قومی خبریں

مسلمانوں سے خوفزدہ ہونے کی کیا ضرورت، کیا بلی بھی چوہوں سے ڈرتی ہے :منی شنکر ائیر

مسلمانوں نے 6سوسالوں تک حکومت کی اس کے باوجود بر صغیر میں مسلمانوں کی آبادی کی شرح 24فیصد ہی رہی جو ظاہر کرتا ہے کہ اسلام کبھی بھی ہندئوں کےلئے خطرہ نہیں رہا ۔

علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس  

ملک میں حقوق انسانی کی صورت حا ل پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر منی شنکر ائیر نے کہا کہ فرقہ واریت کی آڑ میں ملک کے شہریوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہندوستان کی آزادی کے بعدسے اب تک اقلیتوں اور دیگرپسماندہ طبقات کو یکساں حقوق اور مواقع نہیں ملے ہیں مگر حالیہ دنوں میں حکومت میں فائز افراد جان بوجھ کر ایسا ماحول بنارہے ہیں جس سے اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کو خطرات لاحق ہیں ۔

Published: undefined

سابق مرکزی وزیر کلکتہ میں قائد اردو شمیم احمد اور حقوق انسانی کی تحریک پر لکھی گئی انگریزی کتابA world Divided : Human right in an Unequal worldکے رسم کی اجرا کی تقریب میں شرکت کررہے تھے۔

Published: undefined

انہوں نے ہندو پاک دوستی کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی ایک شخصیت کے تناظر میں نہیں بننا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہندو پاک کی دوستی اور بہتر تعلقات دونوں ملکوں کے مفادات میں ہے۔ انہوں نے بی جے پی لیڈروں کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ واریت کی آڑ میں ہندوستان کے عام شہریوں کو حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

Published: undefined

کیا بلی بھی چوہوں سے ڈرتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہندئوں کو نفسیاتی خوف میں مبتلا کرنے کی کوشش جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 85فیصد آبادی ہندئوں کی ہے ۔مگراس کے باوجود یہ خوف دلایا جارہا ہے کہ ہندو ازم ہی خطرے میں ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا کبھی بلی بھی چوہے سے ڈرتی ہے۔کیا اکثریت کبھی اقلیت سے خوف زدہ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آبادی کا خوف غیر ضروری طور پر پیدا کیا گیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق مسلمانوں سے زیادہ ہندو ، سکھ اور دیگر طبقات دوسری شادیاں کرتے ہیں۔

Published: undefined

کیوں خوفزدہ ہیں؟

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے 6سوسالوں تک حکومت کی اس کے باوجود بر صغیر میں مسلمانوں کی آبادی کی شرح 24فیصد آبادی ہی رہی۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام کبھی بھی ہندئوں کےلئے خطرہ نہیں بنے ۔انہوں نے کہا کہ ہندو مذہب دنیا کا ایک ایسا مذہب ہے جس میں کوئی ملحد بھی خود کو ہندو کہہ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوجہاد جیسے نعروں کی ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

Published: undefined

شمیم احمد کی اردوتحریک کے حوالے سے کہا کہ اس ملک میں جان بوجھ کر اردو اور ہندی کا تنازع پیدا کیا گیا۔جب کہ فارسی زدہ نہ اردو ٹھیک ہے اور نہ سنسکرت زدہ ہندی ٹھیک ہے ۔بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہندوستانی زبان جس میں اردو اور ہندی کے مشترک الفاظ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ زبانیں نفرت کا ذریعہ نہیں ہوتی ہے بلکہ محبت کا پیغا م دیتی ہے۔

Published: undefined

کب تک مسلمانوں کے نام پر انتخاب ہوتے رہیں گے؟

سابق ممبر پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ ملک میں آج بھی گاندھی کے خوابوں کی تعبیر کرنے میں ناکام رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دولت اور اقتدارکے جنون نے ملک کو آتش کدہ میں تبدیل کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اقتدار کی خاطر میں اترپردیش میں جو کچھ ہورہا ہے اور جس طریقے سے غیر قانونی طریقے سے گرفتاریاں ہورہی ہے اس سے یہ ذہن میں سوال پیدا ہونے لگا ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسل کو کس طرح کا ہندوستان دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کب تک مسلمانوں کے نام پر انتخاب ہوتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں حقوق اور مواقع نہیں دئیے جارہے ہیں تو پھر ہمارے نام پر نفرت بھی نہیں پھیلایا جائے۔

Published: undefined

محمد ادیب نے شمیم احمد کی اردوتحریک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اردو ہندوستانی زبان ہے اور صرف یہ زبان نہیں ہے بلکہ ایک کلچر اور تہذیب کا نام ہے۔اردو نے اس ملک کی خدمت کی ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ اردو کو برابری کا حق دیا جائے ۔اردو کے حوالے سے ہی ہماری شمیم احمد سے تعلقات رہے ہیں ۔

Published: undefined

اس موقع پر شمیم احمد نے کہا کہ 25سالوں کے سفر کے دوران مختلف مراحل آئے ہیں جس میں سخت آزمائش اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔مگر بزرگوں کی تربیت اور رہنمائی میں ہم نے بڑی بڑی منزلیں طے کی ہیں ۔اردو تحریک زندگی کا شاندار تجربہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اردو تحریک کی سب سے بڑی خاصیت یہ تھی اس تحریک میں ملک کے تمام طبقات بنگالی ، ہندی اور دیگر زبان بولنے والے شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ اردو کے حقوق کےلئے جوتا پالش کی تحریک میں کئ اہم ہندو لیڈر شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کےلئے ہم نے مہا پنچایت کا انعقاد کیا۔

Published: undefined

اس موقع پر بہار کے وزیر برائے ا قلیتی امور زمان خان نے کہا کہ ملک میں ابھی بھی حقوق انسانی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ آج تک ملک کے تمام شہریوں کو حقوق اور مواقع نہیں ملے ہیں ۔انہوں نے شمیم احمد سے متعلق کہا کہ وہ ہمارے بہار کے ہیں اورہ مجھے خوشی ہے کہ انہوں نے یہاں آکر تحریک چلائی۔اس پروگرام میں متعدد شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہارکیا ہے ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined