پی ایم مودی کی فائل تصویر، یو این آئی
ہندوستان میں اس وقت عوام کئی طرح کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ کہیں نسلی تشدد کا بازار گرم ہے، تو کہیں بدعنوانی عام ہے۔ ایک طرف مہنگائی نے عوام کو بے حال کر رکھا ہے، تو دوسری طرف جرائم پیشہ عناصر کے حوصلے دن بہ دن بلند ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسے ماحول میں کانگریس مستقل عوامی ایشوز اٹھا رہی ہے اور مرکز کی مودی حکومت سے جواب بھی طلب کر رہی ہے۔ آج کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ان کی کارگزاریوں کا حساب مانگنے کے مقصد سے اردو کے مشہور و معروف شاعر منظر بھوپالی کی نظم کا استعمال کیا۔ کانگریس نے ایک ویڈیو تیار کی ہے جس کے پس منظر میں منظر بھوپالی کی مشہور نظم ’مجھ کو اپنے بینک کی کتاب دیجیے‘ سنائی دے رہی ہے اور ساتھ ہی کچھ تصویروں اور ویڈیوز کا وہ کولاج پیش کیا جا رہا ہے جو مودی حکومت کی کارگزاریوں پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔
Published: undefined
کانگریس نے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کی ہے۔ ویڈیو میں بیک گراؤنڈ میں منظر بھوپالی کی آواز میں ہی ان کی مذکورہ بالا نظم کے کچھ اشعار پیش کیے گئے ہیں۔ ویڈیو میں شامل اشعار اس طرح ہیں:
مجھ کو اپنے بینک کی کتاب دیجیے
دیش کی تباہی کا حساب دیجیے
گاؤں گاؤں زخمی فضائیں ہو گئیں
زہریلی گھر کی ہوائیں ہو گئیں
مہنگی شراب سے دوائیں ہو گئیں
جائیے عوام کو جواب دیجیے
دیش کی تباہی کا حساب دیجیے
Published: undefined
اس ویڈیو میں سب سے پہلے جو تصویر پیش کی گئی ہے، اس میں پی ایم مودی کے 10 لاکھ روپے والے سوٹ، 1.5 لاکھ والے چشمہ اور 1.5 لاکھ روپے والے قلم کو دکھایا گیا ہے۔ اس کے بعد کولاج میں شامل دوسری تصویر ’انڈیا ٹوڈے‘ کی ایک رپورٹ کا اسکرین شاٹ ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی ایم مودی کے بیرون ملکی دورہ پر مرکزی حکومت کو 5 سالوں میں 362 کروڑ روپے خرچ کرنے پڑے، اور صرف 2025 میں بیرون ملکی دورہ پر 67 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ پھر منی پور میں ہوئے تشدد کی ویڈیو اور آتش زنی کی تصویر کو سامنے رکھا گیا ہے۔ اس کے بعد ’منٹ‘ میں شائع ایک رپورٹ کا اسکرین شاٹ ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ 100 کروڑ ہندوستانیوں (آبادی کا تقریباً 90 فیصد) کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ غیر ضروری اشیا کی خریداری کر سکیں۔ محض 10 فیصد آبادی کے پاس ہی اتنے پیسے ہیں کہ غیر ضروری اشیا خرید سکیں۔ یعنی غربت ملک میں بری طرح عام ہو گئی ہے۔
Published: undefined
اس ویڈیو میں آگے بڑھتے ہیں تو انگریزی روزنامہ ’ہندوستان ٹائمز‘ کی ایک سرخی کا اسکرین شاٹ دکھائی دیتا ہے۔ اس سرخی کا ترجمہ ہے ’2020-2016 کے درمیان تقریباً 3400 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے: مرکز‘۔ اس اسکرین شاٹ کے ساتھ بیک گراؤنڈ میں نذرِ آتش ایک گاڑی کی ویڈیو بھی دکھائی دے رہی ہے۔ مزید آگے بڑھتے ہیں تو انگریزی روزنامہ ’دی ٹائمز آف انڈیا‘ کی ایک خبر کا عنوان بشکل اسکرین شاٹ نظر آتا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ غذائی قلت کے خاتمہ کے لیے کوئی علیحدہ بجٹ حکومت کے ذریعہ پیش نہیں کیا گیا۔ حالانکہ ملک میں ایک بڑے طبقہ کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ آخر میں پریشان حال وزیر اعظم نریندر مودی کی ویڈیو ہے جس میں وہ عجیب کشمکش والی حالت میں دکھائی دیتے ہیں۔ وہ کچھ بول نہیں پاتے اور ایک طرح سے اظہارِ خود سپردگی کر دیتے ہیں۔
Published: undefined
بہرحال، قومی آواز کے قارئین کے لیے منظر بھوپالی کی مذکورہ بالا نظم مکمل طور پر ذیل میں پیش کی جا رہی ہے۔
مجھ کو اپنے بینک کی کتاب دیجیے
دیش کی تباہی کا حساب دیجیے
گاؤں گاؤں زخمی فضائیں ہو گئیں
زہریلی گھر کی ہوائیں ہو گئیں
مہنگی شراب سے دوائیں ہو گئیں
جائیے عوام کو جواب دیجیے
دیش کی تباہی کا حساب دیجیے
لوگ جو غریب تھے حقیر ہو گئے
آپ تو غریب سے امیر ہو گئے
یعنی کہ حضور بے ضمیر ہو گئے
خود کو بے ضمیری کا خطاب دیجیے
دیش کی تباہی کا حساب دیجیے
راحتوں کے نام پہ کمائی کیجیے
جیب ہے عوام کی صفائی کیجیے
لوٹ کے غریبوں کو بھلائی کیجیے
کچھ تو نگاہوں کو حجاب دیجیے
دیش کی تباہی کا حساب دیجیے
کیسی کیسی دیکھو یوجنائیں کھا گئے
بیچ کر یہ اپنی آتمائیں کھا گئے
مار کے مریضوں کو دوائیں کھا گئے
انھیں پدم شری کا خطاب دیجیے
دیش کی تباہی کا حساب دیجیے
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined