قومی خبریں

افغانستان میں خواتین کی یونیورسٹی میں 'نو انٹری' پر ہنگامہ، جاوید اختر سمیت درجنوں شخصیات نے طالبان پر کیا حملہ

"ہندوستانی مسلم طبقہ کے وہ لوگ جو طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کا جشن منا رہے تھے، انھیں خود سے یہ سوال کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا یہی وہ مستقبل ہے جس کی وہ نصف آبادی کے لیے تصور کرتے ہیں؟"

جاوید اختر، تصویر آئی اے این ایس
جاوید اختر، تصویر آئی اے این ایس 

افغانستان میں جب سے طالبان حکومت تشکیل پائی ہے، خواتین سے متعلق کئی متنازعہ احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ تازہ حکم خواتین کے یونیورسٹی جانے پر لگائی گئی پابندی ہے جس کی پوری دنیا میں مذمت ہو رہی ہے۔ ہندوستان میں بھی درجنوں اہم شخصیات نے طالبان کے اس حکم کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور خواتین پر لگائی گئی پابندی کو حقوق انسانی کی خلاف ورزی بھی قرار دیا ہے۔

Published: undefined

جمعہ کے روز 'انڈین مسلم فار سیکولر ڈیموکریسی' (آئی ایم ایس ڈی) کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں راجیہ سبھا کے سابق رکن و مشہور نغمہ نگار جاوید اختر اور مشہور بالی ووڈ اداکار نصیرالدین شاہ سمیت 50 سے زائد شخصیات نے طالبانی حکومت کے خواتین مخالف فیصلے کی تنقید کی ہے۔ آئی ایم ایس ڈی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان 2.0 اپنی گزشتہ حکومت سے الگ ہے، انھیں اب اس شدت پسند گروپ کو اپنی مستقل حمایت دینے پر وضاحت پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

آئی ایم ایس ڈی کے ذریعہ بیان کے مطابق جن شخصیات نے طالبان حکومت کے مذکورہ فیصلے کی مذمت کی ہے ان میں ڈاکومنٹری فلمساز آنند پٹوردھن، فلم رائٹر انجم راجابلی، سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ، صحافی عسکری زیدی، سائنسداں گوہر رضا، رائٹر رام پنیانی سمیت 50 سے زائد معروف شخصیات شامل ہیں۔ ان سبھی شخصیات نے بیان پر اپنے دستخط کیے ہیں۔ آئی ایم ایس ڈی کا کہنا ہے کہ ادارہ واضح الفاظ میں طالبان کے خواتین کے تئیں نفرت آمیز فرمان کی مذمت کرتا ہے جس کے تحت افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر قدغن لگایا گیا ہے۔

Published: undefined

جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے خواتین کے یونیورسٹی جانے پر پابندی لگانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ تنظیم نے دعویٰ کیا کہ 2021 میں جب سے طالبان افغانستان کے اقتدار پر پھر سے قابض ہوا ہے تب سے لڑکیوں کی تعلیم سے دوری بڑھتی جا رہی ہے۔ بیان میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ دوحہ میں بات چیت کے دوران طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ افغان خواتین کی تعلیم کو لے کر ہوئی ترقی پر روک نہیں لگائے گا، لیکن اس کے فیصلے برعکس نظر آ رہے ہیں۔ آئی ایم ایس ڈی نے اپنے بیان میں یہ بھی لکھا ہے کہ "ہندوستانی مسلم طبقہ کے وہ لوگ جو طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کا جشن منا رہے تھے، انھیں خود سے یہ سوال کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا یہی وہ مستقبل ہے جس کی وہ نصف آبادی کے لیے تصور کرتے ہیں؟"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined