خبریں

بی جے پی لیڈروں نے کیا گجرات میں ہزاروں کروڑ کا بِٹ کوائن گھوٹالہ: کانگریس

کانگریس نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے ’میگا بٹکوائن گھوٹالہ‘ کا انکشاف کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ گجرات میں بی جے پی لیڈروں نے 5 ہزار سے 88 ہزار کروڑ تک کا گھوٹالہ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کانگریس نے بی جے پی پر بٹکوائن گھوٹالہ سے متعلق سنگین الزام عائد کیا ہے۔ اس گھوٹالہ کا انکشاف کرتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ گجرات میں بی جے پی لیڈروں نے مڈل مین یعنی دلالوں کے ذریعہ پرانی کرنسی نیپال کے ذریعہ بیرون ممالک میں بھیج کر بٹکوائن کی خریداری کی۔ اس کے علاوہ جن دوسرے لوگوں نے بھی بٹکوائن میں سرمایہ کاری کی ہے انھیں گجرات سی بی آئی اور پولس دھمکا کر ان سے بٹکوائن کی وصولی کر رہی ہے۔ کانگریس نے اس پورے گھوٹالے کو 5 ہزار سے 88 ہزار کروڑ تک کا بتایا ہے۔

کانگریس نے اس گھوٹالے میں بی جے پی کے کچھ لیڈروں کے شامل ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے اور معاملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس ترجمان شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ ’’یہ کثیر سطحی گھوٹالہ تھا اور گجرات سی آئی ڈی اسے 5000 کروڑ روپے سے زیادہ کا گھوٹالہ بتا رہی ہے، جب کہ کچھ نیوز رپورٹ اور آزاد بلاگرس نے اس گھوٹالے کو تقریباً 88000 کروڑ کا بتایا ہے۔‘‘

Published: undefined

انھوں نے کہا کہ غیر قانونی لین دین کا یہ کاروبار گجرات کے ریاستی وزیر برائے داخلہ پردیپ جڈیجہ کو کی گئی شکایت کے بعد سامنے آیا ہے اور اب تک اس میں ایک پولس سپرنٹنڈنٹ، ایک انسپکٹر اور دس پولس اہلکار کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ معاملے کی گہرائی سے کی گئی جانچ سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ گھوٹالے کا ماسٹر مائنڈ بی جے پی کا سابق ممبر اسمبلی نلن کوٹاڈیا ہے۔ وہ اس وقت فرار ہے لیکن اس نے ایک ویڈیو جاری کر کے کہا ہے کہ اس کے ساتھ اس گھوٹالہ میں بی جے پی کے کئی اعلیٰ لیڈر شامل ہیں اور اگر اس کی گرفتاری ہوئی تو وہ سب کا نام ظاہر کر دے گا۔

Published: undefined

گوہل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی لیڈروں نے نوٹ بندی کو جیک پاٹ کی شکل میں استعمال کیا ہے اور پرانے نوٹوں کے بدلے بٹ کوائن جمع کیے ہیں۔ کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ پرانے نوٹوں سے بٹ کوائن جنریٹ کر کے ہزاروں کروڑ کا لین دین ہوا ہے۔ کانگریس نے اس پورے معاملے کی جانچ عدالت کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس لیڈر شکتی سنگھ گوہل نے جمعرات کو بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد بی جے پی لیڈروں نے گجرات میں 5 ہزار کروڑ سے لے کر 88 ہزار کروڑ روپے تک کا بڑا بٹ کوائن گھوٹالہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پرانے نوٹ ورچوئل کرنسی میں بدلے گئے۔ انھوں نے بتایا کہ بٹ کوائن کرنسی سے دو لوگوں کے درمیان میں سیدھا لین دین ہوتا ہے اور تیسرے کو پتہ بھی نہیں چلتا۔

گوہل نے اس معاملے میں سورت کے ایک شخص کا حوالہ دیا۔ انھوں نے بتایا کہ سورت کے رہنے والے شیلیش بابو لال بھٹ سے پہلے ایک سی بی آئی انسپکٹر نے اور پھر امریلی پولس نے بٹ کوائن کرنسی کی جبراً وصولی کی۔ انھوں نے بتایا کہ شیلیش کی شکایت کے بعد شیلیش کو شکایت کنندہ نہ بنا کر سی آئی ڈی اس معاملے میں خود شکایت کنندہ بنی۔ ان کا کہنا ہے کہ جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں آئی پی ایس افسر بھی شامل ہیں اور اس میں ماسٹر مائنڈ بی جے پی لیڈر نلن کوٹریا ہے۔ اب شیلیش اور نلن کوٹریا غائب ہیں۔

Published: undefined

کانگریس کا الزام ہے کہ گجرات میں جس طرح بی جے پی صدر امت شاہ اور دوسرے بی جے پی لیڈروں کے کوآپریٹو بینکوں میں ہزاروں کروڑ کے پرانے نوٹ جمع ہوئے اسی طرح 88 ہزار کروڑ روپے بٹ کوائن کرنسی میں بدلے گئے۔ گوہل نے کہا کہ کانگریس مطالبہ کرتی ہے کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں اس پورے بٹ کوائن گھوٹالے کی شفافیت کے ساتھ جانچ کرائی جائے، تبھی اس میں کچھ حاصل ہوگا۔

کانگریس نے اس پورے معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی سے 6 سوال پوچھے ہیں جو اس طرح ہیں—

  1. امریلی پولس کس کے اشارے پر سرمایہ کاروں اور دوسرے مڈل مین سے بٹ کوائن کی وصولی کر رہی ہے؟
  2. جانچ ایجنسیوں نے شیلیش بھٹ کو شکایت کنندہ کیوں نہیں بنایا؟
  3. شکایت کنندہ کے مطابق سی بی آئی انسپکٹر سنیل نایر نے اس سے 5 کروڑ روپے کی وصولی کی، تو پھر اسے ملزم بنانے کی جگہ صرف اس کا ٹرانسفر کیوں کیا گیا؟
  4. نلن کوٹریا نے جن بی جے پی لیڈروں کے خلاف ثبوتوں کی بات کرتے ہیں، ان کے نام کیا ہیں؟
  5. سی بی آئی، ای ڈی اور دوسری مرکزی ایجنسیاں اس میگا بٹ کوائن اسکیم کی جانچ کیوں نہیں کر رہی؟ وہ کسے بچانے کی کوشش کر رہی ہیں؟
  6. اگر مودی حکومت کانگریس لیڈروں کی جانچ کے لیے سی بی آئی اور ای ڈی کو کرناٹک تک بھیج سکتی ہے، تو پھر اپنے ہی گھر میں اس معاملے کی جانچ کیوں نہیں کرتی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined