قومی خبریں

یو پی میں کا با؟ سے انہیں مرچی لگ گئی، پولیس کے نوٹس پر نیہا سنگھ راٹھور کا رد عمل

نیہا سنگھ نے کہا ’’میں لوک گلوکارہ ہوں، عام آدمی کی بات کرتی ہوں۔ یوپی میں بی جے پی حکومت ہے تو سوال سماجوادی پارٹی سے تو پوچھوں گی نہیں!‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ سوشل میڈیا، ویڈیو گریب</p></div>

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا، ویڈیو گریب

 

لکھنؤ: اتر پردیش پولیس نے لوک گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھور کو کانپور دیہات واقعے کے حوالے سے نوٹس بھیجا ہے۔ ماں بیٹی کی جلنے سے موت کے معاملے میں پولیس نے نوٹس دے کر نیہا سنگھ راٹھور کے گانے ’یوپی میں کا با!‘ پر جواب طلب کیا ہے۔ پولیس نے نیہا سے گانے کے بول اور گانے کی صداقت کے بارے میں پوچھ گچھ کی ہے۔ اس پر نیہا نے کہا کہ انہیں مرچی لگ گئی ہے۔ وہیں سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے نیہا سنگھ کی حمایت کی ہے۔

Published: undefined

لوک گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھور نے کہا ’’میں ایک لوک گلوکارہ ہوں، میں عام لوگوں کی بات کرتی ہوں، اگر یوپی میں بی جے پی کی حکومت ہے تو میں ایس پی سے سوال نہیں کروں گی۔‘’ نیہا سنگھ نے کہا کہ وہ مستقبل میں بھی گاتی رہیں گی، نیز انہوں نے لوک گلوکارہ کے طور پر اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ میں نے 'یوپی میں کا با!' کر کے سوال پوچھا ہو۔‘‘

Published: undefined

نیہا سنگھ نے مزید کہا ’’مجھے آج تک ان سوالوں کا جواب نہیں ملا۔ انہیں مرچی لگ گئی ہے۔ پولیس پہلے میری سسرال گئی، پھر کل رات 8 بجے آئی، میرے شوہر کو طالب علم بن کر فون کیا گیا اور جھوٹ بولا گیا۔ تقریباً 6 سے 7 پولیس والے آئے تھے، میری شادی کو آٹھ ماہ ہو چکے ہیں، میرے سسر جی پریشان ہو گئے ہیں۔

Published: undefined

خیال رہے کہ پولیس نے نیہا سنگھ راٹھور کو 'یوپی میں کا با!' گانے پر نوٹس دیا ہے۔ پولیس کا الزام ہے کہ نیہا کے گانے سے سماج میں دشمنی پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ نیہا سنگھ راٹھور کو 3 دن کے اندر پولیس کے نوٹس کا جواب دینا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اگر جواب تسلی بخش نہ ہوئے تو ان کے خلاف ضروری قانونی کارروائی کی جائے گی۔

Published: undefined

اس نوٹس پر سماج وادی پارٹی کے لیڈر اکھلیش یادو نے ٹوئٹ کر کے یوگی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’یوپی میں کا با، یوپی میں جھوٹے کیسوں کی بہار با، یوپی میں اگلی بار بی جے پی باہر با۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined