قومی خبریں

یو پی میں گنگا-جمنی تہذیب کا مظاہرہ، مسلم فیملی نے اَدا کی ہندو ملازم کی تیرہویں

تیرہویں کا ’برہمن بھوج‘ عرفان اور فرید نے اپنے ساتھی مراری لال شریواستو کی موت کے بعد ان کی روح کو سکون پہنچانے کے مقصد سے 25 جون کی رات شہر کے ہری رام پور میں کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اتر پردیش واقع بھدوہی کی ایک مسلم فیملی نے ہندوستان کی گنگا-جمنی تہذیب کا ایک بہترین نمونہ پیش کیا ہے جس کی چہار جانب تعریف ہو رہی ہے۔ مسلم فیملی نے اپنی فرم میں کام کرنے والے ایک ملازم کی موت کے بعد اس کی نہ صرف ہندو رسم و رواج کے مطابق آخری وداعی دی، بلکہ اس کی تیرہویں کی رسم بھی روایت کے مطابق ادا کی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق تیرہویں کی دعوت کے لیے تقسیم کیے گئے کارڈ کے نیچے غم زدہ فیملی میں عرفان احمد خان اور فرید خان کا نام چھپا تھا جب کہ الداعی میں ان کی فرم کا نام تھا۔

Published: 27 Jun 2019, 9:10 PM IST

بتایا جاتا ہے کہ تیرہویں کا ’برہمن بھوج‘ عرفان اور فرید نے اپنے ساتھی مراری لال شریواستو کی موت کے بعد ان کی روح کو سکون پہنچانے کے مقصد سے 25 جون کی رات شہر کے ہری رام پور میں کیا۔ اس بھوج یعنی دعوت میں ہندو-مسلم دونوں ہی طبقہ کے ایک ہزار سے زائد لوگ شامل ہوئے۔ عرفان احمد خان کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ ’’مراری لال شریواستو ہمارے گھر کے بزرگ رکن کی طرح تھے اس لیے ہم لوگوں نے وہی کیا جو ہم گھر کے کسی دیگر رکن کے لیے کرتے۔‘‘

Published: 27 Jun 2019, 9:10 PM IST

عرفان نے اس پورے پروگرام کے انعقاد کے تعلق سے میڈیا کو بتایا کہ ’’برہمن بھوج سے پہلے 22 جون کو باقاعدہ بال اتارنے کی رسم ادا کی گئی اور 25 جون کو رکھے گئے برہمن بھوج میں ایک ہزار سے زیادہ ہندو-مسلم افراد نے اس میں حصہ لیا۔‘‘ وہ بتاتے ہیں کہ ’’جب ہم لوگ تیرہویں کا کارڈ تقسیم کرنے نکلے اور کسی کے پاس پہنچتے تو وہ حیرانی ظاہر کرتے۔‘‘ اس پوری تقریب میں قابل غور بات یہ ہے کہ مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور یہ علاقے میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

Published: 27 Jun 2019, 9:10 PM IST

65 سالہ مراری کی موت سے متعلق کوتوالی پولس کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں کھیت میں کسی زہریلے کیڑے نے انھیں کاٹ لیا تھا اور علاج کے دوران 13 جون کو وہ ابدی نیند سو گئے۔ مراری کی فیملی میں چونکہ کوئی نہیں تھا اس لیے ان کی لاش عرفان اور فرید کی فیملی کے حوالے کر دی گئی۔ دونوں نے کچھ ساتھیوں کی مدد سے ہندو رسم و رواج کے مطابق انھیں الوداع کیا۔ عرفان اور فرید نے بتایا کہ مراری ان کے گھر کے رکن کی طرح تھے اور گزشتہ 15 سال سے ان لوگوں کے ساتھ جڑے رہے۔

Published: 27 Jun 2019, 9:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 27 Jun 2019, 9:10 PM IST