خبریں

بریگزٹ فی الحال ’ناممکن‘، برطانیہ یورپی الیکشن میں حصہ لے گا

ٹریزا مے کے نائب ڈیوڈ لیڈنگٹن نے کہا ہے کہ اگرچہ اب وقت بہت کم رہ گیا ہے تاہم یورپی یونین کے ایک رکن ملک کے طور پر برطانیہ کو تئیس مئی کو ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینا ہی پڑے گا۔

بریگزٹ فی الحال ’ناممکن‘، برطانیہ یورپی الیکشن میں حصہ لے گا
بریگزٹ فی الحال ’ناممکن‘، برطانیہ یورپی الیکشن میں حصہ لے گا 

لندن سے ملنے والی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق برٹش کیبنٹ آفس کے وزیر ڈیوڈ لیڈنگٹن نے منگل کے روز کہا کہ چونکہ اب اتنا وقت بچا ہی نہیں کہ یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے بریگزٹ کے معاہدے کو ملکی پارلیمان سے منظور کروا کر لندن یورپی یونین سے بروقت نکل جائے، اس لیے برطانیہ کو اب اسی مہینے ہونے والے یورپی پارلیمانی الیکشن میں حصہ لینا ہی پڑے گا۔

Published: undefined

لیڈنگٹن نے کہا کہ وزیر اعظم ٹریزا مے کی حکومت نے ملکی سیاست میں بریگزٹ کے معاملے پر تعطل کے خاتمے کے لیے اپوزیشن کی لیبر پارٹی کے ساتھ جس بات چیت کا آغاز کیا تھا، وہ توقعات کے برعکس اب تک تقریباﹰ جمود کا شکار ہے اور اس میں کوئی بڑی اور فوری پیش رفت نہیں ہو سکی۔

Published: undefined

اس سلسلے میں کیبنٹ آفس کے وزیر نے، جو عملاﹰ ملکی وزیر اعظم کے نائب سمجھے جاتے ہیں، کہا کہ لیبر پارٹی کے ساتھ مذاکرات اب بھی جاری ہیں مگر اس بات سے قطع نظر کہ ان کے آئندہ نتائج کیا ہوں گے، حکومت نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ یورپی پارلیمان کے انتخابات میں اب برطانیہ کو بھی حصہ لینا ہی ہو گا۔

Published: undefined

برطانوی میڈیا پر نشر کیے گئے ڈیوڈ لیڈنگٹن کے ایک بیان کے مطابق، ’’یہ بات قابل افسوس ہے لیکن اب ایسا ہونا ممکن نہیں کہ برطانیہ میں اسی ماہ کی 23 تاریخ کو ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات سے قبل بریگزٹ کے معاہدے کو ملکی پارلیمان کی منظوری حاصل ہو جائے۔‘‘ وزیر اعظم مے کے نائب اس برطانوی وزیر نے کہا، ’’ہمیں بہت امید تھی اور ہم نے بہت کوشش بھی کی کہ ہمیں برطانیہ میں یورپی پارلیمانی انتخابات کا انعقاد نہ ہی کرانا پڑے، لیکن اب ایسا ہو کر رہے گا۔‘‘

Published: undefined

ساتھ ہی ڈیوڈ لیڈنگٹن نے یہ بھی کہا، ’’یورپی یونین کے ایک تاحال رکن ملک کے طور پر ہمیں اب برطانیہ میں بھی یورپی انتخابات کا انعقاد کرانا تو پڑے گا لیکن میں امید کرتا ہوں کہ ایسی کوئی صورت بالکل پیدا نہ ہو کہ ان انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والے برطانوی نمائندوں کو یورپی پارلیمان میں اپنی نشستوں پر بیٹھنا بھی پڑے۔‘‘

Published: undefined

ان کا مطلب یہ تھا کہ یورپی پارلیمان کے انتخابات کے بعد، جس میں برطانیہ سے بھی اسٹراس برگ کی پارلیمان کے اراکین کا چناؤ کیا جائے گا، اگر اولین اجلاس سے پہلے ہی برطانیہ یورپی یونین سے نکل گیا، تو پھر برطانوی ارکان کی یورپی پارلیمان کے منتخب اراکین کے طور پر رکنیت بھی خود بجود ختم ہو جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined