ودیا ساگر یونیورسٹی مغربی بنگال، تصویر سوشل میڈیا
مغربی بنگال کی ودیا ساگر یونیورسٹی ان دنوں تنازعہ میں پھنسی ہوئی ہے۔ یونیورسٹی نے دانستہ یا نادانستہ طور پر تحریک آزادی کے مجاہدین کو دہشت گرد بتا دیا، جس کے بعد پورے ملک میں اس کے خلاف احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ حالانکہ وائس چانسلر نے سامنے آ کر اس عمل کے لیے معافی مانگ لی ہے اور تحریک آزادی کے مجاہدین کو دہشت گرد بتانے والے قصورواروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔
Published: undefined
دراصل ودیا ساگر یونیورسٹی کے زیر اہتمام تاریخ کے چھٹے سمسٹر کے امتحان میں ایک ایسا سوال پوچھ لیا گیا جس سے ظاہر ہو رہا تھا کہ تحریک آزادی کے مجاہدین کو دہشت گرد مان لیا گیا ہے۔ سوالنامہ میں موجود ایک سوال کچھ اس طرح تھا ’’میدنی پور کے ان 3 ضلعی افسران کے نام بتائیے جن کو دہشت گردوں نے قتل کیا تھا؟‘‘ اس سوال کو لے کر بحث چھڑ گئی ہے، جس میں بنگال کے ساتھ ساتھ ملکی سطح پر بھی لوگ یونیورسٹی کے اس عمل پر شدید اعتراض کر رہے ہیں۔ ایک طرف جہاں یونیورسٹی نے معاملہ کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، وہیں دوسری جانب یونیورسٹی کے وائس چانسلر دیپک کمار نے معافی مانگی ہے۔ انہوں نے سمسٹر امتحان کے سوال کو غلط بتاتے ہوئے کہا کہ ایسا معاملہ دوبارہ سامنے نہیں آئے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے ذمہ دار افراد کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ودیا ساگر یونیورسٹی مغربی بنگال کی ایک اہم یونیورسٹی ہے، جس کا قیام 29 ستمبر 1981 میں عمل میں آیا تھا۔ ودیا ساگر یونیورسٹی میدنی پور سے چلائی جاتی ہے، یونیورسٹی گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کی سطح پر مختلف کورسز کراتی ہے۔ مغربی بنگال میں ودیا ساگر یونیورسٹی کے تحت 40 سے زیادہ کالج چلائے جاتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined