قومی خبریں

جب اہلیان کشمیر اخبار پڑھنے کےلئے بے تاب نظر آئے

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گزشتہ شب ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے خطابات کے متن کو پڑھنے کے اشتیاق نے وادی کشمیر میں لوگوں کو ناشتے کے بجائے اخبار خریدنے پر ترجیح دینے پر مجبور کر دیا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

سری نگر: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گزشتہ شب ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے خطابات کے متن کو پڑھنے کے اشتیاق نے وادی کشمیر میں لوگوں کو ناشتے کے بجائے اخبار خریدنے پر ترجیح دینے پر مجبور کیا جس کے نتیجے میں ہفتے کی صبح نو بجے تک تمام اسٹالوں پر اخبار ختم ہوگئے تھے۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST

شہر سری نگر کے علاوہ قصبہ جات میں بھی لوگوں کو دکانوں کے تھڑوں، برلب سڑک چھوٹی پارکوں بلکہ سڑکوں پر بھی اخبار بینی میں غرق دیکھا گیا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے خطاب کے تئیں تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے بھی سنا گیا۔ تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہر دس افراد میں سے نو افراد کے ہاتھوں میں اردو اخبار دیکھے گئے کیونکہ بیشتر اردو اخبارات نے دونوں وزرائے اعظم کے خطابات کے متن کو تفصیل کے ساتھ شائع کیا تھا۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST

بتادیں کہ گزشتہ شب پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس سے خطاب کے بعد وادی کے درجنوں علاقوں میں لوگوں نے جوش میں آکر آتش بازی کی اور مساجد و خانقاہوں میں لوڈ اسپیکروں پر ترانے بھی پڑھے گئے جس کے پیش نظر ہفتے کے روز حکام نے شہر کے مختلف حصوں میں پابندیاں عائد کیں۔ یو این آئی اردو کا نمائندہ جب صبح نو بجے سے قبل ہی بتہ مالو میں واقع ایک اخبار اسٹال پر پہنچ گیا تو یہ دیکھ کر ششدر ہوگیا کہ اخبار اسٹال پر اخبار خریدنے والوں کی بھیڑ حسب معمول لگی ہوئی ہے لیکن اسٹال اخباروں سے بالکل خالی ہے کیونکہ لوگوں نے ناشتے کے بجائے اولین فرصت میں اخبار خریدنے کو ترجیح دی تھی۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST

موصوف نامہ نگار نے کہا کہ بتہ مالو میں واقع اس اخبار اسٹال پر نو بجے کے بعد بھی اخبار دستیاب ہوتے تھے لیکن آج وہاں نو بجے سے قبل ہی لوگوں نے تمام اخبار خریدے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں موجود لوگوں میں اخبار نہ ملنے کی وجہ سے غصہ تھا اگر اخبار فروش وہاں موجود ہوتا تو شاید یہ لوگ اس کی پٹائی کرتے۔ موصوف نامہ نگار نے کہا کہ بتہ مالو کے اخبار اسٹال سے ہی نہیں بلکہ لالچوک میں واقع جہانگیر نیوز ایجنسی، بڈشاہ نیوز ایجنسی وغیرہ سے بھی نو بجے سے قبل ہی اخبار ختم ہوگئے تھے۔ علاوہ ازیں قصبہ جات میں قائم اخبار اسٹالوں سے بھی ہفتہ کے روز صبح سویرے ہی اخبار ختم ہوگئے تھے۔ وسطی ضلع بڈگام میں قائم ایک اخبار اسٹال پر بھی نو بجے کے بعد کوئی اخبار موجود نہیں تھا۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST

اخبارات کی نایابی کے باعث بیس بیس افراد پر مشتمل افراد کی ٹولیوں کو ایک ہی اخبار پڑھتے ہوئے دیکھا گیا اور ان پڑھ لوگوں کو اخبار پڑھنے والوں سے پاکستانی وزیر اعظم کے خطاب کے بارے میں جانکاری حاصل کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ نامہ نگار کے مطابق لوگ پاکستانی وزیر اعظم کے خطاب کے بارے میں گفتگو کررہے تھے اور اس تقریر کی جم کر تعریفیں کررہے تھے۔ عبد الحمید نامی ایک بزرگ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ عمران خان نے انگریزی میں خطاب کیا جس کو میں نے اچھی طرح نہیں سمجھا اسی لئے اب اردو اخبار خرید کر اس تقریر کو پڑھوں گا۔ انہوں نے کہا: 'میں نے کل عمران خان کا تقریر سنا وہ انگریزی زبان میں تھا جس کو میں نے اچھے سے نہیں سمجھا اگرچہ بچے مجھے سمجھاتے تھے لیکن پھر بھی اس تقریر کو پڑھنے کے اشتیاق نے مجھے صبح سویرے اردو اخبار خریدنے پر مجبور کیا'۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST

قابل ذکر ہے کہ وادی کے بیشتر اردو روز ناموں کو ہند۔ پاک وزرائے اعظم کے تقاریر ازخود ہی سن کر نقل کرنے پڑے کیونکہ یہاں انٹرنیٹ پر جاری پابندی کی وجہ سے نیوز ایجنسیاں شام زیادہ سے زیادہ آٹھ بجے تک ہی کام پاتی ہیں۔ ادھر ایک معروف اردو روزنامے کے مدیر اعلیٰ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف ہند۔ پاک وزرائے اعظم کے تقاریر کو یکساں جگہ فراہم کی تھی بلکہ انہیں پیشگی مانگ کے پیش نظر کم سے کم پانچ ہزار اضافی کاپیاں چھاپنا پڑی۔ وادی کے دیگر روزناموں نے بھی ہند۔ پاک وزرائے اعظم کے تقاریر کی اہمیت کے پیش نظر اضافی کاپیاں چھاپی تھیں۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM IST