قومی خبریں

وقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد، مرشدآباد میں 110 سے زائد گرفتار، انٹرنیٹ بند، دفعہ 144 نافذ

مرشدآباد سمیت مغربی بنگال کے کئی اضلاع میں وَقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اُٹھا۔ مرشدآباد میں 110 سے زائد گرفتار، انٹرنیٹ بند، دفعہ 144 نافذ کر دی گئی

<div class="paragraphs"><p>وقف قانون کے خلاف کولکاتا میں احتجاج کا منظر / آئی اے این ایس</p></div>

وقف قانون کے خلاف کولکاتا میں احتجاج کا منظر / آئی اے این ایس

 
IANS

کولکاتا: مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد میں وقف (ترمیمی) قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے نے پُرتشدد رخ اختیار کر لیا، جس کے بعد پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے 110 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ تشدد سے سب سے زیادہ متاثر مرشدآباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور ان علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں جہاں جمعہ کو ہنگامہ پھوٹ پڑا تھا۔ پولیس کے مطابق صورت حال پر قابو پانے کے لیے مسلسل چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

جمعہ کی نماز کے بعد مرشدآباد کے علاوہ مالدہ، جنوبی 24 پرگنہ اور ہُگلی اضلاع میں بھی وَقف قانون کے خلاف مظاہرے ہوئے جن میں تشدد پھوٹ پڑا۔ مختلف مقامات پر مشتعل افراد نے پولیس وین سمیت کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا، سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا اور سڑکوں کو بند کر دیا۔

پولیس کے ایک سینئر افسر کے مطابق صرف مرشدآباد کے سُتی اور شمشیرا گنج علاقوں سے بالترتیب 70 اور 41 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہفتے کی صبح اِن علاقوں میں کشیدگی برقرار رہی تاہم کسی نئی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔ افسران نے بتایا کہ حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے علاقے میں مسلسل گشت کیا جا رہا ہے اور کسی بھی قسم کے عوامی اجتماع پر مکمل پابندی عائد ہے۔

Published: undefined

پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی افواہوں پر کان نہ دھریں اور کسی بھی طرح کی غیر مصدقہ اطلاع کو نظرانداز کریں۔ مرشدآباد پولیس کا کہنا ہے کہ امن و قانون کی صورتحال کو بگاڑنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے کچلا جائے گا۔

دریں اثنا، پولیس نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ سُتی میں جھڑپ کے دوران مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ میں ایک نابالغ لڑکا زخمی ہو گیا جسے علاج کے لیے کولکاتا کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

Published: undefined

ذرائع کے مطابق، ان اضلاع میں جہاں تشدد ہوا، وہاں مسلم آبادی کا تناسب کافی زیادہ ہے اور نئی وقف ترمیمی قانون کو لے کر عوام میں ناراضی پائی جا رہی ہے۔ عوام کا الزام ہے کہ نیا قانون وقف جائیدادوں پر حکومت کا کنٹرول بڑھاتا ہے اور مذہبی خودمختاری میں مداخلت کے مترادف ہے۔

پولیس اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حالات پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور جلد معمول کی بحالی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ تاہم فی الحال مرشدآباد میں دفعہ 144 نافذ رہے گی اور انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا فیصلہ حالات کی بہتری کے بعد کیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined