احمد آباد طیارہ حادثہ کے بعد کا منظر، تصویر سوشل میڈیا
احمد آباد میں ایئر انڈیا مسافر طیارہ کے دردناک حادثہ کا غم ابھی تک مدھم نہیں ہوا ہے۔ اس درمیان کئی برطانوی متاثرہ کنبوں کی ایک ایسی تکلیف منطر عام پر آئی ہے، جس کے بارے میں جاننا کسی کے لیے بھی اذیت ناک ہے۔ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ طیارہ حادثہ میں ہلاک کم از کم 12 افراد کی ایسی لاشیں متاثرہ برطانوی کنبوں کو سونپ دی گئیں جو کہ ان کے ہلاک رشتہ داروں کی نہیں تھیں۔
Published: undefined
یہ انکشاف لندن میں متاثرہ کنبوں کا کام دیکھ رہے وکیلوں نے کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ جب ان لاشوں کی لندن میں جانچ کرائی گئی تو پتہ چلا کہ یہ کسی دیگر شخص کے ہیں۔ اس معاملے میں اب تک ایئر انڈیا کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ کئی برطانوی متاثرہ کنبے تو ہنوز اپنے ہلاک رشتہ داروں کی لاش کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ احمد آباد طیارہ حادثہ میں تقریباً 52 برطانوی شہری ہلاک ہوئے تھے۔ چونکہ حادثہ خوفناک تھا، اس لیے لاشوں کی شناخت بہت مشکل ہو گئی تھی۔ آخر میں ڈی این اے جانچ کے ذریعہ لاشوں کی پہچان کی گئی۔ اس کے بعد انھیں متاثرہ کنبوں تک بھیجا گیا تھا۔ لندن میں جب متاثرہ کنبوں نے ملی لاشوں کی دوبارہ جانچ کی تو وہ حیران رہ گئے۔ جانچ افسر کورونر نے ڈی این اے کی دوبارہ جانچ کی تو کئی لاشیں کسی دیگر شخص کی تھیں۔ ایسا کم از کم 12 لاشوں کے ساتھ ہوا۔ جانچ میں لاش بدلے جانے کی بات سامنے آنے کے بعد کئی کنبوں کو تو آخری رسومات کی تقریب بھی منسوخ کرنی پڑی۔
Published: undefined
حادثہ میں متاثر ہوئے برطانوی کنبوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل جیمس ہیلی پریٹ نے ’ڈیلی میل‘ سے بات چیت میں بتایا کہ کم از کم 12 برطانوی شہریوں کی لاشوں کے باقیات واپس بھیج دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں ایک ماہ سے ان برطانوی کنبوں کے گھروں میں بیٹھا ہوں۔ یہ لوگ صرف اپنے اہل خانہ کی لاش واپس چاہتے ہیں۔ ان میں سے کئی لوگوں کو ابھی تک ان کے اپنوں کی لاشوں کے باقیات نہیں مل سکے ہیں۔ کچھ لوگوں کو لاشیں ملی بھی ہیں لیکن وہ ان کے اپنوں کے ہیں ہی نہیں۔‘‘ جیمس کا کہنا ہے کہ یہ ایک بڑی لاپروائی ہے، جس کی وضاحت ان کے کنبوں کو ملنی چاہیئں۔
Published: undefined
برطانوی کنبوں تک غلط لاشیں پہنچنے کا انکشاف اس وقت ہوا جب مغربی لندن کے سینئر کورونر ڈاکٹر فیونا ولکاکس نے ان کے کنبوں سے حاصل ڈی این سے ملان کر کے ان کی شناخت تصدیق کرنے کی کوشش کی۔ وکیل ہیلی کے مطابق اس جانچ میں پتہ چلا کہ لاشیں متعلقہ کنبوں سے تعلق نہیں رکھتی ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ ان کنبوں کے رشتہ دار نہیں ہیں تو باقیات کس کے ہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ معاملہ بہت بڑا ہو اور جسے بھی لاشوں کے باقیات دیے گئے ہیں، وہ غلط ہی ہوں۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ برطانیہ کے وزیر اعظم کیر اسٹارمر برطانوی دورے پر آ رہے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے اس معاملے کو ضرور اٹھائیں گے۔
Published: undefined
اس درمیان حکومت ہند کی طرف سے رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ حکومت کے آفیشیل ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ’’ہم نے رپورٹ دیکھی ہے اور جب سے یہ لاشیں اور ایشوز ہماری توجہ میں لائی گئی ہیں، ہم برطانیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ افسوسناک حادثہ کے مدنظر متعلقہ افسران نے ضروری پروٹوکول اور تکنیکی ضروریات کے مطابق متاثرین کی شناخت کی تھی۔ سبھی جسد خاکی یا باقیات کو انتہائی احتیاط اور مہلوکین کے وقار کو پورا دھیان میں رکھتے ہوئے محفوظ کیا گیا تھا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے سے متعلق کسی بھی فکر کا حل نکالنے کے مقصد سے برطانیہ کے افسران کے ساتھ مل کر کام کرنا جاری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined