اس وائرس اور اس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کے ہاتھوں دنیا کے دیگر خطوں کی طرح جنوبی ایشیا کو بھی جن وسیع تر اقتصادی نقصانات کا سامنا کرنا ہو گا، ان کی وجہ سے اس خطے میں گزشتہ چار دہائیوں سے غربت کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے ضائع ہو جانے کا بھی خطرہ ہے۔

Published: undefined

ایک اعشاریہ آٹھ ارب کی آبادی والا خطہ

Published: undefined

بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان اور سری لنکا، مالدیپ، نیپال اور بھوٹان جیسے تھوڑی آبادی والے ممالک پر مشتمل اس خطے کی مجموعی آبادی 1.8 ارب بنتی ہے۔ دنیا کے بہت سے انتہائی گنجان آباد شہر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔

Published: undefined

چین اور کئی یورپی ممالک کی نسبت اب تک اس خطے میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد مقابلتاﹰ کم ہے۔ لیکن ماہرین کو شدید خدشہ ہے کہ آئندہ ہفتوں میں یہ خطہ اس وبا کے عالمی سطح پر بڑے مراکز میں سے ایک بن جائے گا۔

Published: undefined

جنوبی ایشیا میں اس وبا کے بہت برے اثرات تو ابھی سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہر جگہ لاک ڈاؤن ہے اور معمول کی سماجی، کاروباری اور تجارتی زندگی معطل ہے۔ مقامی ریاستوں کے پیداواری یونٹوں کو مغربی ممالک سے ملنے والے بہت سے آرڈر منسوخ ہو چکے ہیں اور خطے میں محنت مزدوری کرنے والے کارکنوں کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی ہے، جو پہلے ہی بیروزگار ہو چکی ہے۔

Published: undefined

وسیع تر نقصانات کے متنوع پہلو

Published: undefined

اس بارے میں ورلڈ بینک نے بارہ اپریل کو جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا، ’’اس وبا کے خطے کی معیشت کے لیے انتہائی منفی اثرات اس لیے تباہ کن ہوں گے کہ بہت سے شعبوں میں تو یہ تنزلی ابھی سے دیکھنے میں آ رہی ہے۔ سیاحتی شعبہ مالیاتی ویرانی کا شکار ہو چکا ہے۔ مصنوعات اور خدمات کی پیداوار اور ترسیل کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے۔ ملبوسات کے شعبے کی تیار مصنوعات کی طلب انتہائی کم ہو چکی ہے اور عام صارفین کے علاوہ سرمایہ کاروں کا کاروباری اعتماد بھی بری طرح مجروح ہو چکا ہے۔‘‘ عالمی بینک نے اپنی اس رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وبا کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں اقتصادی شرح نمو بھی وبا سے پہلے کے اندازوں کے مقابلے میں بہت کم رہے گی۔

Published: undefined

ورلڈ بینک نے پہلے یہ تخمینہ لگایا تھا کہ اس سال جنوبی ایشیا میں علاقائی سطح پر اقتصادی ترقی کی شرح چھ اعشاریہ تین فیصد تک رہنا تھی۔ اب لیکن یہ شرح زیادہ سے زیادہ بھی ایک اعشاریہ آٹھ فیصد اور دو اعشاریہ آٹھ فیصد کے درمیان تک رہے گی۔

Published: undefined

’شدید کساد بازاری‘

Published: undefined

ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں اس وبا سے ملکی سطح پر سب سے زیادہ نقصان مالدیپ کو پہنچے گا، جس کی معیشت میں سیاحتی شعبے کی کارکردگی کلیدی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ مالدیپ کی مجموعی قومی پیداوار میں اب 13 فیصد تک کمی کا خدشہ ہے۔ اسی طرح افغانستان کی مجموعی قومی پیداوار میں تقریباﹰ چھ فیصد اور پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں 2.2 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔

Published: undefined

اس کے علاوہ بھارت، جو اقتصادی حوالے سے جنوبی ایشیا کی ایک 'ہیوی ویٹ‘ طاقت سمجھا جاتا ہے، وہاں بھی اقتصادی شرح نمو گزشتہ اندازوں کے مقابلے میں بہت کم رہے گی۔ بھارت میں نیا مالی سال یکم اپریل کو شروع ہوتا ہے۔

Published: undefined

وہاں حال ہی میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران اقتصادی ترقی کی شرح کا اندازہ چار اعشاریہ آٹھ اور پانچ فیصد کے درمیان لگایا گیا تھا۔ اس سال لیکن آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت میں کووڈ انیس کی وبا کے نتیجے میں اقتصادی شرح نمو زیادہ سے زیادہ بھی ایک اعشاریہ پانچ فیصد اور دو اعشاریہ آٹھ فیصد کے درمیان تک رہے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined