قومی خبریں

مودی نے این آر سی پر جھوٹ کیوں بولا! کیا عوامی احتجاج سے گھبرا گئے؟

سی اے اے اور این آر سی پر جاری عوامی احتجاج کے درمیان نریندر مودی نے کہا این آر سی پر کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا، لیکن انہوں نے اور ان کی پارٹی نے اس کے حق میں نہ جانے کتنی مرتبہ بیان دیئے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

وزیر اعظم نریندر مودی نے قومی رجسٹر برائے شہریت (این آر سی) اور شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر ہونے والی تنقیدوں کا جواب دیتے ہوئے دہلی میں اتوار کو منعقدہ بی جے پی کی تشکر ریلی میں این آر سی کے قومی سطح پر نفاذ کے کسی منصوبہ کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے این آر سی پر کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا ہے۔ وزیر اعظم کے مطابق، اس کا اطلاق سپریم کورٹ کے حکم پر آسام میں ہوا تھا اور آسام کے باہر اسے نافذ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں یہ واضح کر دیا تھا کہ ملک میں ہر حال میں این آر سی کا نفاذ ہوگا لیکن اب وزیر اعظم مودی اس کی تردید کر رہے ہیں۔ این آر سی پر وزیر اعظم مودی اور امت شاہ کے بیانات ایک دوسرے کے برعکس ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے متعدد رہنماؤں نے بارہا این آر سی کے حق میں بیان دیئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وزیر اعظم جھوٹ کیوں بول رہے ہیں اور کیا وہ ملک بھر میں سی اے اے اور این آر سی پر جاری زبردست عوامی احتجاج سے گھبرا گئے ہیں؟

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

مودی نے اتوار کے روز یہ بھی الزام لگایا کہ کانگریس اور اس کے ’شہری نکسل ساتھی‘ این آر سی پر ملک کے مسلمانوں کو ’ڈٹینشن سینٹر‘ (حراستی مرکز) کا خوف دکھا رہے ہیں، جب کہ ان کی حکومت کے قیام کے بعد آج تک کبھی بھی این آر سی کے لفظ پر بات نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حراستی مرکز بھیجنا تو دور کی بات ہے، ملک میں تو کوئی حراستی مرکز ہی نہیں ہیں۔ مودی نے یہ بات بھی جھوٹ بولی ہے کیوں کہ حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں جواب کے دوران حراستی مراکز کا ذکر کیا گیا ہے۔

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

پہلے جھوٹ بولا تھا یا اب؟

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

نریندر مودی، وزیر اعظم

وزیر اعظم نریندر مودی نے 9 فروری 2019 کو گوہاٹی میں کہا تھا، ’’ہماری حکومت نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں این آر سی کی تجدید کا کام شروع کر دیا ہے، جو گزشتہ حکومت نے نہیں کیا تھا۔ ہماری حکومت ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد کو سیل کرنے کے لئے تیز رفتار سے کام کر رہی ہے۔‘‘

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

امت شاہ، وزیر داخلہ

رواں سال 29 مارچ کو بنگال کے علی پور دوار میں لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران امت شاہ نے کہا، ’’ممتا سوچتی ہیں کہ انہیں الیکشن میں گھس پیٹھیوں سے مدد ملے گی۔ مودی حکومت اقتدار میں آئے گی۔ ہم بنگال میں این آر سی لائیں گے۔ ہر ’گھس پیٹھیوں‘ کی شناخت کی جائے گی اور اسے باہر کیا جائے گا۔

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

رام ناتھ کووند، صدر جمہوریہ

20 جون 2019 کو اپنے خطاب میں صدر رام ناتھ کووند نے کہا تھا، ’’میری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ دراندازی کے مسئلے کا سامنا کرنے والے علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر این آر سی کو عمل میں لایا جائے گا۔‘‘

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

یوگی آدتیہ ناتھ، یوپی کے وزیر اعلی

یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 16 ستمبر کو کہا، ’’ان چیزوں کو مرحلہ وار نافذ کیا جا رہا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ جب اتر پردیش کو این آر سی کی ضرورت ہوگی تو ہم وہ کریں گے۔ پہلے مرحلے میں یہ آسام میں ہوا ہے اور جس طرح سے اس پر عمل درآمد ہو رہا ہے، وہ ہمارے لئے مثال بن سکتا ہے۔‘‘

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

دلیپ گھوش، بی جے پی کے ریاستی صدر

27 ستمبر 2019 کو مغربی بنگال بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہا، ’’ایک بار اقتدار میں آنے کے بعد ہم بنگال میں این آر سی نافذ کریں گے۔ غیر قانونی طور پر یہاں بسنے والے تمام لوگوں کو واپس جانا پڑے گا۔ بنگال کی موجودہ حکومت گھس پیٹھیوں کے لئے فکرمند ہے، لیکن اپنے لوگوں کے حقوق اور ان کی حفاظت کا کیا ہوگا؟ ہماری یہی ترجیح ہوگی۔‘‘

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

رگھوبر داس، جھارکھنڈ کے وزیر اعلی

جھارکھنڈ کے وزیر اعلی رگھوبر داس نے 18 ستمبر 2019 کو نیوز ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا، ’’ہم تمام بنگلہ دیشیوں کو ایک ایک کرکے باہر کریں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ پاکوڑ میں ہندو اب اقلیت ہیں۔ یہاں بنگلہ دیشی 50 فیصد سے زیادہ ہیں، جبکہ صاحب گنج، گوڈا اور جامتارا اضلاع میں بنگلہ دیشیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ہم جھارکھنڈ میں این آر سی نافذ کریں گے۔‘‘

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

9 دسمبر 2019 کو وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا، ’’اویسی صاحب کہہ رہے ہیں کہ ہم این آر سی کا پس منظر تیار کر رہے ہیں۔ این آر سی پر کوئی پس منظر بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم اس پر بہت واضح ہیں کہ ملک میں این آر سی ہو کر رہے گی۔ کوئی پس منظر بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارا منشور ہی اس کا پس منظر ہے۔‘‘ واضح رہے کہ بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات 2019 کے منشور میں این آر سی لانے کی بات کہی تھی۔

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

پارلیمان کے سرمائی اجلاس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ این آر سی پر عمل درآمد پر سپریم کورٹ کی نگرانی ہوتی ہے۔ این آر سی میں اس طرح کا کوئی بندوبست نہیں ہے، جس میں کہا جائے کہ دوسرے مذہب کے لوگوں کو اس میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس کا اطلاق پورے ملک میں کیا جائے گا اور اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

بی جے پی کے سربراہ جے پی نڈا بھی این آر سی کے حق میں بیان دے چکے ہیں۔

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

ڈٹینشن سینٹر یا حراستی مراکز کی بات کریں تو پارلیمنٹ میں وزیر مملک برائے داخلی امور یہ کہہ چکے ہیں کہ آسام میں حراستی مراکز چل رہے ہیں اور وہاں کچھ لوگوں کی موت بھی ہوئی ہے۔

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کے سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے کہا کہ آسام میں حراستی مراکز چل رہے ہیں۔ اس کا تحریری جواب پارلیمنٹ میں بھی دیا گیا تھا۔ جواب میں بتایا گیا کہ آسام میں 6 حراستی مراکز چل رہے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان مراکز میں مجموعی طور پر 1133 افراد نظر بند ہیں۔ پھر وزیر اعظم اتنا جھوٹ کیوں بول رہے ہیں؟

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM IST