جگدیپ دھنکھڑ، تصویر یو این آئی
نئی دہلی: نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ کے بعد ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے نئے نائب صدر کے انتخاب کے لیے عمل شروع کر دیا ہے۔ کمیشن نے بدھ 23 جولائی کو ایک پریس ریلیز جاری کر کے اس بات کی اطلاع دی۔ اس میں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ نے 22 جولائی کو دھنکھڑ کے استعفیٰ سے متعلق جانکاری دی تھی، جس کے بعد آئینی تقاضوں کے تحت انتخاب کی تیاری کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ بہت جلد اس کی تاریخ کا باضابطہ اعلان بھی کیا جائے گا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ جگدیپ دھنکھڑ نے پیر، 21 جولائی کو اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا تھا اور اسی روز صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے ملاقات بھی کی تھی۔ صدر نے اگلے دن یعنی منگل کو ان کا استعفیٰ منظور کر لیا۔ آئین کے آرٹیکل 68 کے مطابق نائب صدر کا عہدہ خالی ہونے کی صورت میں جلد از جلد نئے نائب صدر کا انتخاب ضروری ہے۔
نائب صدر کے انتخاب کا طریقہ بھی آئینی طور پر طے شدہ ہے۔ اس عہدے کے لیے ووٹنگ صرف پارلیمنٹ کے اراکین کے ذریعے ہوتی ہے، جن میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے تمام منتخب اور نامزد اراکین شامل ہوتے ہیں۔ کسی بھی امیدوار کو نامزد ہونے کے لیے کم از کم 20 تجویز کنندگان اور 20 تائید کنندگان کی ضرورت ہوتی ہے، جو سب کے سب پارلیمنٹ کے موجودہ اراکین ہوں۔ اس کے ساتھ 50 ہزار روپے کی ضمانت بھی جمع کرانا لازم ہے۔
Published: undefined
نائب صدر کے امیدوار کے لیے کچھ شرائط بھی مقرر ہیں: وہ ہندوستان کا شہری ہو، اس کی عمر کم از کم 35 سال ہو، اور وہ راجیہ سبھا کا رکن بننے کی اہلیت رکھتا ہو۔ نیز وہ کسی ’عہدہ برائے منفعت‘ پر فائز نہ ہو، سوائے اس کے کہ وہ صدر، نائب صدر، گورنر یا مرکزی یا ریاستی حکومت کا وزیر ہو۔
جہاں تک جگدیپ دھنکھڑ کے استعفیٰ کی بات ہے، اس پر سیاسی حلقوں میں مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ اپوزیشن لیڈر پی چدمبرم نے الزام لگایا کہ حکومت کا دھنکھڑ پر سے اعتماد اٹھ چکا تھا۔
Published: undefined
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کے استعفیٰ سے قبل مرکزی حکومت کی جانب سے انہیں ایک فون کال موصول ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ورما کے خلاف ممکنہ مواخذے سے متعلق کوئی گفتگو کی، جو تنازعے کی وجہ بنی۔
بہرحال، انتخابی کمیشن نے نئے نائب صدر کے انتخاب کا عمل شروع کر دیا ہے اور آئندہ دنوں میں اس کے لیے نامزدگیاں اور تاریخوں کا اعلان متوقع ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined