خبریں

بیچاری زبیدہ بیگم کا اب کیا ہوگا؟ ہندوستان میں شہریت کا متنازع قانون۔

پندرہ سرکاری دستاویزات کے باوجود آسام میں ہائی کورٹ نے زبیدہ بیگم کو بھارتی شہری ماننے سے کیوں انکار کیا؟ یہ کیس کمزور طبقات کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کی پالیسی کی مثال ہے۔ 

فائل تصویر، سوشل میڈیا 
فائل تصویر، سوشل میڈیا  

بھارت کے شمال مغربی صوبے آسام کے شہرگوہاٹی سے کوئی ایک سوکلومیٹر دور ضلع بکسا واقع ہے، جہاں پچاس سالہ زبیدہ خاتون عرف زبیدہ بیگم ایک عرصے سے اپنی بھارتی شہریت ثابت کرنے کے لیے قانونی جنگ لڑ رہی ہیں۔

Published: undefined

زبیدہ بیگم نے اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے پندرہ سرکاری دستاویزات فارنرز ٹریبونل میں پیش کیے۔ ان میں ووٹر شناختی کارڈ، مستقل اکاونٹ نمبر(پین) کارڈ، بینک کھاتوں کی تفصیلات، زمین کے ریونیو سے متعلق دستاویزات اور گاؤں کے مکھیا کی طرف سے جار ی کردہ دستاویز وغیرہ شامل تھیں۔

Published: undefined

اس کے ساتھ انہوں نے ووٹرلسٹوں کی نقول پیش کیں جن میں ان کے والد جاوید علی کا نام موجود ہے۔ لیکن آسام کے فارنرز ٹریبونل نے 2018 میں انہیں غیر ملکی قرار دے دیا۔ اس فیصلے کے خلاف انہوں نے گوہاٹی ہائی کورٹ سے رجوع کیا لیکن ہائی کورٹ نے اس ہفتے منگل کے روز اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ٹریبونل کے فیصلے کو برقرا رکھا۔

Published: undefined

ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ زبیدہ بیگم خود کو اپنے والدین سے تعلق ثابت کرنے والے دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہیں جبکہ عدالت کے مطابق انہوں نے جو بینک اکاؤنٹس، ووٹر شناختی کارڈ، ریونیو کے دستاویزات پیش کیے وہ شہریت کا ثبوت نہیں۔

Published: undefined

اب ان کے پاس اپیل کے لیے آخری دروازہ سپریم کورٹ کا ہے، لیکن وہاں تک پہنچنا آسان نہیں اور اگر وہاں بھی ناکامی ہوئی تو حراستی مرکز ہی زبیدہ بیگم کا مقدر ہوگا۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے وکیل عبدالمبین نے عدالتی فیصلے پر سخت تنقید کی۔

Published: undefined

ان کا کہنا تھا، "زبیدہ بیگم نے جودستاویزات دی ہیں ان میں ٹائپنگ کی غلطی ہوسکتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ کہیں خاتون کی جگہ بیگم لکھا گیا ہو لیکن اس طرح کی غلطیاں نظر انداز کی جاتی ہیں۔ دوسری بات یہ کہ عدالت زبیدہ بیگم کے بھائی کی شہریت تو تسلیم کررہی ہے لیکن ان کی نہیں۔ جب کہ اگر بھائی کی شہریت ثابت ہوگئی تو اس کا مطلب ہے کہ ان کی ولدیت ثابت ہوگئی۔ اس کے باوجود یہ کہا جارہا ہے کہ زبیدہ بیگم بھارتی شہری نہیں۔"

Published: undefined

قانونی لڑائی میں خرچہ آتا ہے، جسے پورا کرنے کے لیے زبیدہ بیگم نے اپنی زمین بیچ دی۔ اب وہ دوسروں کے کھیتوں میں ڈیڑھ سو روپیہ روزانہ کی اجرت پر کام کرتی ہیں۔ ان کے شوہر رزاق علی ایک عرصے سے علیل ہیں۔ تین بیٹیوں میں سے ایک کی حادثے میں موت ہوگئی۔ ایک لاپتہ ہوگئی اور اب سب سے چھوٹی بیٹی بچی ہے، جس کے مستقبل کی فکر انہیں کھائے جارہی ہے۔ وہ کہتی ہیں، "میں اپنے لیے تو امید کھوچکی ہوں۔ لیکن میرے بعد اس کا کیا ہوگا؟"

Published: undefined

یہ صرف ایک خاتون کا معاملہ نہیں۔ آسام میں ہزاروں لوگوں کا یہی حال ہے۔ یہ صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ ہندوؤں کا بھی مسئلہ ہے۔ مقامی صحافیوں کے مطابق اس علاقے میں بیشتر خواتین ناخواندہ ہوتی ہیں اور جب ان کی شادی ہوتی ہے تو وہ اپنے ساتھ کوئی دستاویز لے کر نہیں جاتیں۔

Published: undefined

دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ آسام میں ہر سال سیلاب آتے ہیں جس کی وجہ سے گاوں کا نام و نشان ہی باقی نہیں رہتا اور وہاں رہنے والے لوگ کوئی دوسرا گاؤں بسا لیتے ہیں۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے آسام کے صحافی امیت سین گپتا نے کہا، "سیلاب ہندو مسلم نہیں دیکھتا اور جب سیلاب آتا ہے تو سب کچھ بہا کر لے جاتا ہے جس میں لوگوں کے دستاویزات بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔"

Published: undefined

وکیل عبدالمبین کا کہنا ہے کہ دراصل یہ ایک بہت بڑی سازش ہے۔ ان کے مطابق، "دراصل اس طرح سے بھارتیہ جنتا پارٹی لوگوں سے ان کا حق رائے دہندگی چھین لینا چاہتی ہے۔ یہ صرف مسلمانوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ غیر مسلموں کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔ البتہ اس امتیازی سلوک کا سب سے زیادہ شکار ہونے والوں میں پسماندہ ذات اور قبائل کے علاوہ مسلمان شامل ہیں۔"

Published: undefined

تجزیہ کاروں کو خدشہ ہے کہ اگر مودی حکومت آسام کی طرح پورے ملک میں شہریت کا قومی رجسٹر(این آرسی) نافذ کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو ایک خطرناک صورت حال پیدا ہوجائے گی۔

Published: undefined

آسام کے اخبار پرتی دن کے صحافی اشیش گپتا کہتے ہیں، "یہ صرف آسام کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے کیوں کہ بھارت کے بیشتر گاؤں میں لوگوں کے پاس کو ئی دستاویز نہیں ہوتا۔ ان کے پاس برتھ سرٹیفیکٹ نہیں ہوتا اور چونکہ ان میں سے بیشتراسکول نہیں جاتے اس لیے ان کے پاس اسکول کی بھی کوئی سند نہیں ہوتی۔ ا یسے میں لوگوں کا حکومت کے حراستی کیمپوں سے بچنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined