قومی خبریں

یوپی حکومت ’یکساں سول کوڈ‘ نافذ کرنے پر غور کر رہی ہے: کیشو پرساد موریہ

اتراکھنڈ کے بعد اب یوپی اسمبلی انتخابات میں ہار جانے کے بعد نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہونے والے کیشو پرساد موریہ نے کہا ہے کہ اب ملک کو یکساں سول کوڈ کی ضرورت ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لکھنؤ: اتراکھنڈ کے بعد اب یوپی میں بھی یکساں سول کوڈ کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے۔ اسمبلی انتخابات میں ہار جانے کے بعد نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہونے والے کیشو پرساد موریہ نے کہا ہے کہ اب ملک کو یکساں سول کوڈ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی بی جے پی کے بڑے وعدوں میں سے ایک ہے اور سابقہ حکومتوں نے خوشامد کی سیاست کی وجہ سے اس پر توجہ نہیں دی۔

Published: undefined

خیال رہے کہ زعفرانی تنظیموں اور جماعتوں کا ہمیشہ سے یہ خواب رہا ہے کہ ملک میں یکساں سول کوڈ نافذ کیا جائے اور دائیں بازو کے لیڈران وقتاً فوقتاً اس خواہش کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں، کیشو پرساد موریہ نے بھی اسی تناظر میں بیان دیا ہے۔ کیشو پرساد موریہ نے کہا کہا کہ ہر کسی کو یکساں سول کوڈ کا مطالبہ کرنا چاہئے اور اس کا خیرمقدم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش حکومت اس سمت میں غور و خوض کر رہی ہے اور یہ یوپی اور ملک کے لوگوں کے لئے ضروری ہے۔

Published: undefined

کیشو پرساد نے مزید کہا، آج یکساں سول کوڈ کی ضرورت ہے اور یہ ملک، یوپی اور عوام کے لیے ضروری ہے۔ حال ہی میں ختم ہونے والی اتر پردیش اسمبلی انتخابی مہم کے دوران، وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی پورے ملک کے لیے ایک قانون کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ اس معاملے کو صحیح وقت پر اٹھایا جائے گا۔ اس مسئلے کو اپوزیشن جماعتوں اور مسلم اداروں کی حمایت نہیں ملی ہے۔ تاہم، پرگتیشیل سماج وادی پارٹی (لوہیا) کے صدر شیو پال سنگھ یادو نے ضرور یکساں سول کوڈ کا مطالبہ کیا ہے، جسے یوپی میں حکمراں بی جے پی سے ان کی بڑھتی ہوئی قربت کی ایک اور علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل اتراکھنڈ میں کابینہ کی میٹنگ میں یکساں سول کوڈ کا مسودہ تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کو منظوری دی گئی ہے۔ پہلی کابینہ کی میٹنگ کے بعد دھامی نے کہا تھا کہ اتراکھنڈ اس طرح کے ضابطے کو نافذ کرنے والی پہلی ریاست ہوگی لیکن انہوں نے مزید کہا کہ شاید یہ گوا میں پہلے سے ہی نافذ ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined