قومی خبریں

اناؤ واقعہ: کلدیپ سینگر کو دہلی ہائی کورٹ نے دیا جھٹکا، ضمانت بیٹی کی شادی کی تاریخ تک محدود

یہ فیصلہ متاثرہ کے ذریعہ سینگر کو عبوری ضمانت دینے کے حکم کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے کے بعد آیا ہے، اس میں کہا گیا تھا کہ اسے اطلاع ملی ہے کہ سینگر رِہائی کے دوران اسے نقصان پہنچانے والا ہے

<div class="paragraphs"><p>کلدیپ سنگھ سینگر، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کلدیپ سنگھ سینگر، تصویر آئی اے این ایس

 

دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز اتر پردیش کے اناؤ عصمت دری واقعہ کے قصوروار اور بی جے پی سے معطل لیڈر کلدیپ سنگھ سینگر کی ضمانت پر رِہائی کو ان کی بیٹی کی شادی کی تاریخ تک محدود کر دیا ہے۔ سینگر کو 27 جنوری سے 10 فروری تک دی گئی عبوری ضمانت کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا ہے۔ عدالت نے 27 سے 30 جنوری تک عبوری ضمانت دینے کا حکم دیا ہے، اور پھر اس کے بعد وہ پولیس کے سامنے خود سپردگی کر دے گا۔ دوبارہ اسے 6 سے 9 فروری تک عبوری ضمانت پر رِہا کیا جائے گا۔ بعد ازاں 10 فروری کو سینگر کو پھر سے خود سپردگی کرنی ہوگی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اناؤ عصمت دری معاملے میں سینگر کو تاحیات قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ اس کو جب عبوری ضمانت پر رِہا کرنے کی خبر پھیلی تو متاثرہ نے اس پر اعتراض کیا۔ آج دہلی ہائی کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے وہ متاثرہ کے ذریعہ سینگر کو عبوری ضمانت دینے کے حکم کے خلاف گزشتہ بدھ کو داخل عرضی کے بعد آیا ہے۔ اس عرضی میں کہا گیا تھا کہ اسے اطلاع مل رہی ہے کہ وہ اپنی رِہائی کی مدت کے دوران اسے اور اس کے کنبہ کو نقصان پہنچانے جا رہا ہے۔

Published: undefined

کلدیپ سنگھ سینگر کی طرف سے سینئر وکیل این ہریہرن نے کہا کہ ججوں نے انھیں کچھ شرائط پر ضمانت دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ رِہائی کے بعد سینگر کو لکھنؤ ایس آئی کو رپورٹ کرنا ہوگا اور موبائل نمبر کا پن بتانا ہوگا، تاکہ وہ جہاں بھی جائے اسے ٹریک کیا جا سکے۔

Published: undefined

متاثرہ کی نمائندگی کرتے ہوئے وکیل محمود پراچہ نے کہا کہ سینگر کو عبوری ضمانت پر رِہا کرنے کی جگہ حراستی پیرول فراہم کیا جا سکتا ہے۔ پراچہ نے دلیل دی کہ متاثرہ کنبہ کے پاس سیکورٹی ہونے کے باوجود دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ معاملے سے جڑے دیگر وکلاء نے خطرے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔

Published: undefined

پراچہ نے کہا کہ اگر انھوں نے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے ضمانت مانگی ہے تو انھیں صرف تقریب کے دنوں کے لیے ہی ضمانت دی جانی چاہیے۔ اتنے دن کیوں؟ عدالت نے کہا کہ متاثرہ کنبہ کو کچھ خطرے کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ گورکھپور اور لکھنؤ میں بالترتیب 30 جنوری (تلک تقریب) اور 8 فروری (شادی کی تقریب) دو اہم عمل انجام پائیں گے اور دونوں کے درمیان فرق ہے۔

Published: undefined

متاثرہ نے بدھ کو عرضی داخل کر کہا تھا کہ ضمانت کے دوران قصوروار اسے اور اس کے کنبہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ جسٹس مکتا گپتا اور جسٹس انوپ کمار میندی رتا کی ڈویژنل بنچ نے متاثرہ کی عرضی پر نوٹس جاری کر سی بی آئی سے جواب مانگا تھا۔ ایک ہفتے پہلے متاثرہ نے سینگر کو عبوری ضمانت دینے کے عدالتی فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

Published: undefined

متاثرہ نے صدر جمہوریہ، وزیر اعظم، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ اس کی اور اس کے کنبہ کے اراکین کی جان خطرے میں ہے۔ سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے اپنے خط میں اس نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ سینگر کے کنبہ کے اراکین کے ذریعہ تیار کی گئی سازش کے سبب اس کے چچا کو اس کی بہن کی شادی کے لیے عبوری ضمانت نہیں مل سکی تھی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ عدالت نے 15 جنوری کو عصمت دری کے معاملے میں قصوروار قرار دیے گئے سینگر کو ضمانت دی تھی اور چار دن بعد اسے متاثرہ کے والد کی حراست میں موت کے معاملے میں ضمانت دے دی گئی تھی۔ بنچ نے سینگر کو 27 جنوری سے 10 فروری تک اپنی ضمانت کی مدت کے دوران روزانہ متعلقہ تھانہ انچارج کو رپورٹ کرنے اور ایک ایک لاکھ روپے پر مبنی دو ضمانتی بانڈ دینے کو کہا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined