قومی خبریں

عدالتوں میں بڑھ رہا ہے اے آئی کا استعمال، وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے دی جانکاری

اے آئی کی مدد سے اب تک سپریم کورٹ کے 36324 فیصلوں کا ہندی میں اور 42765 فیصلوں کا علاقائی زبان میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ انہیں ای-ایس سی آر پورٹل پر دستیاب کرا دیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کئی عدالتی فیصلوں کا اے آئی سے ترجمہ ہوا (فائل)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کئی عدالتی فیصلوں کا اے آئی سے ترجمہ ہوا (فائل)، تصویر آئی اے این ایس

 
IANS_ARCH

عدالتی کاموں میں اے آئی کا استعمال مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کے تحت اب تک سپریم کورٹ کے 36324 فیصلوں کا ہندی میں اور 42765 فیصلوں کا علاقائی زبان میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ انہیں ای-ایس سی آر پورٹل پر دستیاب کرا دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے جمعہ کو لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں جانکاری فراہم کی۔ انہوں نے بتایا کہ اعلیٰ عدالتوں کی اے آئی ترجمہ کمیٹیاں، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے علاقائی زبانوں میں ترجمہ سے متعلق پورا کام دیکھ رہی ہیں۔

قانونی تحقیق اور ترجمہ میں اے آئی پہل پر روشنی ڈالتے ہوئے میگھال نے کہا کہ ترجمہ، پیش گوئی، انتظامی کارکردگی میں بہتری، این ایل پی، خودکار فائلنگ، شیڈولنگ، کیس نوٹس سسٹم کو بڑھانے اور چیٹ بوٹ کے توسط سے مدعی کے ساتھ بات چیت کرنے جیسے معاملوں میں اس تکنیک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

واضح ہو کہ اس سے پہلے سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ایک معاملے کی سماعت کے دوران فیصلوں کے ہندی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ پر ہو رہے عمل کے بارے میں معلومات فراہم کرائی تھی۔ سی جے آئی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ جب مقدموں کی سماعت کر رہی تھی تو ایک وکیل نے اپنے مقدمہ کے تعلق سے سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں کا حوالہ دیا۔

Published: undefined

قانونی زبان میں اسے ججمنٹ سائٹیشن کہتے ہیں۔ تبھی چیف جسٹس نے وکیلوں سے گزارش کی کہ وہ سماعت کے دوران ای-ایس سی آر (الیکٹرانک سپریم کورٹ رپورٹ) سے فیصلوں کے نیوٹرل سائٹیشن پیش کیا کریں۔ معلوم ہو کہ سپریم کورٹ نے 2023 میں ای-ایس سی آر نیوٹرل سائٹیشن پروجیکٹ لانچ کیا تھا جس میں وکیلوں، طلبا و سبھی کے لیے مفت میں سپریم کورٹ کے فیصلے دستیاب ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined