سپریا سولے / سوشل میڈیا
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے ایک بار پھر ریاست میں سہ لسانی فارمولے کے تحت ہندی زبان کو نافذ کرنے کی بات کہہ دی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ سہ لسانی فارمولہ مہارشٹر میں صد فیصد نافذ ہو گا۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شدید مخالفت کے بعد ہندی زبان کو ریاست میں تیسری لازمی زبان بنانے کی تجویز واپس لے لی گئی۔ اب ان کے حالیہ بیان سے لسانی تنازعہ کا معاملہ ایک بار پھر موضوع بحث بن گیا ہے۔ فڑنویس کے ہندی زبان کو نافذ کرنے کے بیان پر این سی پی (ایس سی پی) رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے طنز کستے ہوئے کہا کہ ’’دیویندر فڑنویس پر کس کا اس قدر دباؤ ہے؟‘‘
Published: undefined
سپریا سولے نے صحافیوں کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے دیویندر فڑنویس کی فکر ہو رہی ہے۔ کون ان پر دباؤ بنا رہا ہے؟ مہاراشٹر میں ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ گجرات، تمل ناڈو، کیرالہ اور اوڈیشہ سمیت بہت ساری ایسی ریاستیں ہیں جنہوں نے ایسا نہیں کیا۔ کس کا دباؤ ہے مہاراشٹر اور دیویندر فڑنویس پر جس کی وجہ سے ان کو ایسا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
سپریا سولے نے مزید کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ہندی کے مقابلہ میں مراٹھی کو کم دکھا رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مجھے جتنا پیار مراٹھی سے ہے اتنا ہی ہندی، تیلگو اور کنڑ سمیت تمام زبانوں سے ہے۔ ہر زبان کا احترام ہونا چاہیے، یہی ہماری ثقافت ہے، لیکن کسی زبان کو کم تر دکھانا ہمارا اخلاق نہیں ہے۔ انہوں نے مراٹھی زبان کو ماں سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ ماں سے ایسا سلوک کیوں کر رہے ہیں؟ خالہ سے بھی اتنا ہی پیار کریے کوئی دقت نہیں ہے، لیکن ماں تو ماں ہوتی ہے۔ کیونکہ مراٹھی زبان مہاراشٹر کی ماں ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined