قومی خبریں

بابری مسجد: عدالت کے روزانہ سماعت کے فیصلہ کا خیرمقدم، ارشد مدنی

مولانا مدنی نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ وہ اس معاملہ کو لیکر کسی بھی طرح کی غیر ضروری بیان بازی سے گریز کریں کیونکہ اب مقدمہ حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔

6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے اوپر کھڑے ہوئے ہندو کار سیوک
6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے اوپر کھڑے ہوئے ہندو کار سیوک سوشل میڈیا

نئی دہلی: بابری مسجد ملکیت تنازعہ کی سپریم کورٹ کی زیر نگرانی مصالحتی کمیٹی کی جانب سے فریقین کے مابین گفت و شنید کے ذریعہ معاملہ حل کرانے کی کوشش نام ہوگئی جس کے بعد آج چیف جسٹس آف انڈیا نے معاملہ کی حتمی سماعت شروع کیئے جانے کے احکامات جاری کر دئے۔ اب 6 اگست سے اس معاملہ پرروزانہ سماعت ہوگی۔

Published: undefined

جمعہ کو دوپہر 2 بجے جیسے ہی بابری مسجد ملکیت معاملہ کی سماعت شروع ہوئی چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی نے فریقین کو مطلع کیا کہ انہیں مصالحتی کمیٹی کی جانب سے رپورٹ موصول ہوئی ہے، جس کے مطابق فریقین کے درمیان مصالحت نہیں ہوسکی جس کے بعد عدالت اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ اب اس معاملہ کی حتمی سماعت شرو ع کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے عدالت رام للا (سوٹ نمبر 5) اور نرموہی اکھاڑہ (سوٹ نمبر 3) کاموقف سنے گی۔

Published: undefined

اس پر جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے اعتراض کیا اور کہا اس معاملہ میں جمعیۃ علماء ہند کی اپیل پہلے داخل کی گئی تھی جس پر سماعت پہلے ہونی چاہئے اور وہ گذشتہ ڈھائی سال سے ہر سماعت پر بحث کرنے کی تیاری کرکے عدالت میں آتے ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ معاملہ کی سماعت کرنے والی آئینی بینچ جس میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی، جسٹس اے ایس بوبڑے، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس چندر چوڑ اور جسٹس عبدالنظیر شامل ہیں نے آج جب فریقین سے کہا کہ وہ حتمی بحث کے لیئے تیار رہیں تو جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے کہا کہ وہ آج بھی بحث کرنے کے لیئے تیار ہیں اور عدالت کو ان کی اپیل پر پہلے سماعت کرنی چاہئے۔

Published: undefined

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ان کا نمبر بھی آئے گا فی الحال عدالت ابھی رام للا اور نرموہی اکھاڑہ کی اپیلوں پر سماعت کریگی نیز تمام اپیلوں پر یکے بعد دیگرے سماعت ہوگی۔ چیف جسٹس کے اس فیصلہ پر ڈاکٹر راجیو دھون نے بھری عدالت میں اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ سماعت کے دوران ڈاکٹر راجیو دھون نے چیف جسٹس سے یہ بھی کہا کہ سبرامنیم سوامی نے رام مندرکی حمایت میں جو رِٹ داخل کر رکھی ہے اسے خارج کیا جانا چاہئے کیونکہ اس سے پہلے بھی ان کی مداخلت کار کی عرضی خارج ہوچکی ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ 6 اگست کو اس پر بھی فیصلہ لیا جائے گا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں جمعیۃ علماء ہندکی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن 10866-10867/2010 و دیگر عرضداشتوں پر سماعت کے دوران جسٹس بوبڑے نے فریقین کو مشورہ دیا تھا کہ وہ عدالت کی نگرانی میں مصالحت کرنے کی کوشش کریں جس کے بعد چیف جسٹس رنجن گگوئی و دیگر ججوں نے بھی فریقین کو مشورہ دیتے ہوئے انہیں چند دنوں کی مہلت بھی دی تھی لیکن آج جب یہ واضح ہوگیا کہ فریقین کے مابین مصالحت نہیں ہوسکی تو عدالت نے مندرجہ بالافیصلہ دیا۔

Published: undefined

اس اہم مقدمہ کی فریق اول جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے آج کی قانونی پیش رفت پر اپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں مصالحت نہ ہونے کا افسوس ہے، ہم عدالت کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے پورے دل سے چاہتے تھے کہ آپسی بات چیت اور مصالحت سے اس معاملہ کا کوئی حل نکل آئے، چنانچہ ہم نے مصالحتی کمیٹی کے ساتھ مکمل تعاون کیا مگر افسوس کہ اس کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کی تاریخ کا ایک حساس ترین تاریخی مقدمہ ہے اورہم اس پر جلد ازجلد فیصلہ چاہتے ہیں، اس لئے عدالت نے آج مقدمہ کی روزانہ سماعت کی جو بات کہی ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مقدمہ کے تمام پہلووں کا احاطہ کرتے ہوئے نہ صرف اسے مکمل طورپر سنا جائے گا بلکہ ہمارے وکلاء کو بحث کا پورا پورا موقع بھی دیا جائے گا۔

Published: undefined

انہوں نے ایک بارپھر یہ وضاحت کی کہ ہم اس قانونی بنیادپر عدالت سے اس مقدمہ کا فیصلہ چاہتے ہیں،یہ خالص ملکیت کا مقدمہ ہے اور خود فاضل عدالت بھی ابتداء میں اس کا اعتراف کرچکی ہے اس لئے ہم اعتقادکی بنیادپر نہیں ثبوت اور حقائق کی روشنی میں فیصلہ چاہتے ہیں کیونکہ یہ ہندوستانی مسلمانوں اور ملک کے تمام انصاف پسند عوام کے جذبات سے جڑا ہوا معاملہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ متعدد اہم معاملوں میں ہمیں عدالتوں سے انصاف ملاہے اس لئے ہم پرامید ہیں کہ اس اہم مقدمہ میں بھی عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا۔

Published: undefined

اس کے ساتھ ہی مولانا مدنی نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ وہ اس معاملہ کو لیکر کسی بھی طرح کی غیر ضروری بیان بازی سے گریز کریں کیونکہ اب مقدمہ حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے اور کچھ لوگ حسب عادت اشتعال انگیزی اور بیان بازی سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرکے معاشرہ میں انتشاراور خوف پیداکرنے کی دانستہ کوشش کرسکتے ہیں اس لئے ہمیں انتہائی صبروتحمل اور احتیاط کی ضرورت ہے، ہمیں عدالت پر مکمل اعتمادہے اس لئے ہم یہ کہتے آئے ہیں کہ عدالت قانونی بنیادپر جو فیصلہ دیگی ہم اسے قبول کریں گے، ہمارے وکلاء بھرپوربحث کے لئے پوری طرح تیارہیں۔

Published: undefined

بابری مسجد کی ملکیت کے تنازعہ کو لیکر سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت پٹیشن پر بحث کے دوران جمعیۃ علماء کی جانب سے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیودھون کی معاونت کے لیئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ جارج، ایڈوکیٹ تانیا شری، ایڈوکیٹ اکرتی چوبے، ایڈوکیٹ قراۃ العین، ایڈوکیٹ محمد عبداللہ و دیگر موجود تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined