لکھنؤ: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اترپردیش اکائی نے کافی وقت سے بغاوتی تیور دکھانے رہے اپنے لیڈر آئی پی سنگھ کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کے الزام میں پیر کو چھ سال کے لئے برخاست کردیا ہے۔ اس پر آئی پی سنگھ نے کہا کہ ’’پارٹی میں اندرونی جمہوریت کا فقدان ہے اور سچ بولنا جرم ہو چکا ہے۔‘‘
بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری ودیا ساگر سونکر نے بتایا کہ آئی پی سنگھ کو ریاستی صدر مہندر ناتھ پانڈے کی ہدایت پر پارٹی سے برخاست کیا گیا ہے۔ بی جے پی سے ناراض چل رہے سنگھ نے اتوار کوا پنے ایک ٹوئیٹ میں سماج وادی پارٹی صدر اکھلیش یادو کے اعظم گڑھ سے لڑنے کے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے ایس پی لیڈر کو اپنے گھر کو الیکشن دفتر کے طور پر استعمال کرنے کی تجویز بھی دی تھی۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا تھا کہ پروانچل کے لوگ اکھلیش یادو کے اعظم گڑھ سے امیدوار ہونے پر کافی خوش ہیں اوروہ حلقے کی ترقی کے لئے کافی اقدام کریں گے۔ اس کے علاوہ اکھلیش اس حلقے میں ذات اور مذہب کی سیاست پر بھی قابو حاصل کریں گے۔
Published: undefined
برخاستگی کے بعد بھی آئی پی سنگھ نے بی جے پی اور نریندر مودی پر حملہ بولنا بند نہیں کیا، انہوں نے لکھا، ’’ابھی میڈیا کے دوستوں سے خبر ملی کہ بی جے پی نے مجھے چھ سالوں کے لئے برخاست کر دیا ہے۔ وہی پارٹی جسے میں نے زندگی کے تین عشرے دئے، ایک دھرتی پکڑ کی طرح عوامی سروکار کی سیاست کی، منہدم ہو چکی اندرونی جمہوریت کے بیچ ’سچ بولنا جرم ہو چکا ہے۔ ‘
Published: undefined
آئی پی سنگھ نے ٹوئٹر پر وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا۔ ’’معاف کیجئے گا نریندر مودی جی اپنی آنکھ پر پٹی باندھ کر آپ کے لئے چوکیداری نہیں کر سکا۔‘‘
Published: undefined
پارٹی سے برخاستگی کے باوجود بھی آئی پی سنگھ نے وزیر اعظم اور بی جے پی صدر کو اپنے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا تھا ’’گجرات کے دو ٹھگ مل کر شمالی ہندوستان کو پانچ سالوں سے لوٹ رہے ہیں‘‘۔
آئی پی سنگھ نے مزید کہا تھا کہ بی جے پی کی جانب سے نئی چینلوں پر بی جے پی کی نمائندگی جو کرسکتے تھے وہ سب پارٹی سے ناراض چل رہے ہیں ۔ ساتھ ہی جب بی جے پی کے سارے لیڈر اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر چوکیدار لکھ رہے تھے سنگھ نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ میں’’اصول دار‘‘ لکھا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ آئی پی سنگھ کو 2012 میں بھی مختصر مدت کے لئے پارٹی سے برخاست کیا گیا تھا جب انہوں نے بی ایس پی لیڈر بابو سنگھ کشواہا کی پارٹی جوائن کرنے کی مخالفت کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined