خبریں

معصوم بچوں کی عصمت دری پر موت کی سزا لازمی بنائیں گے: محبوبہ مفتی

نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے معصوم بچیوں کی عصمت دری میں ملوث افراد کے لئے موت کی سزا دلانے والے قانون کو لانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی حکومت ایک نیا قانون لائے گی جس میں معصوم بچوں کی عصمت دری میں ملوث افراد کے لئے موت کی سزا لازمی ہوگی ،تاکہ معصوم آصفہ بانو کے بعد کوئی دوسری بچی درندگی کا شکار نہ بنے اور یہ اس نوعیت کاآخری واقعہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وہ آصفہ کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل میں ملوث افراد ،جنہوں نے انسانیت کو شرمسار کرنے والا جرم انجام دیا ہے،کو سخت سے سخت اور مثالی سزا دلائیں گی۔

محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے دو سلسلہ وار ٹوئٹس میں کیا۔ انہوں نے کہا ’میں پوری قوم کو یقین دلانا چاہتی ہوں کہ میں نہ صرف آصفہ کو انصاف دلانے کے لئے وعدہ بند ہوں بلکہ میں اس دردناک واقعہ میں ملوث افراد ،جنہوں نے انسانیت کو شرمسار کرنے والا جرم انجام دیا ہے،کو سخت سے سخت اور مثالی سزا دلاوں گی‘۔

Published: 13 Apr 2018, 10:59 AM IST

دریں اثنا نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے معصوم بچیوں کی عصمت دری میں ملوث افراد کے لئے موت کی سزا دلانے والے قانون کو لانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

انہوں نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ’یہ بہت اچھا ہے کہ محبوبہ مفتی اپوزیشن جماعتوں کی تجاویز کو سننے کے لئے تیار ہیں۔ میرے ساتھی دیویندر سنگھ رانا (نیشنل کانفرنس صوبائی صدر جموں) نے بچوں کی عصمت دری کے ملوثین کو موت کی سزا دلانے والے قانون کے لئے اسمبلی میں بل پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Published: 13 Apr 2018, 10:59 AM IST

محبوبہ مفتی نے اس تجویز کو قبول کرتے ہوئے باضابطہ اعلان بھی کیا ہے‘۔ تاہم عمر عبداللہ نے صنعت و حرفت کے وزیر چندر پرکاش گنگا کے اس بیان پر زبردست برہمی کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر آصفہ کیس پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’متعدد لڑکیاں ہر روز مرتی ہیں‘۔ انہوں نے مذکورہ بی جے پی وزیر کی حکومت میں موجودگی کو وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا اقتدار کے لئے ایک اور سمجھوتہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا ’ہم کبھی بھی دوسرے بچوں کو اس طرح کے حالات سے گزرنے نہیں دیں گے۔ہم ایک نیا قانون لائیں گے جس میں معصوم بچوں کی عصمت دری میں ملوث افراد کے لئے موت کی سزا لازمی ہوگی ،تاکہ معصوم آصفہ کے بعد کوئی دوسری بچی درندگی کا شکار نہ بنے اور یہ اس نوعیت آخری واقعہ ہو‘۔

Published: 13 Apr 2018, 10:59 AM IST

یاد رہے جموں کے ضلع کٹھوعہ کے تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گاؤں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو جو کہ گجر بکروال طبقہ سے تعلق رکھتی تھی، کو 10 جنوری کو اُس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نزدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔ کرائم برانچ پولس نے گذشتہ روز واقعہ کے سبھی 8 ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا۔

کرائم برانچ نے اپنی تحقیقات میں کہا ہے کہ آٹھ سالہ آصفہ کو رسانہ اور اس سے ملحقہ گاؤں کے کچھ افراد نے عصمت ریزی کے بعد قتل کیا۔ تحقیقات کے مطابق آصفہ کے اغوا، عصمت دری اور سفاکانہ قتل کا مقصد علاقہ میں رہائش پذیر چند گوجر بکروال کنبوں کو ڈرانا دھمکانا اور ہجرت پر مجبور کرانا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ آصفہ کو اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی مندر میں قید رکھا گیاتھا جہاں اسے نشہ آور ادویات کھلائی گئیں اور قتل کرنے سے پہلے اسے مسلسل درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔

وحشیانہ عصمت دری اور قتل کے اس کیس کے ایک ملزم ایس پی او دیپک کھجوریہ کی رہائی کے حق میں گذشتہ ماہ ترنگا ریلی نکالنے والی ہندو ایکتا منچ، جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، بار ایسوسی ایشن کٹھوعہ واقعہ کی تحقیقات مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبے کو لےکر ایجی ٹیشن کررہی ہیں ۔ ان تنظیموں نے گذشتہ دو ماہ کے دوران کٹھوعہ اور جموں میں ریلیاں نکالیں اور ہڑتالیں کرائیں۔

ہندو ایکتا منچ اور ہائی کورٹ و کٹھوعہ بار ایسو سی ایشن کا مشترکہ موقف ہے کہ کیس کی موجودہ جانچ ایجنسی (کرائم برانچ) ایک مخصوص کیمونٹی سے وابستہ لوگوں کو کیس میں پھنسا رہی ہے۔ انہیں مبینہ طور پر ریاست کی مخلوط حکومت کی اکائی بی جے پی کی پشت پناہی حاصل ہے۔ جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی شہ پر کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن اور ینگ لائرز ایسوسی ایشن سے وابستہ درجنوں وکلاء نے پیر کے روز چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کے احاطے میں شدید ہنگامہ آرائی اور ہلڑبازی کرکے کرائم برانچ کے عہدیداروں کو آصفہ کیس کا چالان عدالت میں پیش کرنے سے روک دیا۔ ہلڑبازی کے اس واقعہ کے بعد احتجاجی وکلاء تنظیمیں شدید تنقید کی زد میں آگئیں۔ چوطرفہ تنقید کے بعد جموں بار ایسوسی ایشن نے کیس کی سی بی آئی سے تحقیقات کا اپنا مطالبہ واپس لے لیا ۔

ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ بی ایس سلاتھیہ نے بدھ کو یہ اعلان کرتے ہوئے کہا ’ چونکہ اب یہ معاملہ پوری طرح سے عدالت میں آگیا ہے، اس لئے بار ایسوسی ایشن نے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ واپس لینے کا فیصلہ لیا ہے‘۔

Published: 13 Apr 2018, 10:59 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Apr 2018, 10:59 AM IST