علامتی تصویر
بہار میں آئندہ اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے تحت ووٹر لسٹ کا خصوصی گہری نظرثانی کا عمل (اسپیشل انٹینسیو ریویزن- ایس آئی آر) زوروشور سے جاری ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق، پیر شام 6 بجے تک ریاست بھر میں 2.87 کروڑ سے زائد فارم وصول کیے جا چکے ہیں، جو کہ کل ووٹرز کا تقریباً 36.47 فیصد ہے۔ محض 24 گھنٹوں کے دوران یعنی اتوار شام سے پیر شام تک 1.18 کروڑ فارم موصول ہوئے، جبکہ جمع کرانے کی آخری تاریخ میں ابھی 18 دن باقی ہیں۔
Published: undefined
آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق بوتھ لیول افسران (بی ایل او) گھر گھر جا کر ووٹرز سے فارم بھروا رہے ہیں اور انہیں آن لائن اپلوڈ کرنے میں بھی مدد فراہم کر رہے ہیں۔ ابھی تک کل ووٹرز میں سے 11.26 فیصد کے فارم اپلوڈ ہو چکے ہیں۔ اس مہم میں 77,895 بی ایل او شامل ہیں جبکہ اضافی 20,603 بی ایل او بھی تعینات کیے جا رہے ہیں۔ چار لاکھ سے زائد رضاکار، جن میں سرکاری ملازمین، این سی سی کیڈٹ اور این ایس ایس کے ارکان شامل ہیں، بزرگ، معذور اور کمزور طبقات کو اس عمل میں سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ یہ عمل 24 جون کے حکم کے تحت کیا جا رہا ہے، اور یکم اگست کو جاری کی جانے والی نئی مسودہ ووٹر لسٹ میں صرف انہی افراد کے نام شامل کیے جائیں گے جن کے فارم وقت پر موصول ہوں گے۔
Published: undefined
دوسری جانب، اپوزیشن نے اس عمل پر سخت اعتراض کیا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سینئر رہنما اور جہان آباد کے رکن پارلیمان سریندر پرساد یادو نے الیکشن کمیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ووٹر لسٹ غلط تھی تو اس پر ہونے والے تمام انتخابات بھی غلط مانے جانے چاہئیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان انتخابات کو منسوخ کر کے نئی ووٹر لسٹ کی بنیاد پر دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔
یادو نے الزام لگایا کہ ووٹر لسٹ کی نظرثانی ایک غیر جمہوری قدم ہے جو سماج کے پسماندہ طبقات کے حق رائے دہی کو متاثر کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح مہاراشٹر میں سیاسی توڑ پھوڑ ہوئی، اسی طرز پر بہار میں بھی بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آر جے ڈی نے اعلان کیا ہے کہ وہ 9 جولائی کو گیا ضلع میں چکہ جام کرے گی اور پورا شہر بند رکھا جائے گا۔
Published: undefined
وہیں، کانگریس نے بھی اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ڈی اے اپنی ممکنہ شکست سے خوفزدہ ہو کر الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر ووٹر لسٹ میں چھیڑچھاڑ کر رہی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ جن کاغذات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے وہ عوام کے لیے فراہم کرنا ممکن نہیں، کیونکہ ریاست کے کئی لوگ جھگیوں میں رہتے ہیں یا سیلاب کے باعث اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔
آر جے ڈی اور کانگریس دونوں نے سوال اٹھایا کہ جب آدھار کارڈ کو ملک میں ایک بنیادی شناختی دستاویز مانا جاتا ہے، تو اسے ووٹر لسٹ کے تصدیقی عمل میں تسلیم کیوں نہیں کیا جا رہا؟ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ سارا عمل صرف کمزور طبقات کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی کوشش ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined