یہ خبر کچھ لوگوں کے لیے حیران کرنے والی ہوگی کہ جب دہلی جامعہ نگر اور نیو فرینڈس کالونی علاقے جل رہے تھے، اس وقت دہلی پولس کمشنر امولیہ پٹنایک اپنے ساتھی پولس افسروں کے ساتھ ’فوٹو شوٹ‘ کرانے میں مشغول تھے۔ اس کے گواہ اور ثبوت دہلی پولس نے ہی تیار کیے ہیں۔ کچھ ایسی تصویریں سامنے آئی ہیں جن میں پولس کمشنر پٹنایک باقاعدہ لال فیتہ کاٹ کر ’شہری سہولت مرکز‘ کا افتتاح کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ یہ جگہ دوارکا سیکٹر-10 واقع ڈی ڈی اے مارکیٹ کی ہے۔
Published: undefined
ایک دیگر تصویر میں پولس کمشنر امولیہ پٹنایک کمیونٹی پولسنگ گاڑی کو ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے اپنوں سے گھرے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ساتھ میں رینج کی ایڈیشنل پولس کمشنر شالنی سنگھ بھی موجود ہیں۔ یہ پروگرام دہلی پولس ہیڈ کوارٹر کے ذریعہ جاری دعوت نامہ کے مطابق شام تقریباً 5 بجے ہوا۔ جگہ تھی دوارکا سیکٹر 14 واقع نیشنل لاء یونیورسٹی۔
Published: undefined
ان دونوں پروگراموں سے ٹھیک پہلے یعنی دوپہر کے وقت پولس کمشنر پٹنایک ایڈیشنل پولس کمشنر دیویش چندر شریواستو اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کے ساتھ سوٹ بوٹ میں تصویر کھنچواتے نظر آئے۔ یہ تقریب ’سوچھتا ابھیان‘ کو لے کر جواہر لال نہرو اسٹیڈیم علاقے میں منعقد کیا گیا تھا۔ ان سبھی پروگراموں میں پولس کمشنر کے ماتحت حولدار سپاہی داروغہ بھی وردی میں چمکتے دمکتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
دراصل دہلی پولس ہیڈ کوارٹر کا پبلک رلیشن سیل کئی دن سے دوارکا سیکٹر 10 کے ڈی ڈی اے مارکیٹ میں اور سیکٹر 14 کے پروگراموں کی تیاریوں میں مصروف تھا۔ کئی دن پہلے سے ہی پی آر سیل کمشنر کے ان دونوں پروگراموں کی تشہیر کے لیے کوششیں کر رہا تھا اور بہت بے تاب نظر آ رہا تھا۔ روزانہ میڈیا کو اس کوریج کے لیے اطلاعات اور دعوت نامے میل کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی بھیجے جا رہے تھے۔
Published: undefined
اسے اتفاق کہیے یا پھر کچھ اور کہ اتوار کو جب دہلی پولس کمشنر سوچتھا ابھیان کو پروان چڑھانے میں مصروف تھے، ٹھیک اسی وقت جامعہ کو آگ میں جھونکنے کی تیاریاں خاموشی کے ساتھ شروع ہو چکی تھیں۔ سوچھتا ابھیان میں حصہ لے کر جیسے ہی کمشنر صاحب دوارکا میں فیتہ کاٹنے پہنچے تب تک جنوب مشرقی دہلی کا جامعہ نگر علاقہ آگ کی لپٹوں میں جلنا شروع ہو چکا تھا۔
Published: undefined
یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ تشدد کے درمیان کئی بسوں کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔ دہلی پولس ترجمان اور وسطی دہلی ضلع کے ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھاوا نے دہلی پولس ہیڈ کوارٹر میں پیر کو خود قبول کیا کہ اتوار کے واقعہ میں 100 سے زیادہ گاڑیاں یا تو نذرِ آتش کی گئیں یا ان کے ساتھ توڑ پھوڑ ہوئی۔ اس واقعہ میں کم و بیش 39 افراد زخمی بھی ہو گئے۔ کچھ پولس اہلکار اسپتال میں اب بھی داخل ہیں۔
Published: undefined
ان سب کے باوجود دہلی پولس کمشنر نے اپنا ’فیتہ کاٹو، خوشیاں بانٹو‘ مہم جاری رکھی۔ یعنی جب جامعہ جل رہی تھی تو پولس کمشنر امولیہ پٹنایک فوٹو سیشن میں مصروف تھے۔ اس سے بے خبر کہ جامعہ میں کہرام مچا ہے اور کئی عام شہری و دہلی پولس کے افسر و اہلکار زخمی حالت میں داخل اسپتال ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined