قومی خبریں

’ہم بے بس ہیں اور جہنم میں جینے کو مجبور ہیں‘ بلیک فنگس کی دوا کے بحران پر دہلی ہائی کورٹ کا تبصرہ

عدالت عالیہ نے کہا کہ "ہم جہنم میں جی رہے ہیں۔ ہر کوئی اس جہنم میں جی رہا ہے۔ یہ ایسی صورتحال ہے جہاں ہم مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم بے بس ہیں۔"

دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: ملک میں کورونا وائرس کے بعد بلیک فنگس کی وبا بھی بڑے پیمانے پر لوگوں کو اپنا شکار بنا رہی ہے اور مریض اور ان کے اہل خانہ اس کے علاج میں استعمال ہونی ادویات کو حاصل کرنے کے لئے بہت سی مشکلات کا سامنا کر رہے ہے۔

Published: undefined

دریں اثنا، دہلی ہائی کورٹ نے بلیک فنگس کی ادویات کے بحران اور ان کی دستیابی میں لوگوں کو ہونے والی دشواریوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔ خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق، عدالت عالیہ نے کہا کہ "ہم جہنم میں جی رہے ہیں۔ ہر کوئی اس جہنم میں جی رہا ہے۔ یہ ایسی صورتحال ہے جہاں ہم مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم بے بس ہیں۔"

Published: undefined

اسی دوران، مرکز نے ادویات کے بحران اور اس کی دستیابی کے تعلق سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں عدالت میں ایک رپورٹ پیش کی۔ جس کے بعد عدالت نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ درآمدات کی موجودہ صورتحال اور اسٹاک کے آنے کے بارے میں مزید تفصیلات پیش کرے۔

Published: undefined

عدالت عالیہ نے بلیک فنگس سے متاثرہ دو مریضوں کے لئے ادویات فراہم کرنے کی ہدایت کی، درخواست کرنے والی دو عرضیوں پر جمعہ کے روز سماعت کرتے ہوئے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوئی ایسا حکم صادر کرنے سے قاصر ہیں کہ کسی خاص مریض کو علاج کرنے میں ترجیح دی جائے۔ وکیل راکیش ملہوترا نے بلیک فنگس کے علاج کے لئے ادویات کی قلت کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بلیک فنگس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

Published: undefined

عدالت کو بتایا گیا ہے کہ مرکز کی جانب سے 6 ممالک سے لیپوسومل امفوٹیرسن بی کی 2.30 لاکھ وائل خریدنے کے لئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ عدالت نے حکومت سے ان اعداد کے پیچھے کی وجہ بتانے کو کہا، کیونکہ "فی الحال اس دوا کی ضرورت اس سے کہیں زیادہ لوگوں کو ہے۔"

Published: undefined

جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس جسسمیت سنگھ کی بنچ نے کہا کہ "مرکزی حکومت نے ایک رپورٹ پیش کی ہے اور ہمیں درآمدات کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ اس پر پیر کے روز غور کیا جائے گا۔ اس بات کی نشاندہی کرنا ہوگی کہ 2.30 لاکھ وائل کب پہنچ رہی ہیں اور کیا ادویات کی خاطر خواہ مقدار موجود ہے تاکہ اسے درآمد کیا جا سکے۔"

Published: undefined

عدالت عالیہ نے مرکز سے 31 مئی کو اس معاملہ پر واضح بیان کے ساتھ آنے کو کہا ہے کہ ان 2.30 لاکھ وائلز کا کیا ہوگا! یہ اس وقت کہاں ہیں! اور کب وہ ہندوستان پہنچ رہی ہیں۔ اس کے لئے آرڈر دیا جا چکا ہے یا نہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined