قومی خبریں

’ہم نے ہمیشہ کہا کہ مودی حکومت کو ذات پر مبنی مردم شماری کرانی ہی ہوگی‘، مرکز کے فیصلہ پر کانگریس کا رد عمل

مرکزی کابینہ نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے رد عمل میں کانگریس نے کہا کہ ’’کانگریس کے لگاتار دباؤ کے بعد ہی آج حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ لیا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر مصنوعی ذہانت (اے آئی)</p></div>

تصویر مصنوعی ذہانت (اے آئی)

 

سیاسی امور کی کابینہ کمیٹی (سی سی پی اے) نے آج ہوئی ایک اہم میٹنگ میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا۔ ذات پر مبنی یہ مردم شماری الگ سے نہیں کرائی جائے گی، بلکہ عام مردم شماری کے ساتھ ہی اس کو ضم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے پریس بریفنگ میں کچھ اہم تفصیلات دیں۔ حکومت کے ذریعہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائے جانے کے بعد کانگریس نے اسے دیر سے اٹھایا گیا ایک ضروری قدم بتایا ہے۔ ساتھ ہی کانگریس نے کہا کہ لگاتار دباؤ بنانے کا ہی نتیجہ ہے کہ مودی حکومت ذات پر مبنی مردم شماری کرانے پر مجبور ہوئی۔

Published: undefined

کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر کی گئی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’سماجی انصاف کی جنگ میں ذات پر مبنی مردم شماری ایک اہم حصہ ہے۔ کانگریس پارتی، ہمارے صدر ملکارجن کھڑگے اور حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی سماجی انصاف کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔‘‘ پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ مودی حکومت کو ذات پر مبنی مردم شماری کرانی ہوگی۔ یہ لوگوں کے حقوق کو یقینی بنائے گا۔ کانگریس کے لگاتار دباؤ کے بعد ہی آج حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ لیا ہے، حالانکہ اس میں بہت تاخیر ہوئی ہے۔‘‘

Published: undefined

کانگریس نے مرکزی حکومت سے ذات پر مبنی مردم شماری میں اب مزید تاخیر نہ کرنے کی گزارش کی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’حکومت جلد از جلد ذات پر مبنی مردم شماری کرائے، تاکہ اس ڈاٹا کی بنیاد پر گاندھی جی کے نظریات کے مطابق ’سماج کے آخری صف میں کھڑے شخص تک‘ فائدہ پہنچایا جا سکے۔‘‘

Published: undefined

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بھی مرکزی حکومت کے ذریعہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائے جانے کے فیصلے کو کانگریس کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی تذکرہ کیا ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری کا ذکر کانگریس کی قرارداد میں بھی تھا۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ ’’سماجی انصاف کو لے کر یہ بات کانگریس کی حالیہ قرارداد میں کہی گئی تھی، جو کہ 9 اپریل 2025 کو احمد آباد میں پاس ہوئی تھی۔ دیر آید، درست آید۔‘‘

Published: undefined

جئے رام رمیش نے کانگریس کنونشن میں پاس قرارداد کے اس حصہ کو نشان زد کرتے ہوئے ’ایکس‘ پر پوسٹ بھی کیا ہے، جس میں ذات پر مبنی مردم شماری کا ذکر ہے۔ نشان زد کیے گئے اس حصے میں لکھا گیا ہے کہ ’’سال 1951 میں ’اولین آئین ترمیم‘ سے سماجی انصاف کی جو پیش قدمی کانگریس نے کی تھی، اس کی قیادت اب کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور سماجی انصاف کے علمبردار راہل گاندھی نے اپنے ہاتھوں میں لی ہے۔ سماجی انصاف کی اس بنیاد کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری ضروری ہے۔ کانگریس کے ذریعہ کرائی گئی 2011 کی سماجی و اقتصادی مردم شماری کے ریزلٹ کو بھی آج تک مودی حکومت نے شائع نہیں کیا۔‘‘

Published: undefined

کانگریس کی قرارداد میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’کانگریس پارٹی اس بات کے لیے پرعزم ہے کہ ہم مرکزی قانون بنا کر ایس سی-ایس ٹی ذیلی پلان کو قانونی شکل دیں گے اور ان طبقات کی آبادی کی بنیاد پر بجٹ میں حصہ داری دیں گے۔ ہم ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی طبقات کے ریزرویشن کے لیے مصنوعی طور سے مقرر کی گئی 50 فیصد کی حد کو ہٹانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ انھیں سماجی انصاف کا پورا فائدہ مل سکے۔ کانگریس پارٹی پرعزم ہے کہ آئین کے آرٹیکل (5)15 میں مقرر ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے حق کو نافذ کروائیں گے۔ سماج کے ان محروم و استحصال زدہ طبقات کے فلاح کا ہمارا عزم اٹوٹ ہے– کل بھی، آج بھی اور کل بھی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined