قومی خبریں

یوپی: بجلی کمپنیوں کی نجکاری کے معاملے پر ہنگامہ، کنزیومر کونسل نے 'یوپی پی سی ایل' کے خلاف کھولا مورچہ

کنزیومر کونسل کے چیئرمین اودھیش ورما نے سوال کیا ہے کہ نجکاری کے بعد صارفین کے نکل رہے 16000 کروڑ کا حساب کون دے گا۔ بجلی کرمچاری سنیوکت سنگھرش سمیتی نے بھی 6 دسمبر کو ملک گیر مظاہرہ کا اعلان کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر/ آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر/ آئی اے این ایس

 

یوپی میں بجلی کمپنیوں کی نجکاری کی تیاری کو لے کر ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ یوپی پاور کارپوریشن لمیٹیڈ سے سنگھرش سمیتی آر پار کی لڑائی کا اعلان کر چکی ہے۔ اس درمیان اسٹیٹ الیکٹری سٹی کنزیومر کونسل نے بھی یو پی پی سی ایل کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ کنزیومر کونسل کے چیئرمین اودھیش کمار ورما نے نجکاری پر اتر پردیش پاور کارپوریشن کو بحث کرنے کا چیلنج دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ کونسل یہ ثابت کر دے گا کہ نجکاری صارفین مخالف ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ نجکاری کے بعد صارفین کی بجلی کمپنیوں پر نکل رہے 33122 کروڑ روپے سرپلس رقم کا حساب کون کرے گا۔ اس میں سے پوروانچل اور دکھنانچل کے صارفین کا ہی 16000 کروڑ روپے ہے۔

Published: undefined

اودھیش ورما نے ریاستی حکومت سے سوال کرتے ہوئے یہ بتانے کے لیے کہا کہ نجکاری کے بعد سبسڈی کا کیا ہوگا؟ کیا نجی گھرانے کسانوں کو مفت بجلی کا فائدہ دیں گے؟ اگر دیں گے تو نوئیڈا پاور کمپنی کسانوں کو مفت بجلی کا فائدہ کیوں نہیں دے رہی ہے؟ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا ریاستی حکومت کسی نجی گھرانے کو سبسڈی کی رقم دینا چاہے گی؟ کیا نجی گھرانے صارفین کے نکل رہے سرپلس رقم کے عوض میں پانچ سالوں تک بجلی کی شرحوں میں کوئی اضافہ نہیں کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش پاور کارپوریشن کو ان سارے سوالات کا جواب صارفین کو دینا چاہیے۔ اودھیش ورما نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت ایک غیر جانبدار کمیٹی بنا کر اس معاملے پر عوامی مقام پر بحث کرائے۔

Published: undefined

ادھر یوپی میں بجلی کمپنیوں کی نجکاری کی پُرزور مخالفت کرتے ہوئے بجلی کرمچاری سنیوکت سنگھرش سمیتی نے 6 دسمبر کو ملک گیر مظاہرہ کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں سبھی اضلاع اور منصوبوں پر'بجلی پنچایت' کرکے وسیع عوامی بیداری مہم چلائی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined