قومی خبریں

مشکل میں یوگی حکومت، نجکاری کے خلاف 1.5 ملین ملازمین و انجینئرس کی ہڑتال

بدھ کے روز یہ ہڑتال نیشنل کوآرڈیشن کمیٹی آف الکٹریسٹی امپلائز اور انجینئرس کی جانب سے بلایا گیا۔ یہ ملک کے بجلی ملازمین و انجینئرس کی یونین اور فیڈریشن کی ایک متحدہ پلیٹ فارم ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لکھنؤ: مرکزی و ریاستی حکومتوں کے عوام مخالف و ملازم مخالف پالیسیوں کے خلاف و تمام سرکاری ملازمین کے لئے پرانی پنشن اسکیم کے نفاذ کے مطالبے کے ساتھ بدھ کو تقریباً 1.5 ملین محکمہ توانائی کے ملازمین اور انجینئروں نے ملک گیر پیمانے پر ہڑتال کرکے اپنی ناراضگی و مخالفت درج کرائی ملازمین نے متعدد مقامات پر احتجاجی میٹنگیں کی اور جلوس نکالے۔لکھنؤ میں شکتی بھون پر ملازمین اور انجینئروں نے احتجاجی میٹنگ کے بعد نعرے بازی کی۔

Published: undefined

ہڑتال کی کال نیشنل کو۔آرڈیشن کمیٹی آف الکٹریسٹی امپلائز اور انجینئرس(این سی سی او ای ای ای) کی جانب سے دی گئی تھی۔ یہ ملک کے بجلی ملازمین و انجینئرس کی یونین اور فیڈریشن کی ایک متحدہ پلیٹ فارم ہے۔محکمہ بجلی کے ملازمین مرکزی حکومت کے بجلی(ترمیمی)بل کی منظوری کے ساتھ ساتھ حکومت کی نجکاری پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔جو کہ مبینہ طور پر عام صارف اور ملازمین کے مفاد کے خلاف ہے۔

Published: undefined

آل انڈیا انجینئرس فیڈریشن کے چئیر مین شیلیندر دوبے نے میڈیا نمائندوں کو یہاں بتایا کہ بجلی محکمے کے ملازمین اور انجینئرس کی ہڑتال کو ملک گیر پیمانے پر ہر ریاست سے اچھا تعان ملا۔اور ہڑتال کا ملاجلا اثر دکھائی دیا۔ہڑتال میں شریک ہونے والے زیادہ ملازمین و انجینئرس کی تعداد اترپردیش،کیرالہ،تلنگانہ اڈیشہ،آندھرا پردیش،تمل ناڈو،کرناٹک،اتراکھنڈ،ہریانہ،پنجاب،مغربی بنگال،چھتیس گڑھ،مدھیہ پردیش، گجرات، مہاراشٹرا، آسام، بہار، جھارکھنڈ اور تریپورہ ریاستوں سے تھی۔

Published: undefined

شیلیندر دوبے کے مطابق الکٹری سیٹی ایکٹ 2003 میں مجوزہ ترمیم اور نیشنل ٹیرف پالیسی عام صارف کے مفاد کے خلاف ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ مجوزہ ترمیم عوام مخالف ہے اور اس سے صرف پرائیویٹ کمپنیوں کو فائدہ ہوگا اور وہ بڑے و نفع بخش صارفین کے مفاد کا ہی تحفظ ہوگاجبکہ چھوٹے اور غریب صارف اس میں پستے چلے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسمارٹ میٹر لگائے جانے کی تجویز ایک بڑے اسکیم کی مشق ہے۔آج بھی متعدد ترقی یافتہ ممالک میں نارمل میٹر بغیر کسی دقت کے استعمال کیے جاتے ہیں۔

Published: undefined

شیلیندر دوبے کے مطابق اس کے تحت ریاستی ریگولیٹر کمیشن کا کردار محدود ہوکر رہ جائے گا اور اسے نئے ترمیم کے تحت نیشنل ٹیرف پالیسی کے مطابق کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے پرائیویٹائزیشن کے لئے کوئی آرڈیننس لانے کی کوشش کی تو ملازمین بغیر کسی پیشگی نوٹس کے اپنی ہڑتال کو مزید تیز کرنے پر مجبور ہوں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined