تصویر سوشل میڈیا
اتراکھنڈ کے ضلع پتھوراگڑھ میں موسلادھار بارش کے بعد لینڈ سلائیڈ نے شدید تباہی مچائی ہے۔ دھارچولا کے قریب ایلاگاڑ علاقے میں دھولی گنگا آبی بجلی منصوبے کی عام اور ایمرجنسی سرنگوں کو جانے والے راستے ملبے سے بند ہو گئے، جس کے باعث نیشنل ہائیڈرو پاور کارپوریشن (این ایچ پی سی) کے 19 مزدور بجلی گھر کے اندر پھنس گئے ہیں۔ حکام کے مطابق مزدور محفوظ ہیں اور جلد ہی نکال لیے جائیں گے۔
Published: undefined
دھارچولا کے اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جتیندر ورما نے بتایا کہ بھاری مشینری کی مدد سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام تک راستہ کھلنے کی امید ہے جس کے بعد مزدور باہر آ سکیں گے۔ ورما نے مزید بتایا کہ اوپر سے مسلسل ملبہ گرنے کے باوجود بارڈر روڈ آرگنائزیشن اور ہالوویز کمپنی کی جے سی بی مشینیں مسلسل کام کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق بجلی گھر سے بجلی پیداوار معمول کے مطابق جاری ہے اور کسی بڑے نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
Published: undefined
ادھر، ہندوستانی محکمہ موسمیات نے ریاست کے بیشتر اضلاع میں موسمی خطرے کے پیش نظر اتوار کو ’اورنج الرٹ‘ جاری کیا ہے۔ محکمے نے آئندہ پانچ دنوں کے لیے بھی شدید بارش اور لینڈ سلائیڈ کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ اسی بنا پر متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو ہر وقت امدادی اور ریسکیو ٹیموں کو تیار رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق دو دن تک دہرادون، اترکاشی، رودرپریاگ، چمولی، باگیشور، پتھوراگڑھ، چمپاوت اور اودھم سنگھ نگر اضلاع میں خطرناک بارش کے امکانات ہیں۔ یہ صورتحال چار ستمبر تک برقرار رہنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ چند دنوں سے اتراکھنڈ میں موسلادھار بارش نے قہر ڈھایا ہے۔ بادل پھٹنے، سیلاب اور لینڈ سلائیڈ کے متعدد واقعات نے عام زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ جمعہ کے روز ایک دل دہلا دینے والے حادثے میں ایک جوڑے سمیت چھ افراد ہلاک اور گیارہ دیگر لاپتہ ہو گئے تھے۔
حکام کے مطابق چمولی، رودرپریاگ، ٹہری اور باگیشور اضلاع میں قدرتی آفات نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا۔ یہاں کئی مکان اور مویشی ملبے تلے دب گئے، زرعی زمینیں تباہ ہو گئیں، درجنوں گاڑیاں پانی کے ریلوں میں بہہ گئیں اور کئی رابطہ سڑکیں مکمل طور پر ٹوٹ گئیں۔
ضلعی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں اور دریاؤں کے قریب جانے سے گریز کریں۔ امدادی ٹیمیں مسلسل سرگرم ہیں اور ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت سے بھی اضافی مدد کی درخواست کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined