قومی خبریں

یوپی ٹرانسپورٹ کارپوریشن رقم کرنے جا رہی تاریخ، کنڈکٹرز کی ذمہ داری سنبھالنے کو 2331 خواتین تیار

منتخب خواتین کنڈکٹرز کے لیے ایک خصوصی تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس میں بس کو چلانے، مسافروں کا انتظام، ٹکٹنگ سسٹم اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے جیسے پہلوؤں پر توجہ دی جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

 

اترپردیش ٹرانسپورٹ سسٹم ایک نئی تاریخ رقم کرنے جا رہی ہے۔ اترپردیش ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے ریاست بھر میں 2331 خواتین کنڈکٹرز کا انتخاب کیا ہے، جن میں سے صرف لکھنؤ کے لیے 125 کو منتخب کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کا یہ قدم نہ صرف خواتین کو بااختیار بنانے کی جانب ایک اہم پہل ہے، بلکہ ٹرانسپورٹ خدمات میں صنفی مساوات کو فروغ دینے والا ایک تاریخی فیصلہ بھی ہے۔

Published: undefined

منتخب خواتین کنڈکٹرز کے لیے ایک خصوصی تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں ان کو ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا جائے گا۔ ٹریننگ میں بس کو چلانے، مسافروں کا انتظام، ٹکٹنگ سسٹم اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے جیسے پہلوؤں پر توجہ دی جائے گی۔ واضح ہو کہ لکھنؤ کی 125 نئی کنڈکٹرز کو جلد ہی یہ ٹریننگ دی جائے گی، تاکہ وہ اعتماد کے ساتھ اپنی ذمہ داری پوری کر سکیں۔ ان منتخب خواتین میں سے کئی نے اسے اپنی کریئر کی نئی شروعات بتائی ہے۔ ایک منتخب خاتون کنڈکٹر نے کہا کہ ’’یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ مجھے اس ذمہ داری کے لیے منتخب کیا گیا ہے، میں اسے پوری محنت و لگن سے پورا کروں گی۔‘‘

Published: undefined

اترپردیش ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے اس فیصلہ سے نہ صرف خواتین کو روزگار کے نئے مواقع دستیاب ہوں گے، بلکہ بسوں میں سفر کرنے والی خواتین مسافرین کو بھی محفوظ اور پُرسکون تجربہ ہوگا۔ افسران کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں خواتین کی شرکت بڑھانے اور ان کو خود انحصار بنانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔

Published: undefined

یوپی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے ایم ڈی معصوم علی نے کہا کہ ’’ہماری کوشش ہے کہ مستقبل قریب میں مزید خواتین کو اس طرح کے مواقع فراہم کیے جائیں۔‘‘ افسران کے مطابق، ٹریننگ کے بعد ان خواتین کنڈکٹرز کو مختلف روٹس پر تعینات کیا جائے گا، جس کی وجہ سے یوپی کی سڑکوں پر نئی توانائی اور تبدیلی نظر آئے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined